۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مجمع علماء وواعظین پوروانچل

حوزہ/ صاحبان بصارت و بصیرت کے نزدیک واقعہ سے زیادہ محر کات و عوامل پر غور و فکر کرنا زیادہ ضروری ہے۔پھوڑے پھنسی پر مرہم پٹّی اور دوائی لگانے کے ساتھ ساتھ بہتر ہے کہ خون کی جانچ ہو اور خون میں پائی جانے والی خرابی کا علاج شروع کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان/ کوئی بھی سعد یا نحس ،نیک یا بد،اچھا یا برا واقعہ ایکبارگی وقوع پذیر نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے کوئی ایک یا ایک سے زیادہ اسباب و علل اور عوامل و محرکات ہوتے ہیں ۔نیک و بد واقعہ کی مڈح یا مذمت سے زیادہ قابل مدح و ذم اس واقعہ کے عوامل و محرکات ہوتے ہیں۔

صاحبان بصارت و بصیرت کے نزدیک واقعہ سے زیادہ محر کات و عوامل پر غور و فکر کرنا زیادہ ضروری ہے۔پھوڑے پھنسی پر مرہم پٹّی اور دوائی لگانے کے ساتھ ساتھ بہتر ہے کہ خون کی جانچ ہو اور خون میں پائی جانے والی خرابی کا علاج شروع کیا جائے۔ حدیث میں بھی ہے کہ انّ الدال علی الخیر کفاعلہ یعنی خیر کی طرف رغبت دلانے والے کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کے کرنے والے کو ملے گا۔تو پھر ظاہر ہے کہ اس کے برعکس شر و شرک کی طرف رغبت دلانے والے کو بھی وہی سزا ملنی چاہئے جو اس کے عمل کرنے والے کو ملے گی۔سماج و معاشرہ میں ابھرتے ہوئے فتنۂ ارتداد کا انسداد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ہر معاملہ میں دور اندیشی اور تفکر و تدبر ضروری ہے۔ورنہ بقول علامہ اقبال ؒ ؎
’’تمھاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں‘‘

ان خیالات کا اظہار مجمع علماء وواعظین پوروانچل (ہندوستان ) کے اراکین مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،مبارکپور، مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو ،مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئو، مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا سید صفدر حسین زیدی پرنسپل جامعہ امام جعفر صادق ؑ جونپور،مولانا سید ضمیر الحسن ا ستاد جامعہ جوادیہ بنارس،مولانا سید محمد عقیل استاد جامعہ ایمانیہ بنارس،مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ بڑا گاؤں گھوسی مئو،مولانا تنویر الحسن امام جمعہ و جماعت شہرو ضلع غازی پور،مولا نا جابر علی قمی زنگی پوری امام جمعہ و جماعت پارہ ضلع غازی پور،مولانا محمد مہدی حسینی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا عرفان عباس امام جمعہ و جماعت شاہ محمد پور مبارکپور،مولانا سید حسین جعفر وہب امام جمعہ و جماعت سیدواڑہ محمدآباد گوہنہ مئو،مولانا سید محمد مہدی استاد جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا ڈاکٹر مظفر سلطان ترابی صدر آل یاسین ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور، مولانا عارف حسین قمی مبارکپوری،مولانا جاوید حسین نجفی مبارکپوری،مولانا غلام پنجتن مبارکپوری،صدرو القلم ویلفیر اینڈ ایجو کیشنل ٹرسٹ مبارکپور،مولانا محمد رضا ایلیا سرپرست ادارہ تحقیقی مشن مبارکپور،مولا شبیہ رضا قمی مبارکپوری، مولانا اکبر علی واعظ جلال پوری امام جمعہ و جماعت میران پور اکبر پور ،امبیڈکر نگر، امبیڈکر نگر،مولانا رئیس حیدر واعظ جلال پوری مدیر و پرنسپل حوزہ ٔ علمیہ جامعہ امام الصادق ؑ کریم پور، جلال پور،امبیڈکر نگر،مولانا ظفرالحسن فخرالافاضل جلال پوری جنرل سکریٹری آل انڈیا شیعہ سماج ،مولانا سید عترت حسین واعظ اعظمی استاد جامعہ ناظمیہ لکھنو، مولانا محمد ظفر معروفی استاد مدرسہ بقیۃ اللہ جلال پور،امبیڈکر نگر،مولانا نسیم الحسن استاد مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئونے ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلم سماج و معاشرہ کے اندر ارتداد کا خطرناک انسانیت سوز وائرس سلمان رشدی و تسلیمہ نسرین اور حال میں جتیندر نارائن سنگھ تیاگی سابق وسیم رضوی کے بعدکورونا وائرس کی نئی قسم ’’ اومیکرون ‘‘ کی طرح بہت خفیہ اور منصوبہ بند طریقے سے دبے پاؤں پیر پسار رہا ہے۔ملک و ملت اور سماج و معاشرہ میں بڑھتے ہوئے ارتداد ی رجحانات اور شدید خطرات کے پیش نظر اس سیکولر ملک میں جہاں اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آئین و دستور کے مطابق مذہبی آزادی حاصل ہے وہاں تقیہ کرنے کی نہیں بلکہ تقویٰ اختیا کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ہر طرح کے شرک خفی و جلی سے اپنے دامن و دل کو پاک و صاف رکھنے کی ضرورت ہے ۔ گناہان صغیرہ و کبیرہ سے اپنے آپ کو محفوظ و مصئون بنانا اور پھر ملک و ملت کی تعمیر ترقی کے لئے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا ہر ایک کا فرض عینی ہے۔

یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ ہم نے رسوماتی اسلام کی تائید شد و مد سے کی ہے ،اسلامی رسوم تک ہم خود اپنے گھر اور اہل خانوادہ کو محدود نہ کر سکے ،افراط و تفریط سے محرابی علماء محفوظ نہیں رہے اور منبریوں کی تو بات ہی نرالی ہے۔ ہمیں یکجہتی کے ساتھ ایک جٹ ہوکر علمی اور عملی خدمات ارزاں کرنی ہوگی تب شاید ارتداد کے مزاج سے لوگ محفوظ ہو سکیں۔

حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے:
’’إِذَا ظَهَرَتِ الْبِدَعُ فِي أُمَّتِي فَعَلَى الْعَالِمِ أَنْ يُظْهِرَ عَلِمَهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلا عَدْل‘‘ (یعنی جب سماج و معاشرہ میںبدعتیں سر اٹھانے لگیں توعالم کو چاہئے کہ اپنے علم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کاقمع قمع کردے۔اگر ایسا نہیں کیا تو اس پر اللہ و ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ۔۔۔)اصول کافی اور دیگر۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .