۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
آمریکا

حوزہ/ امریکہ کے تقریباً تمام حصوں میں احتجاج اور گرفتاریاں جاری ہیں، لیکن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے مظاہروں نے سب سے زیادہ توجہ مبذول کرائی ہے کیونکہ جمعرات صبح پولیس نے مظاہرین پر حملہ کر دیا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے تقریباً تمام حصوں میں احتجاج اور گرفتاریاں جاری ہیں، لیکن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے مظاہروں نے سب سے زیادہ توجہ مبذول کرائی ہے کیونکہ جمعرات صبح پولیس نے مظاہرین پر حملہ کر دیا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں سینکڑوں مظاہرین نے احتجاجی مقام کو ترک کرنے سے انکار کرتے ہوئے انسانی زنجیر بنائیں، پولیس نے انہیں پیچھے ہتانے کے لئے ہر ممکن تشدد سے کام لیا لیکن مظاہرین پیچھے نہیں ہٹے، کیلیفورنیا کے پولیس حکام نے اعلان کیا کہ ان مظاہروں کو ختم کرنے کے لئے کم از کم 200 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

امریکی طلباء اور نوجوانوں کے پرامن اجتماعات اور مظاہروں کا مقابلہ کرنے اور انہیں روکنے کے لیے پولیس نے تشدد سے کام لیا جب کہ امریکہ کے قانون کے مطابق یونیورسٹی میں پولیس کا داخل ہونا ممنوع ہے اور آزادی اظہار رائے کے بالکل خلاف ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں طلباء کے احتجاج کے سلسلے میں یہ نہیں کہا کہ یہ طلباء غزہ میں صیہونی حکومت کے حملوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، بلکہ کہا: اگرچہ امریکہ میں سب کو احتجاج کا حق ہے لیکن یہاں نفرت یا تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا: میں سمجھتا ہوں کہ (امریکہ کے) لوگ مضبوط احساس اور پختہ عقائد رکھتے ہیں، اور امریکہ میں ہم ان کے اظہار رائے کے حق کا احترام کرتے ہیں اور ان حقوق کی حفاظت کرتے ہیں، لیکن اس مسئلے کو بغیر تشدد، نفرت کے قانون کے دائرے میں رہ کر حل ہونا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .