حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے جو نظریے سے ہی مضبوط اور مستحکم ہوگا ۔ اسلامی انقلاب قوم کی منزل ہے ۔ اسلام ہی مسائل کا حل ہے ۔ انسان کے جسم و روح کا سکون اسلام پر عمل پیرا ہونے میں ہے ۔ آئین نے اظہار رائے کی آزادی کا شہریوں کو جو حق دیاہے ، اس پر عمل نہیں ہورہا ۔ میڈیا پر قدغن لگانا اور اسے اپنی مرضی پر چلانا درست طرز عمل نہیں ۔ میڈیا کی آزادی کا نعرہ لگانے والوں کو اپنے وعدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لینا چاہیے ۔ پاکستان سمیت عالم اسلام کے ذرائع ابلاغ کو اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے اپنا کردارادا کرنا چاہیے ۔ اسلام کے خلاف مغربی ذرائع ابلاغ کی متعصبانہ مہم کو ناکام بنانے کے لیے ضروری ہے کہ مسلم ممالک کا میڈیا دنیا کے سامنے اسلام کے روشن چہرے کو واضح کرے ۔ جھوٹ ، بہتان بازی اور پروپیگنڈے کے دور میں اسلامی دنیا کے ذرائع ابلاغ کو اپنی الگ پہچان بناناہوگی ۔ جماعت اسلامی صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائے گی ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں ہونے والے مرکز ی میڈیا اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس سے صدر کمیٹی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر سابق سیکرٹری اطلاعات محمدانور نیازی ، ڈاکٹر طارق سلیم ، شاہد ہاشمی ، شاہد شمسی و دیگر ممبران کمیٹی بھی موجود تھے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اب وہ دور آگیاہے کہ جب میڈیا کے ذریعے ہم اسلام کے امن پسندی اور خیر خواہی کے پیغام کو دنیا بھر کے انسانوں تک بڑی آسانی سے پہنچا سکتے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کی ترقی اور سوشل میڈیا کے دور میں تحریک اسلامی کا کام نہایت آسان ہوگیاہے ۔ اب دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کو آگے بڑھ کر اپنے پیغام کو پوری انسانیت تک پہنچانا چاہیے دعوت و تبلیغ کے پھیلاﺅ میں مسلم دنیا کا میڈیا نہایت موثر کردار ادا کر سکتاہے لہٰذا مسلم ممالک کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے ۔ خاص طور پر مغربی میڈیا کے اسلام مخالف رویے اور اسلامو فوبیا جیسے پروپیگنڈے کو ناکام بنانے کے لیے اسلامی ممالک کے الیکٹرانک میڈیا کو میدان میں آناچاہیے اور دنیا کی مختلف زبانوں میں قرآن و حدیث کے تراجم پیش کرکے انسانیت کو گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر حق کی روشنی کی طرف لانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر مسلم دنیا کا میڈیا اپنے اس فرض کو پہچان لے تو دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو ختم کیا جاسکتاہے اور کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ مسائل کو بھی حل کیا جاسکتاہے.