تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی قم
حوزہ نیوز ایجنسی| جناب زہراء (سلام اللہ علیہا) کا گھر وہ مقدس مقام تھا، جہاں محبت، عبادت، ایثار، اور عدل کی اعلیٰ اقدار عملی شکل میں موجود تھیں۔ یہ گھر قرآن کی تعلیمات کا عملی مظہر تھا، اور ہر پہلو میں اسلام کے اخلاقی و روحانی اصولوں کی تجسیم پیش کرتا تھا۔
1. محبت اور اتحاد کا گہوارہ
جناب زہرا (س) کے گھر میں محبت اور احترام کی فضا غالب تھی۔ حضرت علی (ع) اور جناب زہرا (س) کی ازدواجی زندگی قرآن کے اس حکم کی عملی تعبیر تھی:
"وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً"(سورہ روم: 21)
ترجمہ: اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھی۔
2. نسلِ انسانیت کے معمار
جناب زہرا (س) نے اپنے بچوں کو ایمان، صبر، اور حق کے لیے جدوجہد کا درس دیا۔ ان کی تربیت قرآن کے اس فرمان کا عملی نمونہ تھی:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا"(سورہ تحریم: 6)
ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔
3. عبادت اور خدا سے تعلق کا منبع
جناب زہرا (س) کے گھر میں عبادت اور دعا کا خاص اہتمام تھا۔ ان کی شب بیداری اور دعاؤں سے یہ درس ملتا ہے کہ زندگی اللہ کی قربت حاصل کرنے کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے:
"وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ"(سورہ بقرہ: 238)
ترجمہ: اور اللہ کے سامنے عاجزی کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔
4. سخاوت اور ایثار کا عملی نمونہ
جناب زہرا (س) اور ان کے اہلِ بیت نے ایثار کی بلند ترین مثالیں قائم کیں، جس کا ذکر قرآن مجید میں ان الفاظ میں ہوا:
"وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا"(سورہ انسان: 8)
ترجمہ: اور وہ اپنی محبت کے باوجود مسکین، یتیم، اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔
5. سادگی اور قناعت کی روشن مثال
زہرا (س) کے گھر کی سادگی قرآن کے اس اصول کی عملی تفسیر تھی:
"وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَا تَنْسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا"(سورہ قصص: 77)
ترجمہ: اور جو کچھ اللہ نے تمہیں دیا ہے، اس میں آخرت کے گھر کو تلاش کرو اور دنیا سے بھی اپنا حصہ نہ بھولو۔
6. خواتین کے لیے عملی درسگاہ
جناب زہرا (س) نے اپنی زندگی سے یہ سکھایا کہ عورت کیسے معاشرتی اور گھریلو ذمہ داریوں کو توازن کے ساتھ نبھا سکتی ہے۔ ان کی زندگی قرآن کے اس اصول کی عملی شکل تھی:
"إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ... أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا"(سورہ احزاب: 35)
ترجمہ: بے شک مسلمان مرد اور عورتیں، مومن مرد اور عورتیں... اللہ نے ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر تیار کیا ہے۔
قرآن کا عملی مظہر
جناب زہرا (س) کا گھر قرآن مجید کی تعلیمات کا عملی نمونہ تھا۔ محبت، عبادت، ایثار، اور سادگی کی اس فضا نے اسلامی معاشرت کے لیے ایک کامل نمونہ پیش کیا۔ آج اگر ہم ان اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، تو دنیا میں ایک روحانی اور معاشرتی انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ