جمعہ 3 جنوری 2025 - 02:11
تاریخ ٹکرانے والوں کی یا تلوے چاٹنے والوں کی

حوزہ/ تاریخ تو ٹکرانے والوں اور تلوے چاٹنے والوں دونوں کی ہی لکھی جاتی ہے لیکن تاریخ بناتے وہی ہیں جو ٹکراتے ہیں جو تلوے چاٹنے والے ہوتے ہیں وہ حجاج کے پیروں کی بیعت کر کے تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو جاتے ہیں جو ٹکرانے والے ہوتے ہیں وہ اپنے زمانے کے جابر بادشاہ کے سامنے انکار بیعت کر کے ہمیشہ کے لئے زندہ و جاوید ہو جاتے ہیں۔

تحریر: مولانا سید نجیب الحسن زیدی

حوزہ نیوز ایجنسی | تاریخ تو ٹکرانے والوں اور تلوے چاٹنے والوں دونوں کی ہی لکھی جاتی ہے لیکن تاریخ بناتے وہی ہیں جو ٹکراتے ہیں جو تلوے چاٹنے والے ہوتے ہیں وہ حجاج کے پیروں کی بیعت کر کے تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو جاتے ہیں جو ٹکرانے والے ہوتے ہیں وہ اپنے زمانے کے جابر بادشاہ کے سامنے انکار بیعت کر کے ہمیشہ کے لئے زندہ و جاوید ہو جاتے ہیں۔ وہ اپنے لہو کی دھار سے خنجر و شمشمیر کو کاٹتے ہوئے تاریخ کے دھارے کو اس طرح موڑتے ہیں کہ حق و باطل آشکار ہو جاتا ہے اور سرکٹانے والے تاریخ میں لازوال ہو جاتے ہیں تلوے چاٹنے والے رسوائیوں کے گٹر میں ذلتوں کی اوجھڑی اوڑھ کر ناپید ہو جاتے ہیں

تاریخ تیل کی دولت سے مالامال عرب ریاستوں کی بھی لکھی جائے گی اور بوند بوند پانی و غذا کو محتاج غزہ کے مظلوم عوام کی بھی۔ تاریخ غزہ کی تاریک و ویران گلیوں میں دواوں اور ضروریات زندگی کا سامان پہنچانے والے دیگر حریت پسندوں کے ساتھ ان شیعان حیدرکرار کی بھی لکھی جائے گی جو مذہب و مسلک سے ماوراء انسانیت کو بچانے کے لئے آئے تھے اور ان ضمیر فروشوں کی بھی جنکے لئے تشیع نے سید حسن جیسا سپوت قربان کر دیا لیکن انہوں نے وقت آنے پر پاراچنار کو تنہا چھوڑ دیا تاریخ دنیا بھر میں موجود فلاحی و رفاہی خدمات پہنچانے والی عالمی تنظیموں کی خدمات کی بھی لکھی جائے گی اور دواوں اور ضروری اشیاء کی قلت سے تڑپتے پاراچنار کے بچوں کی بھی ۔تاریخ قلعہ نما خانقاہوں میں بیٹھ کر درس حریت دینے والوں کی بھی لکھی جائے گی اور سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرتے ہوئے زخمی ہونے کے باوجود احتجاج جاری رکھنے کا عزم رکھنے والے تشیع کی دلیر و بے باک ،خانقاہی مزاج پر انقلابیت کی قلعی چڑھا کر تشیع کو بدنام کرنے والوں کے خلاف ڈٹ جانے والے عملی درس حریت دینے والے شجاع و نڈر حسن ظفر نقوی، راجہ ناصر شہنشاہ نقوی جیسے جیالوں کی بھی ۔۔۔

یہ توآنے والا کل بتایے گا کون سامراج کے تلوے چاٹنے کی بنیاد پر تخت و تاج و وسائل حیات کی فراوانی کے بعد بھی رسوا ہوا اور کون باطل سے ٹکرا کر اپنا سب کچھ لٹا کر بھی جیت گیا ہم یہ ہار جیت کی داستان نہیں ہے اہم یہ ہے ہم تلوے چاٹنے والوں کے ساتھ ہیں یا ظالمان وقت سے ٹکرانے والوں کے ساتھ ۔ ۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha