۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
قم احتجاجی جلسہ

حوزہ / دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم کے زیر انتظام 6 مارچ 2022ء، بروز اتوار نماز مغربین کے بعد مدرسہ حجتیہ قم میں سانحہ پشاور کے شہداء کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی اور دہشت گرد ظالموں کے ظلم و بربریت کے خلاف ایک عظیم احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم کے زیر انتظام 6 مارچ 2022ء، بروز اتوار نماز مغربین کے بعد مدرسہ حجتیہ قم میں سانحہ پشاور کے شہداء کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی اور دہشت گرد ظالموں کے ظلم و بربریت کے خلاف ایک عظیم احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔ جس میں پاکستان کے مختلف علاقوں کے علماء و طلاب کی شرکت کے علاوہ جوامع روحانیت کے صدور اور مختلف مکاتب فکر کے علماء و نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔

اس احتجاجی جلسہ میں شہداء سانحہ پشاور کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ قاری محمد اشرف بشوی صاحب نے تلاوت قرآن پاک سے جلسہ کا باقاعدہ آغاز کیا۔اس کے بعد مشہور نعت خواں جناب عباس ثاقب نے منقبت پڑھی اور شہداء کو سلام پیش کیا۔

حجت‌ الاسلام والمسلمین مولانا غلام مصطفی حلیمی نے جامعہ روحانیت بلتستان کی نمائندگی کرتے ہوئے جلسہ عام سے خطاب کیا اور کہا: دھشت گردوں سے ہم نہیں ڈرتے کیونکہ ہمارے پیشوا امام و آقا حضرت امام حسین علیہ السلام نے عزت کی موت کو ذلت کی زندگی پر ترجیح دی اور شہادت کو حقیقی سعادت اور کامیابی قرار دیا لیکن حکومت پاکستان سے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ دھشت گردوں کی شناخت کرکے ہمیشہ کے لئے جڑ سے ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا: اہل تشیع کے تمام علماء و عمائدین کو اس وقت متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ دھشت گردی کا خاتمہ اورملت کی کامیابی اسی اتفاق واتحاد میں مضمر ہے۔

جناب حجت‌الاسلام علی اصغر عرفانی نے طلاب بلوچستان کی نمائندگی میں خطاب کیا اور شہداء پشاور کے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور انہیں عبرتناک سزا دینے پر زور دیا۔

حجت‌الاسلام غالب حیات نے تحریک بیداری امت مصطفی کی نمائندگی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں اہل تشیع پر ہونے والی ظلم وبربریت اور دہشت گردی کی اصل علل واسباب کے بارے میں بہترین انداز میں خطاب کیا اور دہشت گردی کے سدباب کی ضرورت پر زور دیا۔

اس کے بعد سید عوسجہ زیدی صاحب نے شہداء پشاور کے حضور منقبت پیش کی اور سید روح اللہ عظیمی نے آیت اللہ محمد صالح کمیلی حفظہ اللہ کا تسلیتی پیغام سنایا۔

حضرت آیت اللہ محمد صالح کمیلی حفظہ اللہ نے خطاب کرتے ہوئے شدید الفاظ میں دہشت گردی کی مذمت کی اور شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا اور دہشت گردی کی سد باب کے مختلف پہلوؤں پرروشنی ڈالی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کی تحفظ کے لئے عملی طور پر اقدامات کئے جائیں ۔

حجت‌الاسلام ابن الحسن حیدری نے بھی راہ ایمان فاؤنڈیشن کی نمائندگی میں خطاب کیا اور شہدا کو خراج عقیدت واحترام اور لواحقین سے اظہار یکجہتی اور ظلم و بربریت کی بھرپور مذمت کی۔

حجت‌الاسلام سید ناصر زیدی نے کراچی کے طلاب کی نمائندگی میں خطاب کیا اور سانحہ پشاور کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور دہشت گردی کی بھرپور مذمت کی۔

حجت‌الاسلام فدا حسین یزدانی نے صدر جامعہ روحانیت سندھ کی نمائندگی میں خطاب کرتے ہوئے سانحہ پشاور کے شہداء کے قاتلوں کی قرار واقعی سزا دینے پر زور دیتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور انہیں تسلیت وتعزیت پیش کی۔

شہید محراب ارشاد خلیلی مرحوم کے شاگرد جناب مولانا عادل حسین ترابی صاحب نے شہید ارشاد خلیلی کی فردی اور اجتماعی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بہترین انداز میں روشنی ڈالی اور شہید محراب خلیلی صاحب کو" اللهم إنا لا نعلم منه إلا خيرا"کا نمونہ قرار دیا۔

حجت‌الاسلام قیصر اقبال عابدی صدر جامعہ روحانیت خیبرپختون خواہ نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور سانحہ پشاور کے شہداء کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت واحترام پیش کیا۔

مدیر محترم متحدہ علماء جی بی فورم جناب حجت الاسلام والمسلمین بشیر احمد استوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا: معتبر حدیث میں ہے کہ "ایک عالم دین ہزار شہید سے افضل ہے"۔ یہ اس لئے ہے کہ شہید کو بنانے والا اور شہید کو تربیت دینے والا علماء ہیں۔ انہوں نے بھی شہداء پشاور کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شدید الفاظ میں دہشت گردی کی مذمت کی۔

مدیر دفتر نمائندہ ولی فقیہ و قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم جناب حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید ظفر علی شاہ نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ مزدور ہیں اورحکومت پاکستان سے میرا سوال ہے کہ اگر باہر ملک سے ان کو سپورٹ ہوتی ہے یا اسلام اور پاکستان دشمن عناصر ان کی پشت بانی کرتے ہیں تو ان پاکستان اور اسلام دشمن ہاتھوں کو کاٹنا اور اس پشت پردہ سازشوں کو بے نقاب کرنا کس کی ذمہ داری ہے ؟؟

اہلسنت بھائیوں پر دہشت گردی کا الزام غلط ہے کیونکہ وہ ہمارے ساتھ مدد کرتے آرہے ہیں۔ خاص طور پر سانحہ پشاور میں اہلسنت برادران نے بھرپور تعاون کیا اور بعض نے تو زخمیوں کو خون کاعطیہ بھی پیش کیا اور اہلسنت کے علماء کرام نے سانحہ پشاور کے حوالے سے دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی لہذا دہشت گرد شیعہ اور اہلسنت دونوں کا مشترکہ دشمن ہے۔

انہوں نے کہا: دہشت گردی کو ختم کرنا اور مملکت خداداد پاکستان کو دہشت گردی جیسے تمام خطرات سے بچانا اور ملک کی سالمیت کی ذمہ داری حکومت پر ہے۔ اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے جانسوز مصائب پڑھے اور تمام شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

اس احتجاجی اجلاس کے آخر میں مسؤل دفتر جناب حجت‌الاسلام سید توقیر عباس کاظمی نے دعائے امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے پروگرام کا اختتام کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .