تیتر سه زیرسرویس
-
خطے میں بڑھتی کشیدگی اور سید عمار حکیم کا بیانیہ
حوزہ/عراق میں حالیہ دنوں ایک اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں قومی حکمت تحریک کے سربراہ، سید عمار الحکیم نے واضح طور پر کہا کہ عراق اس وقت کسی بڑی علاقائی جنگ کے لیے تیار نہیں ہے۔ نجف میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے وضاحت کی کہ عراق حماس اور حزب اللہ کی حمایت تو کر سکتا ہے، لیکن یہ حمایت صرف سیاسی، میڈیا اور انسانی امداد کے ذریعے ہی ممکن ہوگی۔
-
ووڈ وارڈ کی کتاب "وار" نے عرب حکمرانوں کو بے نقاب کر دیا
حوزہ/ووڈ وارڈ کی کتاب "وار" سے معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً تمام عرب ممالک نے اسرائیل کی "طوفان الاقصٰی" کی جنگ میں مدد کی ہے، مسلم حکمران حماس کا خاتمہ اور اسرائیل کی فتح چاہتے تھے۔
-
یوم اللہ ۱۳ آبان: تاریخ کے اہم سنگ میل اور اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری کی علامت
حوزہ/ ۱۳ آبان ۱۳۴۳ کو حضرت امام خمینی (رہ) کی ترکیہ میں تبعید، ۱۳ آبان ۱۳۵۷ کو تہران کی یونیورسٹی میں طلباء کے قتل عام، اور ۱۳ آبان کو امریکی سفارت خانے پر قبضہ، یہ تینوں واقعات اسلامی انقلاب کی تحریک کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان تینوں واقعات کی پہچان (استکبار کے خلاف جدوجہد) تھی، اور اسی وجہ سے اس دن کو یادگار "یوم ملی مبارزہ با استکبار" کہا جاتا ہے۔
-
دیوالی کی خوشیوں میں ہندو اور مسلم کا مشترکہ کردار
حوزہ/ دیوالی، جسے "دیپاولی" بھی کہا جاتا ہے، برصغیر پاک و ہند کا ایک قدیم تہوار ہے جو بنیادی طور پر ہندو مذہب سے منسوب ہے۔ یہ تہوار روشنیوں، خوشیوں اور خیر و برکت کا پیغام دیتا ہے اور ہندو، جین، سکھ، اور بعض بودھ برادریوں کے پیروکار بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔
-
حماس جو لڑائی چاہتی ہے، وہ تو ابھی شروع ہوئی ہے، ماہرین کی رائے
حوزہ/ اوبامہ انتظامیہ کے اہم رکن فرینک لوونسٹائن نے کہا کہ اسرائیل یحییٰ السنوار کی موت کے بعد خود کو بااختیار محسوس کر رہا ہے، لیکن وہ اس وہم سے نکلے کہ حماس کو شکست ہوگئی ہے، اس طرح نظریہ تھوڑی مرتا ہے۔
-
یہودیوں کو فلسطین منتقل کرنے کا سامراجی منصوبہ
حوزہ/ صہیونزم کی تنظیمی طور پر تین شاخوں میں تقسیم کیا گیا: سرمایہ دارانہ صہیونیت، مذہبی صہیونیت اور محنت کش صہیونیت۔ پھر فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کے لیے ان تینوں شاخوں میں سے ہر ایک کو مخصوص ذمہ داریاں سونپی گئیں۔
-
گریٹر اسرائیل میں کونسے کونسے عرب ممالک شامل ہیں؟
حوزہ/غاصب صیہونی منصوبے کے مطابق، گریٹر اسرائیل میں نہ صرف فلسطین، لبنان اور اردن، بلکہ عرب ممالک بھی شامل ہیں۔ عرب حکومتوں کو خبردار رہنا چاہیے، کیونکہ اسرائیل ان کے علاقوں پر بھی نظریں جمائے بیٹھا ہے۔
-
آخر کسے دہشت گرد کہیں کسے نہیں؟
حوزہ/ ہندوتوا دہشت گردی کی اصطلاح پر تو بی جے پی اور آر ایس ایس کو سخت اعتراض رہا ہے، اسی بناپر انہوں نے کانگریس کے خلاف ہندوئوں کو مشتعل کر کے متحد کیا اور کہا کہ ہندوستان میں ہندوتوا دہشت گردی نام کی کوئی چیز نہیں ہے، لیکن یرقانی اور زعفرانی تنظیموں نے جس طرح ہندوستان میں اقلیتوں پر مظالم ڈھائے ہیں اس کی نظیر ماضی میں نہیں ملے گی۔
-
سوشل میڈیا نعمت یا مصیبت
حوزہ/ سوشل میڈیا کا استعمال اگر اخلاق و تقویٰ کے ساتھ ہو تو یہ ایک نعمت ہے، لیکن بداخلاقی اور بے ایمانی کے ساتھ استعمال ایک مصیبت بن جاتی ہے۔
-
اسلام بمقابلہ اسرائیل: شیعہ جنگ کی اصطلاح ایک فریب
حوزہ/حال ہی میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو کچھ حلقے گمراہ کُن طور پر اسے "شیعہ بمقابلہ اسرائیل" کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس پروپیگنڈا کو مزید تقویت دینے میں بعض صحافیوں کا کردار بھی شامل ہے، جنہوں نے اس موضوع پر غیر مستند رائے عامہ کو فروغ دیا ہے۔