۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
حجۃ الاسلام مروی

حوزہ/حجۃ الاسلام والمسلمین مروی نے برطانوی ایجنسیوں کی ایماء پر کام کرنے والے نام نہاد شیعوں کی سازشوں کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا نام نہاد شیعہ اپنے ناپاک اور تفرقہ انگیز مقاصد کے حصول کے لئے ہر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور یقیناً غدیر کے موقع پر بھی بھرپور کوشش کرے گا کہ اس کے ذریعے اختلاف پھیلائے، لیکن جان لیں کہ غدیر کا پیغام امت مسلمہ اور اسلامی معاشرے کی وحدت و یکجہتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر امام رضا علیہ السلام کے متولی حجۃ الاسلام والمسلمین احمد مروی نے عشرۂ ولایت کمیٹی کے اراکین سے ملاقات میں برطانوی ایجنسیوں کی ایماء پر کام کرنے والے نام نہاد شیعوں کی سازشوں کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا نام نہاد شیعہ اپنے ناپاک اور تفرقہ انگیز مقاصد کے حصول کے لئے ہر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور یقیناً غدیر کے موقع پر بھی بھرپور کوشش کرے گا کہ اس کے ذریعے اختلاف پھیلائے، لیکن جان لیں کہ غدیر کا پیغام امت مسلمہ اور اسلامی معاشرے کی وحدت و یکجہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی آیت «الیوم یئس الذین کفروا من دینکم» «الیوم اکملت لکم دینکم» کی روشنی میں، واقعۂ غدیر دشمنوں کی مایوسی، دین کی تکمیل اور نعمت الہیٰ کے اتمام کا باعث بنا۔ پیغمبر اکرم(ص) کی 23سالہ نبوت کے دوران جو کچھ بھی بشر کی ہدایت کے لئے ضروری تھا خدا کی جانب سے رسول اللہ(ص) پر نازل کردیاگیا اور پیغمبر گرامی اسلام(ص) نے بھی ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے فضائل و مناقب کو بیان فرمایا۔

انہوں نے امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہونے والی بعض آیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام کو نبوت کے 23 برسوں میں ہر شخص جان چکا تھا، لیکن غدیر خم کے میدان میں آپ(ع) کو امام اور ولی کے عنوان سے متعارف کرایا گیا اور اسلامی معاشرے کےلئے ایک نظام کو وجود میں لایا گیا۔

حجۃ الاسلام و المسلمین احمد مروی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ واقعۂ غدیر کے بے مثال اور بہت زیادہ فوائد ہیں اور اس میں خیر کثیر ہے اور واقعۂ غدیر دین کی حفاظت اور بقاء کا باعث بنا؛ کہا کہ غدیر میں ایک نظام قائم کیا گیا یعنی مسلمان علیٰحدہ علیٰحدہ اعمال انجام دینے کے بجائے سب اکھٹے اور متحد ہو کر ولایت کےپرچم کے سائے میں اور ایک متحدہ نظام کے تحت اعمال انجام دیں گے اور یہی چیز کفار کی مایوسی کا سبب بنی۔

حرم مطہر امام رضا علیہ السلام کے متولی حجۃ الاسلام والمسلمین مروی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جس طرح سے غدیر کے واقعے کی اہمیت کو بیان کرنا چاہئے تھا بیان نہیں کیا گیا ؛کہا کہ غدیر بھی امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی طرح مظلوم ہے، کیونکہ تاریخ کے اس اہم ترین واقعے کو اس طرح سے بیان نہیں کیا گیا جو اس کا حق تھا یہی وجہ ہے کہ اس کی اہمیت اور مقام اتنا آشکار نہیں ہوا۔

انہوں نے غدیر کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی کاوشوں اور زحمتوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ غدیر محض ایک تاریخی واقعہ نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ(ص) کی تمام کاوشیں واقعۂ غدیر سے وابستہ ہیں اور غدیر اور ولایت کے تعارف سے ہی اسلام کامل ہوا، دین کو بقاء ملی اور کفار مایوس ہوئے۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا کہ بہت سارے شہداء کے پاکیزہ خون کے ذریعے امامت اور غدیر کے پاک وپاکیزہ شجر کو سیراب کیا گیا اور اس بات کی گواہ خود تاریخ اور اہلسنت کے ایک مشہور مورخ ’’ابن خلکان‘‘کا اقرار ہے وہ کہتے ہیں کہ جس قدر امامت اور غدیر کی حفاظت کے لئے خون بہایا گیا اتنا خود اصل اسلام کے لئے خون نہیں بہا۔ ولایت کے پیرؤوں میں سے بہت سارے شہداء کو جنگ صفین، جمل، نہروان اور بنی امیہ، بنی مروان اور بنی عباس کے دور حکومت میں شہید کیا گیا، ان شہداء کی شہادت سے غدیر کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ شیعوں اور اہلبیت اطہار(ع) کے چاہنے والوں پر فرض ہے کہ وہ غدیر کو غربت و مظلومیت سے نکالیں۔

انہوں نے غدیر کا اسلامی انقلاب سے رابطہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام غدیر سے ماخوذ ہے اور غدیر؛ اسلامی انقلاب کی بنیاد ہے، لہٰذا غدیر کو بہترین انداز میں منایا جائے اور اس کا صحیح تعارف کرایا جائے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلام کا خلاصہ غدیر ہے کہا کہ بہت ساری معتبر روایات کے مطابق انسان کے اعمال اس وقت حقیقی معنوں میں قبول ہوتے ہیں جب وہ ولایت کی بنیاد پر انجام پائیں وہ ولایت جس کا تعارف غدیر میں کرایا گیا،یہ ولایت تمام نیک اعمال کے قبول ہونے کی شرط ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی پروگراموں کا انعقاد خود لوگوں کے ذریعے ہونا چاہئے اور یہی وجہ ہے کہ اگر صدیوں سے تاریخی اتار چڑھاؤ کے باوجود شعائر اسلامی اور دین باقی رہا تو اس کا راز لوگوں کا عوامی سطح پر ایسے پروگراموں کے انعقاد کے لئے میدان میں آنا تھا۔

حجۃ الاسلام مروی نے عید غدیر کے جشن اور تقریبات میں ولائی مبانی کو مضبوط بنانے اور ثقافتی وابستگی کے حوالے سے مواد اور مضامین پر توجہ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان ایّام میں غدیر کا صحیح مفہوم معاشرے تک منتقل کیا جائےاس سلسلے میں حضرت امام خمینیؒ، رہبر معظم انقلاب اسلامی اور شہید مطہریؒ کے فرمودات بہت زیادہ مؤثر اور مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اپنی گفتگو کے اختتام پر برطانوی ایجنسیوں کی ایماء پر کام کرنے والے نام نہاد شیعوں کی سازشوں کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا نام نہاد شیعہ اپنے ناپاک اور تفرقہ انگیز مقاصد کے حصول کے لئے ہر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اوریقیناً غدیر کے موقع پر بھی بھرپور کوشش کرے گا کہ اس کے ذریعے اختلاف پھیلائے، لیکن جان لیں کہ غدیر کا پیغام امت مسلمہ اور اسلامی معاشرے کی وحدت و یکجہتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .