۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے تحت قومی معاملات میں بیجا امریکی مداخلت کے خلاف ملک گیر احتجاج

حوزہ/ مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کی کال پر جمعہ کے روز امریکہ کے خلاف اسلام آباد،لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔شرکاء نے امریکہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور امریکی پرچم نذرِ آتش کیے گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کی کال پر جمعہ کے روز امریکہ کے خلاف اسلام آباد،لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔شرکاء نے امریکہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور امریکی پرچم نذرِ آتش کیے گئے۔

مقررین نے اپنے خطابات میں عالم اسلام کے خلاف امریکی ہتھکنڈوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔اسلام آباد میں امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ ظہیر الحسن کربلائی اور سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد انجنیئر ظہیر نقوی کر رہے تھے۔

علامہ ظہیر الحسن کربلائی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری ہمیں اپنی جان سے بڑھ کر عزیز ہے۔جن حکمرانوں نے اپنے اقتدار کی بقا کے لیے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگایا وہ پوری قوم کے مجرم ہیں۔پاکستان کی سالمیت کے خلاف جو بھی آواز اٹھے گی ہم اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ امریکہ صرف اپنے مفادات کا یار ہے۔جو طاقتیں امریکہ کو اپنے اقتدار کی بقا کا ضامن سمجھتی رہیں انہیں امریکہ کے ہاتھوں ہی ذلت و رسوائی اٹھانا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے۔ہمارے داخلی و خارجی معاملات میں مداخلت بدترین جارحیت ہے۔ہمیں امریکہ کے سفیر کو ملک سے بے دخل کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہئے۔ امریکہ سے تعلقات کے بدلے ہمیں ستر ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دینا پڑی ہے۔پاکستان کے امن و امان کی تباہی اور معاشی و اقتصادی بدحالی کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔

انجنیئر ظہیر نقوی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی غیرت و حمیت کا یہ تقاضا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے باہمی اختلافات کو نظر انداز کر کے امریکی سازشوں کے خلاف یکساں اور ٹھوس مؤقف اختیار کیا جائے۔ملکی خودمختاری پر کسی کو طاقت کے بل بوتے پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔



لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .