۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
شنکر دیال شرما

حوزہ/ بچوں کی نصابی کتابوں میں "گ" سے گنیش لفظ ہٹواکر "گ" گدھا کروا دیا تھا۔ اس وقت شنکر دیال شرما کے اس فیصلے کا ہندو مہاسبھا اور جن سنگھ کے لوگوں نے کافی مخالفت کی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی l لکهنؤ یونیورسٹی کے محمود آباد ہاسٹل کا روم نمبر ۱۰۱ آج بهی طلبہ کے درمیان کافی مقبول ہے وجہ ہے اس کمرے میں کبهی ملکِ ہندوستان کے سابق صدر شنکر دیال شرما رہا کرتے تهے۔ شرما کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ بڑی صاف انگریزی بولتے تهے۔

ہندی کے لیڈروں میں تب ان کے جیسی انگریزی بولنے والے بہت کم ہوتے تهے۔ ۱۹ اگست ۱۹۱۸ کو بهوپال کے پاس ایک گاؤں میں پیدا ہوئے پنڈت شنکر دیال شرما نے لکهنؤ یونیورسٹی سے پڑهائی کی اور بعد میں وہیں پر کام بهی کیا۔ پڑهائی کرتے کرتے ہی تحریک آزادی میں شامل ہوئے اور ساته ساته انڈین نیشنل کانگریس میں بهی شمولیت اختیار کی۔

ڈاکٹر شنکر دیال شرما کی قرآن پر لکهیہ ایک نظم ہے جو کئی موقعوں پر دہرائی بهی جاتی ہے اور آج کل سوشل میڈیا پر کافی شیئر بهی کی جاتی ہے۔ اس نظم کے ذریعے ذاکٹر شرما نے قرآن کو لے کر مسلمانوں سے کئی سوال کیے ہیں۔ اس نظم کا اردو ترجمہ پاکستانی صحآفی ہمایوں گوہر نے کیا ہے جو اس طرح ہے۔

عمل کی کتاب تهی، دعا کی کتاب بنا دیا
سمجهنے کی کتاب تهی، پڑهنے کی کتاب بنا دیا
زندوں کا دستور تها، مُردوں کا منشور بنا دیا
جو علم کی کتاب تهی، اسے لا علموں کے ہاته تهما دیا
تسخیرکائنات کا درس دینے آئی تهی، صرف مدرسوں کا نصاب بنا دیا
مردہ قوموں کو زندہ کرنے آئی تهی، مردوں کو بخشوانے پر لگا دیا
اے مسلمانو! یہ تم نے کیا کیا؟؟

جب پنڈت جی نے کتاب میں کرایا "گ" سے 'گدها"

آزادی کے بعد شنکر دیال شرما کو ۱۹۵۲ میں کانگریس کی نمائندگی کے طور پر بهوپال کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا یکم نومبر ۱۹۵۶ کو جب مدهیہ پردیش ریاست کا قیام عمل میں آیا تو اس میں بهوپال ریاست ضم ہوگئی اس کے بعد بنی حکومتوں میں شنکر دیال شرما کو بطور وزیر شامل کیا گیا۔

مدهیہ پردیش کی حکومت میں شنکر دیال شرما کو وزیر تعلیم بنایا گیا وزیر تعلیم بنتے ہی انهوں نے بچوں کی نصابی کتابوں میں "گ" سے گنیش لفظ ہٹواکر "گ" گدها کروا دیا تها۔ اس وقت شنکر دیال شرما کے اس فیصلے کا ہندو مہاسبها اور جن سنگه کے لوگوں نے کافی مخالفت کی تهی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .