۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مولانا سید محمد ذکی حسن

حوزہ/ دشمن تو اسی دن مرگیا تھا جس دن یہ دونوں بزرگان درجہ شہادت پر فائز ہوئے تھے، اسی لئے ہمارے مسلک میں شہادت اور شہید کے وجود کی برکتیں دوبالا ہو جاتی ہیں اور شہید قوم و ملت کیلئے مزید باعث استفادہ ہو جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بمبئی/ بتاریخ ۸ جنوری، ممبئی شہر کے قلب میں واقع کُرلا میں جامع مسجد ہلاو پل کے زیر انتظام دو عظیم الشان شہدا کے ایصال ثواب کی مجلس منعقد کی گئی،جسے انجمن گلشن علی اور حیدری لائم ڈپوٹ نے آنلائن نشر کرنے کا اہتمام کیا، اس پروگرام میں شہر ممبئی کے علماء و خطبا اور کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت فرمائی جس میں ایرانی کلچر ہاوس کے ڈاکٹر جناب محسن عاشوری صاحب نے بھی شرکت کی اور شہید قاسم سلیمانی کی بابرکت زندگی پر روشنی ڈالی۔

اس مجالس عزا کو خطیب خوش بیاں حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد ذکی حسن صاحب قبلہ نے خطاب فرمایا اور دوران خطاب شہادت کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی، نیز شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس قدس سراھما کی حالات زندگی کو بیان کرتے ہوئے ان دونوں شہیدوں کی پاک زندگیوں کے امتیازات بیان کئے۔ مولانا نے فرمایا کہ شہیدوں کے سبب قوم کو زندگی ملتی ہے اور شہادت سے پوری ملت کو سرافرازی حاصل ہوتی ہے۔

مولانا نے کہا کہ دشمن تو اسی دن مرگیا تھا جس دن یہ دونوں بزرگان درجہ شہادت پر فائز ہوئے تھے، اسی لئے ہمارے مسلک میں شہادت اور شہید کے وجود کی برکتیں دوبالا ہو جاتی ہیں اور شہید قوم و ملت کیلئے مزید باعث استفادہ ہو جاتا ہے، ان شہدا نے راہ کربلا میں جان کی بازی لگائی ہے، اسی سبب ان شہیدوں کا تذکرہ امام حسین علیہ السلام کی مجلسوں میں ہو رہا ہے۔

استاد حوزۂ علمیہ امیر المؤمنین نجفی ہاؤس  نے مزید بیان کیا،دشمن قوموں کو بانٹنا چاہ رہا تھا مگر ان دو مختلف قوموں کے شہیدوں نے دشمن کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا اور ان کی شہادت نے دو ملکوں میں نہیں بلکہ تمام شیعہ ملت کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر کھڑا کر دیا اور اتحاد کا بہترین نمونہ سامنے آیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .