۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
جتیندر نارائن سنگھ

حوزہ/ ہریدوار پولیس نے جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو اشتعال انگیز تقاریر کیس میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے انہیں نرسن بارڈر سے گرفتار کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو ہریدوار پولیس نے نرسن بارڈر سے گرفتار کیا ہے۔ گرفتاری کے بعد پولیس تیاگی کو سیدھا ہریدوار کوتوالی لے گئی۔ یہ گرفتاری ہریدوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کے سلسلے میں بتائی جا رہی ہے۔

ایس پی سٹی سواتنتر دیو سنگھ نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد تیاگی کو تمام قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

بتادیں کہ ہریدوار کوتوالی میں اشتعال انگیز کرنے پر جتیندر نارائن سنگھ تیاگی سمیت کئی سخت گیر ہندو باباؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں بدھ یعنی 12 جنوری کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔

جانیں پورا معاملہ: غور طلب ہے کہ ہردوار میں 17 سے 19 دسمبر تک دھرم سنسد کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں ایک خاص برادری کے خلاف کچھ قابل اعتراض بیانات دیے گئے تھے۔ یہ بیانات سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئے۔

نفرت انگیز تقریر کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سول سوسائٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ سابق آرمی چیفس سمیت سپریم کورٹ کے وکلا اور کئی سماجی تنظیموں نے متنازع تقریر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ تھا۔

ترنمول کانگریس لیڈر اور آر ٹی آئی کارکن ساکیت گوکھلے نے اس معاملے میں منتظمین اور مقررین کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ جس کے بعد ان وائرل ویڈیوز کی بنیاد پر اور گلبہار خان کی شکایت پر پولیس نے جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کے خلاف 23 دسمبر کو ہریدوار شہر کوتوالی میں مقدمہ درج کیا تھا۔

پولیس نے اطلاع دی تھی کہ سوشل میڈیا پر ایک مخصوص مذہب کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرکے نفرت پھیلانے کے وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے جتیندر نارائن تیاگی اور دیگر کے خلاف کوتوالی ہریدوار میں دفعہ 153A آئی پی سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بعد میں، وائرل ویڈیو کلپ کی بنیاد پر، پولیس نے مہامنڈلیشور دھرم داس پرمانند اور مہامنڈلیشور اناپورنا بھارتی کے نام پر بھی مقدمہ درج کیا۔ اس کے بعد ساگر سندھو مہاراج، یٹی نرسمہانند گری، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پرمودھانند گری کے نام بھی ایف آئی آر میں شامل کیے گئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .