تیتر سه زیرسرویس
-
سید حسن نصر اللہ؛ جرأت و استقامت کی لازوال مثال
حوزہ/سید حسن نصر اللہ، حزب اللہ کے عظیم رہنما، تاریخ کی ان شخصیات میں شامل ہیں، جنہوں نے حق و باطل کی جنگ میں اپنے کردار سے ایک ایسی مثال قائم کی جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ان کی شخصیت جرأت، حکمت، اور ایمان کا مجسمہ ہے۔ ان کا نام ہر اس جگہ گونجتا ہے اور تا قیامت گونجتا رہے گا جہاں مظلوموں کی آواز دبانے کی کوشش کی جاتی ہے اور ظالم اپنی طاقت کے نشے میں چور ہو کر معصوموں کے خون سے کھیلتے ہیں۔
-
حزب اللہ کا فولادی عزم اور غاصب اسرائیلی انٹیلیجنس!
حوزہ/دنیا کے سامنے ایک اور حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اور اس کے انٹیلیجنس نظام کی بنیادیں بکھر رہی ہیں۔ ایران کے مشاورِ ثقافتی و میڈیا امور، مقدّمفر نے حالیہ بیان میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے اپنے 30 سالہ انٹیلیجنس ذخیرے کو لبنان اور حزب اللہ کے خلاف استعمال کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اس بیان کے پس منظر میں ایک گہرا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس پورے واقعے کی تہہ تک پہنچا جا سکے اور یہ سمجھا جا سکے کہ خطے میں جاری اس تنازع کی کیا حقیقت ہے۔
-
فلسطین کے لیے انسانی ضمیر کی للکار؛ عالمی بیداری اور منافقانہ خاموشی کا پردہ فاش
حوزہ/دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاجات اور فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھانے والے لوگ جہاں ایک طرف مظلوموں کے حق میں کھڑے ہیں، وہیں دوسری جانب کچھ نام نہاد سلیبریٹیز کی خاموشی نے ان کے منافقانہ رویے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ حال ہی میں مائیک ٹائسن جیسے معروف باکسر نے لاکھوں ناظرین کے سامنے فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ شرافت اور جرأت ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتی۔
-
قسط ١:
سوفٹ وار کے عہد میں سیرتِ حضرت فاطمہ (س)
حوزہ/حضرت فاطمۃ الزہراؑ (س) تمام مسلمانوں کیلئے نمونۂ عمل ہیں۔ آپ اپنے پدر بزرگوار کی مانند صرف گھریلو زندگی میں ہی نہیں بلکہ انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں میں ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہیں۔ حتیٰ کہ معرکہ حق و باطل میں بھی آپ کی شخصیت قابل تقلید ہے۔ حق و باطل کا معرکہ جب تک انسان زنده ہے، جاری رہے گا، اگر میدان میں یہ جنگ نہ ہو تو انسان کے وجدان اور باطن میں ہمیشہ یہ جنگ جاری رہتی ہے۔
-
نیتن یاہو کی ایران مخالف اسٹریٹیجی؛ ناکام سازشوں کی داستان
حوزہ/ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں ایرانی عوام کے نام دو ویڈیو بیانات جاری کیے ہیں، جن میں اس نے ایران کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایرانی عوام کو اسرائیل کا حامی بننے کی دعوت دی ہے۔ نیتن یاہو کی جانب سے یہ بیانات دراصل ایران کے اندر عدم استحکام پیدا کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے، جس کا مقصد ایرانی حکومت کے خلاف بغاوت کو بھڑکانا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ نہ اسرائیل اور نہ ہی امریکہ، ایران میں حکومت کی تبدیلی کے خواب کو پورا کر سکتے ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے جسے نیتن یاہو اور اس کے حامی قبول کرنے سے قاصر ہیں۔
-
حزب اللہ کی قوّتِ ایمانی؛ غاصب اسرائیل کے خلاف ناقابلِ شکست دفاعی محاذ
حوزہ/حالیہ دنوں میں لبنان کی سرزمین ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ حزب اللہ کی بہادرانہ مقاومت اور ناقابلِ تسخیر قوّت نے خطے میں اسرائیلی جارحیت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ حزب اللہ کے جوانوں کی جرأت مندانہ کاوشوں، اللہ پر پختہ ایمان اور تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی نے اسرائیل کو ایک بار پھر شکست سے دوچار کر دیا ہے۔
-
صیہونی مظالم پر بشار الاسد کا ردعمل
حوزہ/ریاض میں حالیہ او آئی سی اور عرب لیگ سربراہانِ مملکت کی کانفرنس کے موقع پر شام کے صدر بشار الاسد کا خطاب مشرق وسطیٰ کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اسرائیل کے خلاف عرب ممالک کی پوزیشن کو ایک نئی جہت دینے کے مترادف تھا۔
-
اردو زبان کی عظمت و شہرت: ایک تجزیاتی مطالعہ
حوزہ/ دنیا جس کا تصور ہر فرد کے لئے مختلف ہے جو کئی برا اعظم پر مشتمل ہے، انہی براعظموں میں ایک بڑا براعظم ایشیا ہے؛ ایشیا جس میں کئی خطے ہیں، جس میں سے ایک خطہ جسے دنیا بنام برصغیر جانتی ہے۔
-
اسرائیل کا 75 سالہ ناکام تجربہ؛ زوال کی گھنٹیاں
حوزہ/اسرائیل کی 75 سالہ تاریخ ایک ایسی داستان ہے، جس میں امن اور استحکام کا خواب مسلسل سراب بن کر ابھرتا رہا ہے۔ اس خطے میں اسرائیل نے اپنے بے جا قیام کے وقت سے ہی اپنی عسکری طاقت کے بل بوتے پر خود کو ناقابلِ شکست ریاست کے طور پر منوانے کی کوشش کی؛ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے وجود کے ابتدائی سالوں سے ہی مختلف تنازعات اور جنگوں میں الجھتا چلا آ رہا ہے۔
-
تعلیم کا مقصد
حوزہ/مقصدِ تعلیم در اصل تربیت ہے۔ ایسی تربیت جو انسان کو رضائے الہٰی کا حامل بنائے، خدا شناسی کی تربیت کے بغیر تعلیم کا حصول بے سود ہے۔ دستورِ تعلیم میں ہمیشہ سنجیدہ طالب علم ہی کچھ کر گزرتا ہے، چونکہ وہ راز حیات سے آشنا ہوتا ہے۔ کیا مدرسہ میں داخلہ لینے کا مقصد صرف امامت کے فرائض انجام دینے یا درس و تدریس سے وابستہ ہونا ہی ہے؟