۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سیدان

حوزہ/ انہوں نے کہا: مذہب تشیع میں جو کچھ باقی ہے وہ ایسے لوگوں کے کی وجہ سے ہے جو امام عصر (ع) کی غیبت کے زمانے میں علم و آگاہی کے ساتھ عمل اور تقویٰ پر بھی توجہ دیتے تھے، ان میں سے ایک آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی بھی تھے جو اگر منفرد نہیں تو یقیناً نایاب تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید جعفر سیدان نے حضرت آیت العظمیٰ اللہ لطف اللہ صافی گلپائگانی کی یاد میں منعقدہ تقریب میں اس عالم ربانی کی شخصیت کو مذہبی اور ذاتی مسائل کا بے مثال محافظ قرار دیا اور کہا: آیت العظمیٰ اللہ لطف اللہ صافی گلپائگانی نے تقریر، تحریر اور عمل کے ذریعے اہل بیت علیہم السلام کا دفاع کیا اور اس سلسلے میں نہایت سختی اور جدیت کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا:مذہب تشیع اور مکتب اہل بیت(ع) کی اعتقادی، اخلاقی، عملی، سماجی، انفرادی اور تمام انسانی امور کی بقا ان شخصیات پر منحصر ہے جو مکتب اہل بیت علیہم السلام سے آگاہی رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں مسلسل سرگرم ہیں اور اس مذہب کو فروغ دیتے ہیں، مکتب اہلبیت (ع) کی تعلیم دیتے ہیں اور شبہات کے جواب کے ساتھ اس مذہب حق کا دفاع کرتے ہیں۔

آیت اللہ سیدان نے کہا: مذہب تشیع میں جو کچھ باقی ہے وہ ایسے لوگوں کے کی وجہ سے ہے جو امام عصر (ع) کی غیبت کے بعد علم و آگاہی کے ساتھ عمل اور تقویٰ پر بھی توجہ دیتے تھے اور اس کی حفاظت کے لیے جوش و جذبے کے ساتھ کوشاں رہتے تھے۔ ان شخصیات میں سے ایک آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی بھی تھے جو اگر منفرد نہیں تو یقیناً نایاب تھے۔

انہوں نے کہا: آیت اللہ صافی گلپائگانی ایران کے اندر اور ایران کے باہر اور تمام چھوٹے یا بڑے پیمانے پر انحرافات اور نامناسب ترغیبات کی جانب متوجہ تھے، اور اس سے نمٹنے کے لیے سخت محنت کرتے تھے اور جو بھی اپنا فرض سمجھتے تھے وہ کرتے تھے۔ وہ کسی چیز سے نہیں ڈرتے تھے، مختلف طریقوں سے پیغامات بھیجتے، لکھتے اور اس سلسلے میں مسلسل کام کرتے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .