۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
حجت‌الاسلام والمسلمین حبیب‌الله فرحزاد

حوزہ/خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ(س)نے کہا کہ ایک شخص رسول اللہ(ص)کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے بہت سے گناہ کئے ہیں،کیا کوئی ایسا نیک عمل ہے جو ان گناہوں کا کفارہ بن سکے؟ آنحضرت(ص)نے فرمایا اگر تمہاری ماں زندہ ہے تو ان کی خدمت کرو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،خطیبِ حرم مطہرِ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا حجۃ الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے اتوار کی رات زائرین سے خطاب کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ اللہ ربّ العزت نے قرآن میں متعدد مقامات پر توحید کا حکم دینے کے بعد والدین کے احترام کا حکم دیا ہے،کہا کہ آپ کے ماں باپ آپ کی جنت اور جہنم ہیں اور ان کے ساتھ حسن سلوک جنت کو واجب کر دیتا ہے اور والدین کو دکھ اور تکلیف پہنچانا اور ان کی طرف سے عاق ہونا انسان کو جہنمی بنا دیتا ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عاقِ والدین اور صلۂ رحم کو منقطع کرنے والوں کو جنت کی خوشبو بھی نہیں آتی،مزید کہا کہ والدین کی عزت و تکریم کے بارے میں کوئی استثناء نہیں ہے اور اگر ہمارے والدین کافر بھی ہوں تو بھی ہمیں ان کی عزت و تکریم کا خیال رکھنا چاہئے اور ان کی بے احترامی نہیں کرنی چاہئے؛کسی نے امام جواد علیہ السلام کو خط لکھا کہ میرے والد ناصبی ہیں اور ہمیں اذیت و آزار پہنچاتے ہیں،امام علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: اپنے باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو،خدا مشکلات کے بعد آسانیاں پیدا کرتا ہے۔

استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں عبد بن کر اللہ کے حکم کی تعمیل کرنی چاہئے،مزید کہا کہ روایت ہے کہ ماں کی حرمت باپ سے زیادہ ہے،ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ میں کس کے ساتھ نیکی کروں؟ آنحضرت نے فرمایا اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرو، پوچھنے والے نے تین مرتبہ اس سوال کو تکرار کیا اور پیغمبر اسلام(ص) نے ہر بار ماں کے ساتھ نیکی اور اچھا سلوک کرنے کی تاکید فرمائی اور جب چوتھی بار پوچھا تو آنحضرت نے باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کی تلقین فرمائی۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ماں کا حق جب تک خدا پورا نہ کرے کسی کے لئے اپنی ماں کا حق ادا کرنا ناممکن ہے،کہا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمتِ عالیہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری والدہ بوڑھی ہو چکی ہیں اور میں انہیں کھانا کھلاتا ہوں اور میں وہ سب کچھ کرتا ہوں جو انہوں نے بچپن میں میرے لئے کیا تھا۔کیا میں نے میری ماں کا حق ادا کردیا ہے؟آپ(ص)نے فرمایا:"نہیں"کیونکہ ماں کا حق کسی خدمت سے ادا نہیں ہوتا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے کہا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے بہت سے گناہ کئے ہیں،کیا کوئی ایسا نیک عمل ہے جو ان گناہوں کا کفارہ بن سکے؟آنحضرت(ص)نے فرمایا:اگر تمہاری ماں زندہ ہے تو ان کی کی خدمت کرو!اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں کی خدمت حق الناس کے علاوہ گناہوں کی بخشش کا سبب بنتی ہے،اس شخص نے عرض کیا کہ میری ماں دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں،رسول خدا(ص)نے فرمایا اگر تمہاری خالہ زندہ ہے تو ان کی خدمت کرو۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ماؤں کے قدموں تلے جنت ہے،کہا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی ماؤں کے قدموں کے پاس رہو کیونکہ جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے،ماں انسان کی بنیاد ہوتی ہے اور انسان کی پرورش کرتی ہے اور اگر نوح علیہ السلام کا بیٹا کافر تھا اور اپنے باپ پر ایمان نہیں لایا تو اس کی وجہ اس کی ماں تھی کیونکہ ان کی ماں اچھی نہیں تھی اور ہمارے بزرگ علماء کے کمالات اور کامیابی کی بنیادی وجہ ان کی مائیں تھی۔

استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت خدیجہ(س)اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے،مزید کہا کہ پیغمبر اسلام(ص)اپنی والدہ ماجدہ کی وفات کے تقریباً ساٹھ سال بعد ان کی قبر پر تشریف لائے اور اس قدر روئے کہ آپ کے ساتھ تمام صحابہ بھی رو پڑے۔

انہوں نے کہا کہ جب حضرت خدیجہ(س)کا انتقال ہو گیا تو رسول اللہ(ص)نے مکہ کو خیرباد فرما کر مدینہ کی جانب ہجرت فرمائی اور اس سال کو غم و اندوہ کا سال قرار دیا اور جب بھی آپ(ص)مکہ واپس تشریف لاتے تو آپ(ص)اپنے گھر نہیں جاتے تھے بلکہ حضرت خدیجہ(س)کی قبر کے پاس خیمہ لگا کر وہیں ٹھہرتے اور ان کو یاد کر کے گریہ کرتے رہتے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .