۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
تصاویر| نشست مبلغین حوزه علمیه فارس با حجت الاسلام والمسلمین پناهیان

حوزہ / حوزہ اور یونیورسٹی کے استاد نے کہا: قرآن کے ساتھ انس کو معاشرے میں عام کرنا چاہیے اور یہ کام صرف وعظ و نصیحت سے ہی نہیں بلکہ عملی طور پر انجام دینے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین علی رضا پناہیان نے ایران کے شہر قم المقدسہ میں کے یاواران مہدی (عجل) کمپلیکس میں منعقدہ "محلۂ قرآن" نامی قرآنی ثقافتی معاشروں کی ساتویں کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: لوگوں کو قرآن کریم کے ساتھ تعلق سے معنوی لذت حاصل کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا: قرآن کے ساتھ تعلق سے معنوی لذت کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک لوگ قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام پر مصائب کی طرح گریہ نہیں کریں گے۔ اس بارے میں بہت سی احادیث بھی نقل ہوئی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن کو پڑھو اور گریہ کرو اور اگر تمہیں رونا نہ آئے تو اپنے آپ کو رونے پر مجبور کرو۔ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو خوش الحانی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت نہ کرتا ہو"۔

حجۃ الاسلام والمسلمین پناہیان نے کہا: جنگ کے دوران جب قرآن کی تلاوت کی جاتی تھی تو مجاہدین بہت روتے تھے۔ ان میں سے بہت سے شہید بھی ہو گئے۔

حوزہ اور یونیورسٹی کے استاد نے سیرتِ اہل بیت علیہم السلام میں گریہ و زاری کے ساتھ قرآن کی تلاوت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: روایت میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے سورۂ نساء کی تلاوت کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گریہ کیا اور سر پر چادر اوڑھ لی"۔

انہوں نے کہا: ہمارے پاس بہت سی روایات ہیں جن میں گریہ کے ساتھ قرآن پڑھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت میں یہ بھی نقل کیا گیا ہے کہ حضرت ابا عبداللہ علیہ السلام نے بھی عاشورہ کی رات گریہ کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین پناہیان نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ قرآن کو سمجھنا بھی انتہائی ضروری ہے، کہا: "قرآن کریم سے انس پیدا کرنے کا ایک طریقہ اس کو سمجھنے میں ہے۔ قرآن کریم کو صرف تدریس نہ کریں بلکہ فہمِ قرآن کو لوگوں میں رواج دینا چاہئے چونکہ قرآن خود تمام لوگوں سے ارتباط برقرار کرتا ہے۔

انہوں نے لوگوں کو اپنے پروگرامز میں قرآنی ثقافت کے اجراء پر زور دیتے ہوئے کہا: "مختلف تقاریب جیسے نکاح، شادی، بچے کی پیدائش اور دیگر معاملات میں ہمیں قرآنی رسومات اور رسم و رواج کا آغاز کرنا چاہیے اور قرآن کی تلاوت کو فروغ دینا چاہیے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین پناہیان نے کہا: روایات و رسومات لوگوں کے دین کو محفوظ رکھتی ہیں۔ اس لیے ان رسومات میں مختلف دینی اور ثقافتی کاموں کے انجام دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان پروگرامز میں ایک دوسرے کو قرآنِ کریم کا تحفہ دینے جیسی روایت کو فروغ دینا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .