۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
جشن غدیر

حوزہ/یوم غدیر کی مناسبت مرکزی جامع مسجد سکردو بلتستان میں منعقدہ جشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ یعقوب بشوی نے کہا کہ خدا کی جانب سے مسلسل آیتوں کے نزول کے بعد غدیر میں علی (ع) کی الٰہی قیادت کا اعلان ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عید اللہ الاکبر عید غدیر کی مناسبت مرکزی جامع مسجد سکردو بلتستان پاکستان میں ایک عظیم الشان محفل منعقد ہوئی، جس کی صدارت مرکزی جامع مسجد سکردو کے امام جمعہ والجماعت علامہ شیخ محمد حسن جعفری صاحب نے کی۔

جشن سے خطاب کرتے ہوئے معروف خطیب علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی صاحب نے کہا کہ غدیر شناسی کے لئے کم از کم ایک عشرے کی ضرورت ہے غدیر اسلام کا چہرہ ہے۔غدیر شیعوں کی ضد نہیں، بلکہ قرآن کی زندگی ہے۔قرآن مجید میں متعدد آیتیں غدیر کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ غدیر کی مناسبت سے سب سے پہلی آیت، آیت تارک ہے جو عرفہ کے میدان میں اتری ہے اور ولایت کے مسئلے کو بیان کیا ہے ولایت کے بوجھ اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بعض درونی کیفیتوں کو یہ آیت بیان کر رہی ہے۔دوسری آیت، سورۂ الم نشرح کی بعض آیات ہیں یہ آیات منیٰ میں نازل ہوئی ہیں جن میں اعلان ولایت کی ضرورت اور زمان پر گفتگو ہوئی ہے لفظ فانصب میں،اعلان ولایت کی مشکلات اور سختیوں کی طرف اشارہ ہے۔
علامہ یعقوب بشوی نے کہا کہ غدیر کے سلسلے میں چوتھی آیت، آیت بلغ ہے جو شیعہ سنی تفاسیر کی رو سے میدان غدیر میں اتری ہے،اس آیت میں غدیر کی ضرورت اور اہمیت اور اعلان نہ کرنے کی صورت میں رسالت ضبط کرنے کی دھمکی دی ہے یہاں سے پتہ چلتا ہے یہ کتنا حساس اجتماعی اور دینی مسئلہ ہے۔ چوتھی آیت میں ولایت کی حثیت اور نظام دینی کے تکامل پر بات ہوئی ہے۔

انہوں نے غدیر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا کہ پانچویں آیت جو غدیر کے بارے میں نازل ہوئی ہے وہ سورۂ معارج کی ابتدائی تین آیتیں ہیں کہ جن میں انکار غدیر سے متعلق اشارے ملتے ہیں کہ غدیر کا کردار معاشرے کی نجات کے لئے کس قدر اہم ہے اور غدیر کے انکار پر عذاب نازل ہونے کا امکان ہے اگر مولا کا معنی دوست ہے تو دوستی کے انکار پر عذاب نازل نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ غدیر میں امت کی دو ذمہ داریاں سامنے آتی ہیں۔فلیبلغ الحاضر الغائب و الوالد الولد الی یوم القیامہ، غایبین حاضرین تک ولایت کے پیغام کو پہنچائیں اسی طرح باپ بیٹے تک غدیر کو وراثت کے طور پر منتقل کرے۔

حجۃ الاسلام بشوی نے مزید کہا کہ غدیر ایک مکمل الہی نظام ہے معاشرے کو الہی معاشرہ بنانا، غدیر کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
غدیر کے تقاضوں میں سے ایک اہم تقاضا، اتحاد و وحدت ہے جو کہ آج علامہ شیخ جعفری صاحب کی قیادت میں بلتستان کے علماء اور عوام میں نمایاں نظر آ رہا ہے۔

معروف خطیب ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ غدیر مرکزیت کا نام ہے، انتشار اور تفرقہ حرام ہے۔ نظریاتی اختلاف ہر جگہ ہے،لیکن ہمیں اس کو دشمنی میں تبدیل نہیں کرنا چاہئے۔ آج سکردو مرکز پورے پاکستان کے شیعوں کے لئے ایک مضبوط حمایتی چھت ہے۔مرکز کی حمایت احسان سمجھ کر نہیں، بلکہ فرض سمجھ کر کریں۔مرکز قائم رہے گا تو ہماری پہچان ہو گی۔عمارت ستون کی وجہ سے کھڑی ہے اگر ستون کو توڑ دیں تو چھت گرجائے گی۔مرکز ایک ستون ہے اس کی تقویت ضروری ہے اس کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، لیکن اگر کمزوری مرکز میں ہے تو ہمیں اس کمزوری کو دور کرنا چاہئے۔

انہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لئے پالیسی اسلام آباد سے بن کر آتی ہے در اصل اسلام آباد کے لئے سکردو سے سیاسی،اقتصادی اور ثقافتی پالیسی بن کر جانا چاہئے۔

یاد رہے کہ بلتستان پاکستان کی سطح پر منعقدہ اس عظیم الشان جشنِ غدیر کی صدارت امام جمعہ والجماعت علامہ شیخ محمد حسن جعفری صاحب کررہے تھے اور آقائے باقر صاحب مہمان خصوصی تھے۔مقررین میں ڈاکٹر یعقوب بشوی کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی، مولانا ايوب بشوی، شيخ احمد ترابی، شیخ زاہد حسین زاہدی شامل تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • سید شہزاد حسین نقوی PK 12:17 - 2022/07/22
    0 0
    ماشاءاللہ بہت خوب