۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
خطبه‌خوانی شب شهادت امام رضا(ع) در حرم مطهر رضوی

حوزہ/ شب شہادت امام رضا علیہ السلام میں قدیم اور سنتی رسم خطبہ خوانی کا انعقاد حرم امام رضا علیہ السلام میں ہوا کہ جس میں خادمین اور زائرین نے شرکت کی اور حضرت کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت علی بن موسی الرضا (ع) کی شب شہادت کے موقع پر اسلامی کونسل کے اسپیکر آیت اللہ حسینی بوشہری، مشہد مقدس کے امام جمعہ آیت اللہ علم الہدی، ، آستان قدس رضوی کے سرپرست اور نائب ، وزیر صحت، ایگزیکٹو نائب صدر جمہوریہ اور دیگر قومی اور عسکری حکام کے ایک گروپ کی موجودگی میں روایتی خطبہ خوانی کی تقریب صحن پیامبر اعظم میں منعقد ہوئی۔

اس تقریب میں کلام اللہ مجید کی آیات کی تلاوت کے بعد ایران کے مذہبی شاعر ولی اللہ کلامی نے کے اشعار پیش کئے اور اس کے بعد حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد رضوی نے ایک مختصر تقریر کی اور مامون کی سازشوں کے خلاف امام رضا علیہ السلام کے اقدامات کی طرف اشارہ کیا۔

اس تقریب کے تسلسل میں سید مہدی میرداماد نے گلہائے عقیدت پیش کیے اور پھر حاج علی ملائکہ کی مرثیہ پڑھا اور اور سنتی رسم و رواج کے اعتبار سے شمع برداری کی رسم کا آغاز ہوا۔

خدام حرم امام رضا علیہ السلام کا کارواں، جس کا آغاز سادات نے کیا تھا، صحن پیمبر اعظم ؐمیں موجود سبز گنبد کے اردگرد اپنے ہاتھوں میں روشن قندیلیں لے کر غم اور تعزیت کا اظہار کیا۔ کاروان کی نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ زائرین نے بھی ساتھ مل کر "یا رضاؑ یا رضا" کہتے ہوئے تعزیت پیش کی۔

تقریب کا آخری حصہ حضرت علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی شب شہادت کا خطبہ تھا جسے محمد موحدی نیا نے پڑھا۔ جب خطبہ میں آٹھویں امام کا نام لیا گیا تو سب نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر غریب الغربا کے سنہری گنبد کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو گئے اور اپنی آنکھوں میں آنسوؤں کے ساتھ حضرت کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .