۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم کا پہلا پیغام توحید تھا تاکہ انسانیت فلاح پاکر کامیاب ہو جائے، یعنی اگر انسان کسی شیطان، طاغوت اور ہویٰ و ہوس کے سامنے نہیں جھکتا اورصرف اللہ تعالیٰ کے حضور سر تسلیم خم کرتا ہے تو وہ سچا مسلمان ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ربیع الاول خوشی، سعادت اور خوش بختی کا مہینہ ہے۔ ماہ مقدس میں خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورچھٹے تاجدار امامت حضرت امام صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت ہے۔ امام صادق نے مدینہ منورہ میں علوم قرآن و حدیث کے فروغ کے لئے یونیورسٹی قائم کی جس میں اس زمانے کے چار ہزار طلاب حصول علم میں مشغول رہے ، جن میں ہندوستان سے بھی طلبا کی بڑی تعداد یہاں سے کسب فیض کرنے والوں میں شامل تھی ۔ اسی ماہ ربیع الاول میں امام زمانہ حجت خدا امام مہدی علیہ السلام کی تاجپوشی کا دن بھی ہے۔

انہوں نے کہا پیغمبر اکرم کا پہلا پیغام توحید تھا تاکہ انسانیت فلاح پاکر کامیاب ہو جائے۔ یعنی اگر انسان کسی شیطان، طاغوت اور ہویٰ و ہوس کے سامنے نہیں جھکتا اورصرف اللہ تعالیٰ کے حضور سر تسلیم خم کرتا ہے تو وہ سچا مسلمان ہے۔

ان کا کہنا تھا انسان اگر کاغذ قلم سے اپنی روزانہ کی کارکردگی لکھے اور شام کو خود چیک کرے تو اسے پتہ چلے گا کہ اس نے دن کا تقریباً کافی حصہ فضولیات میں گزاردیا ہے۔ اس لئے تقویٰ و پرہیز گاری کے لئے انسان کو خوداحتسابی اور خود سازی پر توجہ دینی چاہیے ۔حافظ ریاض نجفی نے کہا پیغمبر اسلام نے صفر سے کام شروع کیا۔اس نیلگوں آسمان کے نیچے بعثت رسول کے بعد تین سال تک صرف تین افراد یعنی خود رسول اللہ، حضرت خدیجہ اور حضرت علی کے علاوہ کوئی اللہ کی نماز کو ادا نہیں کرتا تھا۔

انہوں نے کہا حیرت ہے کہ ہماری عورتوں کے پاس نماز کا ٹائم نہیں ہے ، البتہ مجلس میں شرکت کے لئے حاضر ہوجاتی ہیں۔ شاید ان کی تربیت بھی اس طرح کی گئی ہے کہ نماز چھوٹ جائے تو کوئی بات نہیں ہے لیکن مجلس میں حاضر ہونا ضروری ہے۔ کاش ہماری ،بیگمات، بیٹیاں اور بہوویں نماز میں باقاعدہ پابندی کے ساتھ شریک ہوتیں۔ ہمارا ایمان گلے سے نیچے نہیں اترتا۔ لہٰذا ہمیں گھر سے تبلیغ شروع کرنی چاہیے۔ ہمیں دین ، نماز روزہ اور قرآن کی تبلیغ گھر سے شروع کرنی ہو گی اور ہماری تبلیغ عملی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا جب ہم نماز میں اللہ اکبر کہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی جتنی بھی توصیف کی جائے،خالق کائنات اس سے بھی بہت بڑا ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ ہماری سوچ سے بڑا ہے لہٰذا میں نمازی اللہ کے علاوہ کسی اور کو اپنا کارساز اور حاکم نہیں مانتا اور صرف اور صرف اسی کا حکم میرے پر نافذ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .