۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
نفرت انگیز تقاریر

حوزہ/ ہریدوار دھرم سنسد میں مسلم طبقے کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیان کرنے کے معاملے میں جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیگر سنتوں پر مختلف دفعات کے تحت کیسز درج کیے گئے ہیں، جس کی تحقیقات ہری دوار نگر کوتوالی پولیس نے شروع کردی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار کے کھرکھری میں واقع وید نکیتن آشرم میں جمعرات کے روز منعقد سہ روزہ دھرم سنسد میں ہندو رہنماؤں نے اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے انہیں کھُلے عام مارنے کی دھمکی دی، جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جوالہ پور کے رہائشی گل بہار خان نے ہری دوار نگر کوتوالی میں جتیندر نارائن سنگھ تیاگی عرف وسیم رضوی اور دیگر ہندو سنتوں کے خلاف شکایت درج کرائی۔

کوتوالی پولیس نے وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی اور دیگر کے خلاف دفعہ 153A آئی پی سی کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے، بعد ازیں کوتوالی انسپکٹر راکیندر کٹھیت نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے اور تحقیقات کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔

وہیں ترنمول کانگریس کے مقامی لیڈر ساکیت گوکھلے نے بھی اس معاملے میں پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کہا ہے کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر منتظمین اور مقررین کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کی گئی تو جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھرم سنسد میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی رہنما اور سنت موجود تھے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے اتراکھنڈ سربراہ کو دھرم سنسد میں بیان دینے والے سنتوں اور رہنماؤں کے خلاف معاملہ درج کرانے کو کہا ہے۔

ہندوستان؛ الیکشن نزدیک،نفرت انگیز تقاریر کا سلسلہ شروع،مرکزی حکومت کی معنی خیز خاموشی

دوسری جانب جمعیۃ علمائے ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کے نام ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے امت شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ اتراکھنڈ کو ہریدوار میں منعقدہ دھرم سنسد کے منتظمین اور مقررین کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دیں۔ تاکہ ان کے خلاف کارروائی کو یقینی بنایا جاسکے۔

اس سلسلے میں اداکارہ سورا بھاسکر نے بھی آئی پی ایس اشوک کمار کو گڈ مارننگ کہتے ہوئے لکھا ہے کہ ہریدوار ہیٹ اسمبلی۔ اسی کے ساتھ ٹینس اسٹار مارٹینا نوراتیلووا نے بھی اس ویڈیو پر اپنا ری ایکشن دیا ہے۔ انہوں نے لکھا، ’یہ کیا ہورہا ہے؟’

بتایا جاتا ہے کہ دھرم سنسد میں سنتوں نے ایک خاص برادری کے خلاف تشدد کی وکالت اور 'ہندو راشٹر' کے لیے جدوجہد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دھرم سنسد میں تقریباً 500 مہامندلیشور مہنت اور 700-800 دوسرے سنت موجود تھے۔

اس کے علاوہ جونا اکھاڑہ کے مہامندلیشور یتی نرسمہانند گری، رڑکی کے ساگر سندھوراج مہاراج، سمبھوی دھام کے آنند سوروپ مہاراج، جونا اکھاڑہ کے مہامندلیشور سوامی پربودھانند گری، نیرنجنی اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور اناپورنا ماں اور پٹنہ کے دھرما داس مہاراج شامل تھے۔ ان سب نے دھرم سنسد میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ اس اجلاس کا انعقاد یتی نرسمہانند نے کروایا تھا۔ ہندو رکشھا سینا کے صدر سوامی پرمودانند گیری، سوامی آنند سوروپ، سادھوی اناپورنا و دیگر سنتوں نے اس اجلاس میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے مقررین کے طور پر شامل ہوئے تھے اور اپنی تقریر میں انہوں نے اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے انہیں کھُلے عام مارنے کی دھمکی دی۔

اس اجلاس میں شامل ہوئے بی جے پی کے لیڈر اشونی اُپادھیائے پر بھی الزام لگائے جارہے ہیں حالانکہ اشونی کا کہنا ہے کہ وہ صرف تیس منٹ ہی پروگرام میں رُکے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .