حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید عمار حیدر زیدی نے ولادتِ باسعادت حضرت علی اصغر علیہ السلام کی مناسبت سے تبریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ تربیتِ اولاد والدین کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ہے۔ دین اسلام کی تعلیمات والدین کو بچوں کی بہترین تربیت کی تاکید کرتی ہیں، تاکہ ان میں حق و باطل کی تمیز پیدا ہو اور وہ زندگی کے ہر میدان میں صحیح راہ کا انتخاب کرسکیں۔ حضرت امام حسین علیہ السلام اور کربلا کے عظیم واقعے سے ہمیں ایسے بے شمار اسباق ملتے ہیں، جو بچوں کی تربیت کے اصولوں اور حق و باطل کے شعور کو اجاگر کرنے میں مددگار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے تمام بچوں، بشمول حضرت علی اصغر علیہ السلام، کی تربیت میں حق کی حمایت، ظلم کے خلاف استقامت، اور ایمان کی حفاظت کے اصولوں کو مضبوطی سے شامل کیا۔ آپ کی تعلیمات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ والدین کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں میں: حق پرستی، دیانت داری، صبر و استقامت، قربانی کا جذبہ، اطاعت امام اور جذبہ شہادت پیدا کریں، کیونکہ میدان کربلا میں حضرت علی اکبر علیہ السلام کی جوانی، حضرت قاسم علیہ السلام کا حوصلہ اور حضرت علی اصغر علیہ السلام کی معصوم قربانی یہ سب امام حسین علیہ السلام کی عظیم تربیت کا نتیجہ تھے۔ حق و باطل کی جنگ میں بچوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے یہ ثابت کیا کہ صحیح تربیت میں عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی۔ میدان کربلا میں والدین کے لیے رہنما اصول ہیں، جن کے ذریعے ہم اپنی اولاد کو ایک انسان کامل بنا سکتے ہیں۔
مولانا سید عمار حیدر زیدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بچوں میں حق و باطل کی پہچان پیدا کریں، کہا کہ کربلا کا درس یہ ہے کہ حق کے لیے قربانی دینے سے کبھی نہ گھبرائیں، چاہے حالات کتنے ہی سخت ہوں۔ کردار سازی پر زور دیں: والدین کو بچوں میں دیانت، سچائی، اور صبر کا مزاج پیدا کرنا چاہیے۔ محبت اور شعور میں توازن: حضرت علی اصغر علیہ السلام کی معصومیت کے باوجود امام حسین علیہ السلام نے انہیں حق کے مظلوم نمائندے کے طور پر پیش کیا۔ یہ والدین کو سکھاتا ہے کہ وہ بچوں کو شعور دیں کہ محبت اور ایمان کا تعلق صرف راحت میں نہیں بلکہ قربانی میں بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کربلا کا درس تمام والدین کو یہ سکھاتا ہے کہ بچوں کی تربیت میں حق و باطل کی واضح تمیز ضروری ہے۔ ایک مضبوط تربیت ہی معاشرے کو باہمت، دیانت دار، اور حق پرست افراد فراہم کرتی ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اہل بیت کی زندگیوں کو اپنا کر ہم نہ صرف اپنی اولاد کی زندگی بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ انہیں دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔
و آخر دعوانا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِين
آپ کا تبصرہ