حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین اکبری نے، مولی الموحدین حضرت علی علیہ السلام کے یومِ ولادت کی مناسبت سے، حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں قرآن اور احادیث نبوی سے حضرت علی علیہ السلام کے فضائل و مقام کی اہمیت بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "ذکر علی سعادت ہے اور یاد علی عبادت ہے۔"
حجت الاسلام والمسلمین اکبری نے بیان کیا کہ قرآن کریم کی 300 آیات امیرالمومنین علی علیہ السلام کی فضیلت اور ان کے مقام و منزلت کے بارے میں نازل ہوئیں۔ ان میں آیہ مباہلہ، آیہ ولایت، آیہ ذی القربی، آیہ تطہیر، آیہ اولی الامر، آیہ لیلۃ المبیت اور آیہ ہل اَتی خاص طور پر حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئیں۔
مزید برآں، حجت الاسلام اکبری نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی روایت نقل کرتے ہوئے کہا: حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اللہ نے میرے بھائی امیرالمومنین علی علیہ السلام کو بے شمار فضائل عطا کیے ہیں۔ اگر کوئی شخص ان کے کسی ایک فضیلت کو بیان کرے اور اس پر ایمان رکھے، تو اللہ اس کے ماضی اور مستقبل کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ جو کوئی علی علیہ السلام کے فضائل کو لکھے، اس پر فرشتے اس وقت تک استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک وہ تحریر باقی رہے۔ اور جو علی علیہ السلام کے فضائل کو سنے، اللہ اس کے کانوں کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔"
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا: "علی کو دیکھنا عبادت ہے۔"
استاد حوزہ علمیہ نے ایمان کی قبولیت کی شرط بیان کرتے ہوئے کہا: "بندے کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک وہ امیرالمومنین علیہ السلام کی ولایت کو قبول نہ کرے اور ان کے دشمنوں سے برائت نہ کرے۔"
انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کی ولادت کے خاص واقعے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی علیہ السلام کا خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہونا ایک منفرد فضیلت ہے۔ فاطمہ بنت اسد جب خانہ کعبہ میں داخل ہوئیں تو ایک غیبی آواز نے انہیں اندر آنے کا کہا۔ تین دن تک وہ مہمانِ خدا رہیں، اور اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ یہ واقعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کی قبولیت کا بھی مظہر ہے، کیونکہ خانہ کعبہ کی تعمیر حضرت علی علیہ السلام کی ولادت کے لیے کی گئی تھی،یہ فضیلت حضرت علی علیہ السلام کے مقام کو نمایاں کرتی ہے اور ان کی عظمت کو واضح طور پر پیش کرتی ہے۔
آپ کا تبصرہ