۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
حمله ایران به اسرائیل

حوزہ/ عراق کے ماہر قانون علی التمیمی نے دمشق میں تہران کے قونصل خانے پر صیہونی حکومت کے حملوں کے جواب میں ایران کے ردعمل کو مکمل جائز اور قانونی قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے ماہر قانون علی التمیمی نے دمشق میں تہران کے قونصل خانے پر صیہونی حکومت کے حملوں کے جواب میں ایران کے ردعمل کو مکمل جائز اور قانونی قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا: دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیلی حکومت کا حملہ، سفارتی تعلقات پر ویانا کنونشن کے مطابق سفارت خانہ اس ملک کی سرزمین کا حصہ ہے، یعنی ایران کا سفارت خانہ اگر دمشق میں ہے تو گویا وہ حصہ ایران کا ملک ایران کا حصہ ہے، لہذا اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق ایران کو اس حملے کا جواب دینے کا حق تھا۔

التمیمی نے کہا: سلامتی کونسل کا اجلاس جس میں ان حملوں ک سلسلے میں بحث ہوئی، اس اجلاس میں چاہئے تھا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے، غزہ میں جنگی قوانین کی خلاف ورزی کرن، جنیوا اور ہیگ کنونشن سمیت بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی، جنگی جرائم اور نسل کشی وغیرہ جیسے جرائم کی وجہ سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتویں باب کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے اور اسے سزا کے لائق قرار دیتے۔

اس قانونی ماہر نے کہا:ایران کا اسرائیل پر حملہ 1973 کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے اور ایران کو دمشق میں اپنے قونصل خانے پر دہشت گردانہ حملے کا جواب دینا پڑا۔

انہوں نے مزیدکہا:یہ حوادث فلسطین کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن کے طور پر تسلیم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں، اور یہ حملے اسرائیل اور امریکہ پر غزہ کے مسئلے کے حل کے لیے دباؤ ڈالنے کا ایک ذریعہ ہو سکتے ہیں تاکہ دنیا میں تنازعات کا دائرہ وسیع نہ ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .