۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
عبدالکریم عابدینی

حوزہ/ حجۃ الاسلام و المسلمین عابدینی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صرف پرچم نصب کر دینے کو تعظیم شعائر الہی نہیں کہا جاتا، بلکہ تعظیم شعائر الہی یعنی لوگوں کو آرام و آسائش مہیا کرانا بھی ہے لوگوں کے کام کی گرہ کو کھولنا اور ان کی مشکلات و آسان کرنا ہے اور خدا کے ساتھ اپنے عہد کو فراموش نہ کرنا اور اخلاقی اصولوں اور اقدار پر ثابت قدم رہنا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالکریم عابدینی نے قزوین میں کہا: اگر ہماری کوششیں ظہور کی راہ ہموار کرتی ہیں، تو ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے، اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہم نے صرف اپنا وقت ضائع کیا ہے، جو افراد بھی امام ؑکے ظہور کیلئے بنیادی کام کا ارادہ رکھتا ہے وہ امام زمانہ (ع) کی ولادت پر مبارکباد کے لئے لائق ترین انسان ہیں۔

انہوں نے سورہ طٰہٰ کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: جب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (ع) کو ذمہ داری سونپی فرعون سے لڑنے اور زمین کو شرک و برائی سے پاک کرنے حکم دیا تو حضرت موسیٰ (ع) نے فرمایا: ربِّ اشْرَحْ لي صَدري و یَسِّرْ لی أمری و احْلل عُقدةً مِنْ لساني یَفقَهوا قَوْلی... جس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایک فعال میڈیا اور صاف بیان کی ضرورت ہے۔

صوبہ قزوین میں رہبر معظم کے نمائندے نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: سورہ طہٰ کی آیات میں حضرت موسیٰ (ع) کا قول آیا ہے کہ : «وَاجْعَلْ لِی وَزِیرًا مِنْ أَهْلِی» یہاں"اہل" سے مراد ایسا شخص ہے کہ جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے امور رسالت کو بخوبی انجام دے سکتا ہو، لہذا حضرت موسی علیہ السلام نے جناب ہارونؑ کو بھائی ہونے کے ناتے نہیں انتخاب کیا بلکہ اہلیت کی بنیاد پر انتخاب کیا ۔

قزوین کے امام جمعہ نے مزید کہا: شاید ذہن میں یہ سوال آئے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خدا سے یہ درخواست کیوں کی؟ اس کا جواب سورہ طٰہٰ کی آیت نمبر 33 میں بتایا گیا ہے کہ صرف اس لیے تا کہ دنیا اللہ تعالیٰ کے نام اور ذکر سے آراستہ ہو جائے، ذکر الہی کا مطلب صرف اذکار کا ورد نہیں ہے بلکہ انسان مظہر مشیت الہی بن جائے اور ہر وہ چیز جو خدا چاہتا ہے انسان کے وجود سے وہی نمایاں ہو۔

حجۃ الاسلام والمسلمین عابدینی نے یاد دلایا: خداتعالیٰ کے سامنے ہماری کوئی بھی جائز اور عقلمندانہ درخواست رد نہیں ہوتی، کیونکہ خدا نے فرمایا: «ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکُمْ» جس کا معنی یہ ہے کہ وہ کسی بھی جائز اور صحیح درخواست کو قبول کر لیتا ہے۔

قزوین کے امام جمعہ نے سورہ طٰہٰ کی آیت نمبر ۳۴ میں لفظ ذکر کے معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر ہم ذکر کی پیروی کرنا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں قرآن کریم کی پیروی کرنی چاہیے، اگر انسان صاحب ذکر ہے تو اسے نماز قائم کرنی چاہئے چوں کہ نماز ہی دین کا ستون ہے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین عابدینی نے بیان کیا: صرف پرچم نصب کر دینے کو تعظیم شعائر الہی نہیں کہا جاتا، بلکہ تعظیم شعائر الہی یعنی لوگوں کو آرام و آسائش مہیا کرانا بھی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .