۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
لاہور، ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین

حوزہ/ یوتھ کانفرنس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی رہنماء کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے اشتراک کیساتھ مسلمان ممالک میں خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں، سرزمین حجاز میں غیر مسلموں کے آثار تو محفوظ ہیں، لیکن مسلمانوں کی مقدس ہستیوں کی قبور کے آثار مٹا دیئے گئے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ آٹھ شوال یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور کی جانب سے کاسمو کلب باغ جناح میں یوتھ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنسن کی صدارت سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین لاہور حنا تقوی نے کی۔ کانفرنس میں ضلعی کابینہ اراکین عظمی نقوی، نجبہ علوی، معصومہ محقق، عالیہ رضوی، عندلیب زہرا، رضوانہ، عندلیب آغا سمیت خواتین بالخصوص بچیوں نے بھرپور تعداد میں شرکت کی۔

کانفرنس کے خطاب میں حنا تقوی نے کہا کہ دختر رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، آئمہ اہلبیت، ازواج و اصحاب رسول (ص) کے مزارات کو مسمار کرنا آل سعود کا گھناونا اور ناقابل معافی جرم ہے۔انہوں نے کہاکہ جنت البقیع کو منہدم کرنے والے شیطان صفت لوگوں نے اس قبیح فعل سے دین اسلام کو زک پہنچائی ہے۔

انہوں نے کہا آل سعود کے اس قبیح فعل کی پیروی کرتے ہوئے داعش نے انبیاء و اولیاء کے مزارات کی بے حرمتی کی، یہ آل سعود کے غلط افکار اور خرافاتی دین کا نتیجہ ہے، کہ ملعون رشدی جیسے شاتم رسول پیدا ہوئے، جنہوں نے رسالت مآب (ص) کی شان میں گستاخانہ خاکے بنائے، خدا کی لعنت ہو ایسے گروہ پر جو دین اسلام کیلئے ننگ و عار کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ سرزمین مقدس کو فحاشی و عریانی کا مرکز بنایا جا رہا ہے، آل سعود امریکہ و اسرائیل کی ایماء پر مکہ و مدینہ جیسے مقدس مقامات کی توہین کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہودیوں کے اشتراک کیساتھ مسلمان ممالک میں خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں، سرزمین حجاز میں غیرمسلموں کے آثار تو محفوظ ہیں، لیکن مسلمانوں کی مقدس ہستیوں کی قبور کے آثار مٹا دیئے گئے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپا گیا۔ یوتھ کانفرنس کے اختتام پر تمام شرکاء نے لارنس روڈ پر پلے کارڈز اٹھا کر آل سعود مردہ باد کے نعرے بلند کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ جنت البقیع کی فوری طور پر دوبارہ تعمیر شروع کی جائے اور شعائر اسلام کی حفاظت کی جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .