۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علما و خطبا حیدر آباد دکن

حوزہ/ اصلاح معاشرہ اور قوم میں ہو رہی طلاقیں اور انکی وجوہات و راہ حل کے عنوان سے ( شیعہ) علماء حیدرآباد دکن کا ایک اہم اجلاس نشست علمی کی شکل میں منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اصلاح معاشرہ اور قوم میں ہو رہی طلاقیں اور انکی وجوہات و راہ حل کے عنوان سے ( شیعہ) علماء حیدرآباد دکن کا ایک اہم اجلاس نشست علمی کی شکل میں منعقد ہوا اس اجلاس کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا شروع میں مولانا سید افسر رضوی نے اس جلسہ کی اہمیت و افادیت کو بیان کیا اور پھر اجلاس کے نظم کو ناظم کے حوالہ کیا اس اجلاس کی نظامت مولانا سید محب عابد نے کی۔

اس اجلاس سے سب سے پہلے ذاکر اہلبیت مولانا خورشید حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی اکثر خرابیاں علم سے دوری کا نتیجہ ہیں اور طلاق ہونے کی اہم وجوہات میں سے ایک علم کی کمی دوسرے حقوقِ طرفین کی عدم ادائیگی ہے۔

اسکے بعد صدر تلنگانہ شیعہ علماء کونسل مولانا سید شجیع مختار نے اس موضوع پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی خرابیاں اور طلاق کی کی وجوہات مشترک ہیں جیسے علم و اخلاق کی کمی، بے روزگاری و کم آمدنی، جلد اور بےجا غصہ، جھوٹ و خیانت, عدم دیانت داری, لوگوں کا ایک دوسرے کےلئے سخت ہونا اور معاف و درگذر نہ کرنا, افراد خاندان کو وقت نہ دینا, نامحرموں سے بلا کسی کام زیادہ و بے تکلف گفتگو کرنا، گمراہ کن سیریلس و فلمس کا مشاھدہ، ایک دوسرے کے لئے عاطفہ احساسات کا نا ہونا, انکے علاوہ اور بھی وجوہات پر گفتگو کی اور بتلایا کہ تلگانہ مرکزی شیعہ علماء کونسل سے رجب سے اب تک کئ فیملیز کی کونسلنگ کی تقریباً 16 کونسلنگ کرتے ہوئے11 گیارہ فیملیز کو طلاق و خلع سے روکنے میں کامیاب رہے۔

اسکے بعد ذاکر اہلبیت مولانا عابد بلگرامی نے کہا کہ اس سلسلہ میں عوام میں شعور بیدار مہم چلائی جانے اور نکاح سے پہلے نوجوانوں کے علاوہ والدین کو بھی مدعو کر حقوق زوجین بتایا جائیں۔

اس موقع پر ذاکر اہلبیت مولانا سید حیدر زیدی نے مشورہ دیا کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ علم دین کی دعوت دی جاے کم سے کم بنایادی علم دین سب کو پتا ہو اور شریعت کے ساتھ ساتھ سیرت اہلبیت ع خاص کر سیرت حضرت فاطمتہ زہرا ع کو بیان کیا جائے۔

اسکے بعد حجت الاسلام مولانا سید معصوم حیدر نے اپنے نظریات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طلاق کی وجوہات میں یہ بھی ہے کہ ازدواجی زندگی کی ابتداء میں معنویت کا نہ ہونا، غیر متعلقہ افراد کا زوجہ شوھر کے معاملات میں دخل اندازی کرنا، طلاق کی قباحت کو قبول کر لینا اور طلاق کو ہلکا سمجھنا، مولانا نے یہ بھی مشورہ دیا کی شادی سے پہلے کونسلنگ کو لازم قرار دیا جائے۔

ذاکر اہلبیت مولانا سید اکبر حسین نے بتایا کہ کچھ ایسے مسائل بھی زیادہ ہو رہے کہ شوھر نہ تو زوجہ کو ساتھ رکھے ہے اور نا ہی طلاق دے رہے اور نہ ہی خلع کی اجازت ایسی صورت میں کئ خواتین سنگین مشکلات کا شکار ہو رہیں مزید یہ بھی بیان کیا ک قضات میں ہو رہے مسائل کا بھی حل جلد تلاش کرنا چاہیے۔

اجلاس کے اختتام پر حجت الاسلام مولانا رضا عباس خاں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کبھی کسی نبی و امام نے اپنی زوجہ کو طلاق نہیں دیا اور یہ سب ہمارے لئے اسوہ ہیں، مولانا نے علم و تعلیمات اہلبیت ع۔ پر زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر ہم معاشرے کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں خود اپنی اصلاح کرنا ضروری ہوگی اور معاشرے کی اصلاح اس وقت تک مشکل ہے جب تک کہ خود علماء آپس میں متحد و منسجم نہ ہو جائیں۔

اس موقع پر تقریر کرنے والوں کے علاوہ دیگر علماء ذاکرین و مبلغین موجود تھے، جیسے حجت الاسلام مولانا سید محمد عابدی حجت الاسلام مولانا سید افتخار حجت الاسلام مولانا ظہیر عباس ذاکر اہلبیت مولانا محمد صادق حسین صاحب حجت الاسلام مولانا مرزا حسین علی مولانا باقر صاحب و دیگر علمائے کرام۔

واضح رہے کہ یہ پروگرام کسی خاص تنظیم کی جانب سے نہیں تھا بلکہ تمام شیعہ علماء حیدرآباد کی طرف سے تھا تا کہ متحد منسجم ہوکر مسائل کا حل تلاش کر سکیں اور آیندہ بھی عنقریب ایسی علمی نشستوں کا اعلان ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .