۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
دکتر رفیعی

حوزہ / حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے کہا: عقیدتی اور نظریاتی معاملات میں وہابیت کے لغو اور بیہودہ باتوں کو دہرانے اور شیعوں کے عقائد کو خراب کرنے کا دور اب ختم ہو چکا ہے اور اب تمام مباحث و مناظرات صرف علمی ماحول میں ہونے چاہئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین ناصر رفیعی نے ماہ رمضان المبارک کے سلسلہ میں حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا قم میں منعقدہ پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا: سورہ عنکبوت کی آیت نمبر 46 "وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ" خصوصا روشِ مناظرہ اور اہلِ کتاب کے ساتھ جدال احسن کے بارے میں اشارہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا: آپ اپنے عقائد کو طاقت اور تلوار کے ذریعے دوسروں پر مسلط نہیں کر سکتے کیونکہ عقیدہ ارادہ اور رضامندی سے آتا ہے اور یہ ایک باطنی اور اندرونی مسئلہ ہے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے کہا: کسی گروہ کے لیے طاقت و قدرت کے ذریعے کسی ملک پر قبضہ کرنا تو ممکن ہے لیکن قدرت اور فوجی طاقت کے ذریعہ کسی ملک کے عقیدے اور فکری نظریے پر قبضہ کرنا ممکن نہیں ہے۔

حوزہ علمیہ کے اس استاد نے دین کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا: ہر صاحبِ دین کی اپنی ایک عزت نفس ہوتی ہے خواہ وہ یہودی ہو یا عیسائی، دنیا میں ادیانِ الہی کے پیروکاروں کے ساتھ عقیدتی مسائل میں لڑائی جھگڑا نہیں کرنا چاہئے، خاص کر ان ادیانِ الہی کے پیروکاروں کے ساتھ کہ جن کے ساتھ ہمارا مذہب بنیادی قانون کے مطابق احترام کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیتاہے۔

جامعۃ المصطفی کی علمی کمیٹی کے رکن نے کہا: ادیانِ الہی کے پیروکاروں کے ساتھ بحث و مناظرہ میں خوبصورت الفاظ اور مواد کا چناؤ اور استعمال کے ساتھ ساتھ اسلامی اصولوں کے مطابق ان کی توہین اور لڑائی جھگڑے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: مناظرہ اور جدالِ احسن کا باب ہمیشہ جاری رہنی چاہیے کیونکہ جھوٹی تہمتیں لگانے اور حق و باطل کو مخلوط کرنے اور ایک دوسرے کی توہین کا دور اب ختم ہو چکا ہے اور ادیانِ الہی کو اصول و ضوابط کے مطابق بحث کرنی چاہیے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے کہا: بعض افراد سائبر اسپیس میں دوسرے مذاہب کا پرچار کرتے ہیں اور کلپس بناتے ہیں اور نوجوانوں کے ذہنوں کو بگاڑتے ہیں حالانکہ یہ حرکتیں بالکل درست نہیں ہیں۔ انہیں علمی بحث و مباحثہ کی طرف آنا چاہیے اور درست علمی ماحول میں نظریات و عقائد پر گفتگو کرنی چاہئے۔

حوزہ علمیہ کے اس استاد نے مزید کہا: عقیدتی اور نظریاتی امور میں وہابیت کے لغو اور بیہودہ باتوں کو دہرانے اور شیعوں کے عقائد کو خراب کرنے کا دور اب ختم ہو چکا ہے اور اب تمام مباحث و مناظرات صرف علمی ماحول میں ہونے چاہئیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .