-
گوشۂ ادب
جبینِ علم پر دیکھا جمالِ جعفرِ صادقؑ
حوزه/نہ ہم تفویض کے قائل نہ کوئی جبر سے رشتہ/ کہ ہم ہیں حاملانِ اعتدالِ جعفرِ صادقؑ
-
بمناسبت شہادت سید الشہداء حمزہ:
مرثیہ؛ سید الشہداء حضرت حمزہ (ع)
حوزہ/ شہادتِ حضرت سید الشہداء حمزہ علیہ السّلام کی مناسبت سے ان کا مرثیہ کلام شاعر بزبان شاعر پیش خدمت ہے۔
-
"إن شاء الله" کہنا کبھی نہ بھولیں!
حوزہ/ انسان کو اپنی ہر بات میں " إن شاء الله " کہنے کی عادت ڈالنی چاہیے، اس یقین کے ساتھ کہ اس خدا کی مرضی جب تک نہیں ہوگی وہ زندگی کے کسی بھی حصے میں کامیاب نہیں ہو پائےگا۔
-
بمناسبت یوم انہدام جنت البقیع
نوحہ حضرت فاطمه زہراء (س)
حوزہ/ یوم انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے عینی رضوی ہندی کے اشعار پیشِ خدمت ہیں۔
-
عباس ثاقبؔ کے دوسرے مجموعۂ غزلیات "روشنی تھک جائے گی" کی اشاعت اور رہبر معظم انقلاب حفظہ اللہ کی خدمت میں بطورِ ہدیہ
حوزہ / قم المقدسہ میں مقیم اردو کے معروف شاعر جناب عباس ثاقبؔ کا دوسرا مجموعۂ غزلیات”روشنی تھک جائے گی“ کے عنوان سے حال ہی میں شائع ہوکر منظر عام پر آچکا ہے۔
-
اشعار/ امام حسن علیہ السّلام
حوزہ/ پھر کلی کا چٹخنا شروع ہوگیا،اور چڑیوں کے پر پھڑ پھڑانے لگے/ کیا مدینے کی گلیوں میں حیدر کے گھر،ابنِ زہرا حسن آج آنے لگے
-
گوشۂ ادب:
آپ (ص) کی گلیوں سے چُن کر روشنی لائے تو ہیں
حوزہ|نتیجۂ فکر: جناب عباس ثاقبؔ/نعت کے آثار آنکھوں کو نظر آئے تو ہیں/جبرئیلِ فکر نے پَر اپنے پھیلائے تو ہیں
-
ہندوستان؛ افغان اللہ خاں کی سولہویں برسی کے موقع پر" آغوش حمیدیہ" میں قومی سیمینار کا انعقاد:
پروفیسر افعان اللہ خاں کی بے تکلف گفتگو سے گلزار تھی شہر کی اردو دنیا، مقررین
حوزہ/ ہندوستان کے معروف شہر لکھنؤ میں پروفیسر افغان اللہ خاں کی سولہویں برسی کے موقع پر" آغوش حمیدیہ" میں قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں ادباء اور شعراء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
-
گوشۂ ادب
ہر اولوالعزم ہادی کے نعم البدل، اے ضمیر مشیت کے ارماں نکل/العجل العجل العجل العجل
حوزہ|بقلم: علامہ طالب جوہری رح/ہم کہ ہیں منتظر لو لگائے ہوئے،آ زمانے پہ نظریں جمائے ہوئے،دوش پر رایت حق سجائے ہوئے،توسن وقت کی باگ اٹھائے ہوئے،راہ پیما ہو تو از فدک تا جمل/العجل العجل العجل العجل
-
گوشۂ ادب
مہدی (عج) کا انتظار بڑا خوشگوار ہے
حوزہ|نتیجہ فکر: عباس ثاقب/اس نے سنبھال رکھا ہے عکسِ رُخِ امامؑ،ثاقبؔ! تری نگاہ بہت ہوشیار ہے
-
گوشۂ ادب
'ندبۂ ہجر یار'/خدا جانتا ہے کسی اور جانب کہاں دیکھتے ہیں؛تڑپ کر سدا ہم بہ سمت امام زماں عج دیکھتے ہیں
حوزہ| نتیجہ فکر: ندیم سرسوی/ندیمٓ آنکھ بھر آئی ہے لکھتے لکھتے عریضے میں حالت،اثر کتنا رکھتی ہے ان آنسوؤں کی زباں دیکھتے ہیں
-
15 شعبان المعظم کی مناسبت سے بارگاہِ امام عصر میں نذرانہ عقیدت:
اشتیاق و انتظار
حوزہ/ کیسے جیوں اے یوسف زہرا ترے بغیر مشکل ہے اب تو سانس بھی لینا ترے بغیر
-
گوشۂ ادب
لطف کی تیری اگر مجھ پہ نظر ہو جائے/ایک پل میں کئی صدیوں کا سفر ہو جائے
حوزہ| نتیجہ فکر: مہدی باقر خان/بن ترے موسمِ گل پر ہے خزاں کا سایہ،بن ترے برسے تو شبنم بھی شرر ہو جائے
-
نذرانہ عقیدت بحضور سرکار شہادت و شہامت مولا امام حسین (ع)
حوزہ/ شعبان المعظم اور اعیاد شعبانیہ بالخصوص ولادت باسعادت حضرت امام حسین علیہ السّلام کی مناسبت سے شاعر اہل بیت (ع) ظہور مہدی نے نذرانہ عقیدت پیش کیا ہے، جسے ہم اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
-
نعت سرکار دو عالم (ص):
ضیائیں بانٹتا ہے ’’یا محمدؐ‘‘ کا وظیفہ|اندھیرے کب ٹھہرتے ہیں ہماری جھونپڑی میں،عباس ثاقبؔ
حوزہ/عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔
-
اختیارِ موسئِ کاظم علیہ السّلام_____
حوزہ/ یہیں پہ دفن ہے اک یادگارِ موسی کاظم، ہے شھرِ قم میں قائم اقتدارِ موسیِ کاظم
-
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا زمانہ اور موجودہ منظر
حوزہ /مکہ معظمہ، مدینہ منورہ، کربلائے معلہ، نجف اشرف، کوفہ، شام، بصرہ، کاظمین، مشہد و خراسان کی تاریخ کا نہایت سنجیدہ مطالعہ اور حالات و مناظر کا مشاہدہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کل کے حالات کیسے تھے، آج کے حالات کیسے ہیں اور آنے والے کل کے حالات میں کیا کوئی تبدیلی ممکن ہے؟
-
منقبت مولائے کائنات علیہ السلام
لازم ہے بعدِ صلِ علی، یا علیؑ مدد
حوزہ/ ۱۳ رجب کے موقع پر معروف شاعر جناب احمد شہریار کے اشعار تمام قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔
-
قصیدہ:
خانۂ کعبہ زچا خانہ نہیں اصرار کیوں ؟
حوزہ/ ولادت با سعادت مولائے متقیان علی بن ابی طالب علیہ السلام کی مناسبت پر تمام قارئین کی خدمت میں مبارکباد پیش ہیں، اس عظیم مناسبت پر شاعر اہل بیت حجۃ الاسلام والمسلمین عسکریؔ امام خان جونپوری کا قصیدہ حاضر ہے۔
-
گوشۂ ادب:
ندیم سرسوی/کعبہ بےچین ہے اور خاک بہ سر ہے دیوار
حوزہ|جس نے امکان کے ہاتھوں میں دیا عطر وجود،اس کی خوشبو سے بدن تیرا بھی تر ہے دیوار
-
گوشۂ ادب:
علامہ اقبال کے امیرالمومنینؑ کی شان میں اشعار/مُسلمِ اوّل شہِ مردان علی
حوزہ|زیرِ پاش اینجا شکوہِ خیبر است،دستِ اُو آنجا قسیمِ کوثر است۔ہر کہ دانائے رموزِ زندگیست،سرّ اسمائے علی داند کہ چیست
-
گوشۂ ادب:
پیامؔ اعظمی/ میرا اسکول نہ دلی نہ اودھ ہے نہ دکن/ہے در علم پیمبر (ص) سے مرا رشتہ فن
جناب ڈاکٹر پیام اعظمی صاحب کے اشعار الفاظ کی بازیگری نہیں بلکہ بیدارئ افکار کے لافانی نقوش ہوتے ہیں۔ عرصہ ہوا کہ ملک کی سرحدیں پار کرکے عالمی مقبولیت حاصل کرتے چلے آئے ہیں۔
-
گوشۂ ادب:
مرزا غالب/یا علی عرض کر اے فطرت وسواس قریں
حوزہ|امام علیؑ، مرزا غالب کی پسندیدہ ترین شخصیت ہیں اور اپنے کلام میں امام علی، حیدر، بوتراب، ساقی کوثر، حوض کوثر اور جانشین مصطفی جیسے اسماء سے یاد کرتے ہیں۔ یوں فارسی کلام مدحت علی ع میں خوشبوئیں بکھیرتا نظر آتا ہے۔
-
اے محسنِ تعلیم و وطن
حوزہ/ محسنِ ملّت، مفسّر قرآن، فعّال سماجی شخصیت، اُستادِ اخلاق، پیکرِ ادب و اخلاص، استاد معظم قبلہ شیخ محسن علی نجفی صاحب اعلی الله مقامہ اس فانی دنیا سے رخصت ہو کر جوارِ اہل بیت علیہم السلام میں تشریف لے گئے۔ آنکھیں ایک دفعہ پھر یتیمی کے احساس سے چھلک رہی ہیں۔
-
گوشہ ادب:
نذرانۂ عقیدت:شہید الحاج قاسم سلیمانی
حوزہ|اب خدا جانے تری کیسی یہ قربانی ہے۔آج ایران میں ہر شخص سلیمانی ہے/ عینی رضوی ھندی ایران)
-
نئے سال 2024 کی مناجات
حوزہ/ الہی تو ایسے وسائل بنا کہ جاؤں میں کرب و بلا/ کہ نظروں سے دیکھوں میں روضہ ترا کہ جاؤں میں کرب و بلا
-
ایک ایسی سرزمین کا راز، جہاں مردہ روح زندہ ہو جاتی ہے
حوزہ/ ایسے لوگوں کے درمیان چلتی ہوں، جن کی امیدیں دنیا سے منقطع ہوئی ہیں اور ہاتھوں کو، گزشتہ کسی پریشانی اور شیریں واقعات سے قطع نظر، دراز کیا ہے، تاکہ فولادی پنجرے سے مست کر سکیں، یہاں تمام نفسانی اور جسمانی خواہشات کو چھوڑ کر آئے ہیں، تاکہ اپنی مردہ روح کا پتہ، ضامن آہو ( امام رضا علیہ السّلام) سے لے سکیں اور ایک اطمینان بخش ضمانت کے بعد، دوبارہ زندگی کریں اور زندہ پلٹ کر جائیں۔