تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی قم
حوزہ نیوز ایجنسی | الحمد للہ، جس نے ہمیں مولائے کائنات، امام المتقین، امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی معرفت سے سرفراز فرمایا۔
سلام ہو اس عظیم ہستی پر جس کی ولادت کعبہ میں ہوئی، اور جس کی زندگی کا ہر لمحہ انسانیت کے لیے سبق اور رہنمائی کا خزانہ ہے۔
آج اس محفل جشن میں جب ہم حضرت علی علیہ السلام کی حیاتِ طیبہ سے سبق حاصل کرنے کے لیے جمع ہیں، تو سب سے پہلے میں اپنے سامعین اور آپ سب کو ولادت باسعادتِ مولا علی علیہ السلام کی پر خلوص مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ یہ مبارک باد صرف آپ کو نہیں، بلکہ میں صاحب العصر والزمان، امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی خدمت میں بھی پیش کرتا ہوں، جن کا دل آج اپنے جد کی ولادت کی خوشیوں سے مملو ہے۔
میرے عزیزو!
یہ ولادت، کعبہ میں ہونے والی واحد ولادت ہے، جو اس بات کی گواہی ہے کہ کائنات کے در و دیوار بھی علی علیہ السلام کے مقام کے سامنے سر بسجود ہیں۔ لیکن آج میں آپ کو ایک منفرد پہلو پر غور کرنے کی دعوت دوں گا—مولائے کائنات کے سکوت کا فلسفہ۔
آپ سوچتے ہوں گے کہ مولا علی جیسے فصیح و بلیغ انسان کے بارے میں سکوت کی بات کیوں؟ کیونکہ خاموشی اور حکمت کا جو رشتہ آپ کی زندگی میں ملتا ہے، وہ دنیا کے کسی اور شخصیت میں نہیں ملتا۔ آپ کا ہر سکوت، ہر خاموشی ایک بیان تھی۔
خلافت کے ابتدائی ایام میں جب حق چھینا گیا، آپ نے امت کی بھلائی کے لیے خاموشی اختیار کی۔ آپ نے فرمایا:"میں نے صبر کو لباس بنا لیا، اور انتظار کیا یہاں تک کہ وقت نے میرے حق کو لوٹا دیا۔"
یہ خاموشی بے عملی نہیں تھی؛ یہ امت کے اتحاد کی حفاظت تھی۔ اگر آپ الفاظ سے جنگ کرتے تو امت ٹوٹ جاتی، لیکن آپ نے سکوت کو حکمت کا ہتھیار بنایا۔
قارئین!
امام علی علیہ السلام کی خاموشی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر وقت بولنا ضروری نہیں۔ بعض اوقات خاموشی میں وہ حکمت ہوتی ہے جو شور میں نہیں ملتی۔ آپ نے فرمایا:"خاموشی حکمت کا دروازہ ہے، اور جو اس پر دستک دیتا ہے، اسے شعور ملتا ہے۔"
آپ کی یہ تعلیمات ہر مصلح، ہر قائد، اور ہر طالب علم کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔
آج جب ہم جشن مناتے ہیں، ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہم علی علیہ السلام کے سکوت کا راز سمجھ پائے؟ کیا ہم اپنے وقت کے امام کو سمجھنے کے لیے ان کی خاموشی کے اشارے محسوس کر سکتے ہیں؟
آج امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا انتظار کرتے ہوئے ہمیں مولائے کائنات کے فلسفۂ سکوت سے سبق لینا ہوگا۔ سکوت کا مطلب بے عملی نہیں، بلکہ وقت کے انتظار میں حکمت سے کام لینا ہے۔ ہمیں اپنے وقت کے حالات کو سمجھنا، اپنے کردار کو مضبوط کرنا، اور اپنی دعاؤں کو طاقت بنانا ہے۔
آخر میں، ایک بار پھر ولادتِ مولا علی علیہ السلام کی برکتوں سے مستفید ہوتے ہوئے، میں دعا گو ہوں کہ ہم سب ان کے فلسفۂ زندگی کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ خدا کرے کہ ہم ان کی خاموشی سے حکمت، اور ان کے کلام سے فصاحت و بلاغت سیکھ سکیں۔
خداوند متعال سے دعا ہے کہ ہمیں امام علی علیہ السلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہمارے وقت کے امام، مہدی آخر الزمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی نصرت کا اہل بنائے۔
اللهم عجل لوليك الفرج!
آپ کا تبصرہ