۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ آیۃ اللہ سید حافظ ریاض نقوی نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کفایت شعاری، خود انحصاری اور قناعت پسندی پر منحصر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ آیۃ اللہ سید حافظ ریاض حسین نقوی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطنِ عزیز میں مہنگائی کا مسئلہ عروج پر ہے، لہٰذا ہمارے حکمرانوں کو آئی ایم ایف، امریکہ، جرمنی اور فرانس سمیت دیگر ممالک سے مدد طلب کرنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کی علیٰ کل شئی قدیر کی ذات سے مدد طلب کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس محمد و آل محمد علیہم السلام جیسی پاک و پاکیزہ خدا کی ہستیاں وسیلے کی شکل میں موجود ہیں، لہٰذا ہمیں اس بات پر فکرمند ہونا چاہئے کیا ہم اللہ تعالیٰ کو مانتے بھی ہیں یا نہیں؟

آیۃ اللہ سید ریاض حسین نجفی نے پاکستان میں بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے کے لئے بانی انقلابِ اسلامی امام خمینی(رح) کے فرمان پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فرمایا تھا کہ ایرانی قوم اگر مہنگائی پر کنٹرول کرنا چاہتی ہے تو ان چیزوں کو دوسرے ممالک سے نہ منگوائیں جن کے بغیر تم زندہ رہ سکتے ہو۔

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ نے مزید کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کا دارومدار کفایت شعاری، خود انحصاری اور قناعت پسندی پر ہے، لہٰذا اگر وطن عزیز سے عیاشیاں اور غیر ضروری چیزوں کے استعمال کو ختم کر دیا جائے تو ہم مہنگائی کے بڑھتے اس طوفان کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرتے رہیں گے تو ہم دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں روزانہ کی بنیاد پر اپنا احتساب کرنا چاہئے کہ ہم روزمرہ کے معاملات میں اللہ تعالیٰ کو کتنا یاد کرتے ہیں اور رزق اور روزی کمانے کے وقت کتنا ہم اللہ کے احکام پر عمل کرتے ہیں؟ ایسا نہ ہو کہ اپنے اعمال کے اعتبار سے کہیں ہم مسلمان کی تعریف پر بھی پورا نہ اتر سکیں۔ حالات کا بغور جائزہ لیں تو یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ شیعہ صرف اہل بیت ؑ کے تذکرے تک جبکہ اہل سنت صرف پیروں فقیروں کی حد تک محدود ہو گئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کسی کو یاد بھی نہیں ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ محمد و آل محمد کو بھی پیدا کرنے والا ہے، لہٰذا ہمیں اپنے اعمال پر غور کرنا ہوگا کہ ہم اللہ تعالیٰ کو کتنا یاد اور اس کی ذات پر کتنا توکل کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .