۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
المصطفی

حوزہ / ترک یونیورسٹیز کے پروفیسرز اور علمی کمیٹی کے ممبران کے ایک گروپ نے، جنہوں نے علمی شخصیات سے ملاقات کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کا سفر کیا ہے، جامعۃ المصطفی کے سربراہ سے ملاقات کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفی العالمیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے اس ملاقات میں ترکی کی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز کا خیرمقدم کرتے ہوئے جامعۃ المصطفی اور اس کمپلیکس میں پڑھائے جانے والے مضامین اور ان کی خصوصیات کا تعارف کرایا اور کہا: اسلامی مذاہب کی تعلیم اور اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کا داخلہ جامعۃ المصطفی کی اہم خصوصیات ہیں۔

انہوں نے کہا: ایران کے صوبہ گلستان میں، مختلف قومیتوں کے سنی بھائیوں اور بہنوں کے لیے ایک خصوصی یونٹ قائم کیا گیا ہے اور علومِ اسلامی اور انسانی کے اسٹوڈنٹس کو ان کے مذہب کی فقہ، کلام اور تفسیر کی بنیاد پر تعلیم دی جاتی ہے۔ اس مرکز کی مثالیں اس سے ملتے جلتے مراکز میں شاذ و نادر ہی نظر آتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: یہ نقطۂ نظر صرف ملکِ ایران تک ہی محدود نہیں ہے اور بیرون ملک بھی جامعۃ المصطفی کے بہت سے شعبوں میں جیسے انڈونیشیا، کانگو، افغانستان، گھانا وغیرہ میں سنی طلباء مکتبِ اہلبیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے ساتھ اسلامی دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

جامعۃ المصطفی کے سربراہ نے اسلامی ممالک کے علماء کے درمیان رابطے اور مکالمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: اسلامی عزت و تمدن کے دشمن اسلامی ممالک اور اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان اختلافات اور مسلمانوں کی صفوں میں تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج کی دنیا میں ایسے مراکز بھی موجود ہیں جو ہر قیمت پر اسلامی مذاہب کے درمیان تفرقہ، نفرت اور دشمنی پیدا کرنے اور تکفیری تحریکیں بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ان اختلافات کو ہوا دینے والے کچھ لوگ شاید بے خبر ہوں لیکن نادانی کی وجہ سے وہ اسلامی دنیا میں تفرقہ انگیز مقاصد کو آگے بڑھانے کا ایک عنصر بن گئے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ امت اسلامیہ کے دشمنوں کا ساتھ دینے اور ان سے دوستی کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ اس نقطہ نظر نے خصوصاً پچھلی دہائی میں امت مسلمہ کو کتنا نقصان پہنچایا ہے اور ہم آج بھی انتہا پسند اور تکفیری دھاروں کی طرف سے چھیڑی جانے والی جنگوں کے اثرات سے دوچار ہیں۔

حجۃ الاسلام و المسلمین عباسی نے کہا: علمی مراکز اور شخصیات، مسلمان دانشمندوں اور دانشوروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس پالیسی اور طرز عمل کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور اسلام کے نام پر کسی کو بھی اس تنازعہ اور اسلام دشمنی کو ہوا دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

جامعۃ المصطفی کے سربراہ نے اس میدان میں جامعۃ المصطفی کی حکمت عملی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: جامعۃ المصطفی کی پالیسی اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اسلامی مذاہب کے درمیان وحدت و تقریب کو ایجاد کرنا اور آپس میں میل جول، اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ہماری تمام تر کوشش دانشمندوں اور دانشوروں کی ایک ایسی نسل کی تربیت کرنا ہے جو امت اسلامیہ کے مفادات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں اور امت اسلامی میں امن اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے مقصد سے محبت، اخوت اور دوستی کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے فارغ التحصیل طلباء ان شاءاللہ مسلمان قوموں کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کے سفیر بنیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .