مقالہ
-
جناب سیّدہ فاطمه (س) کی مظلومانہ شہادت کا پس منظر سمیت سیاسی اور انقلابی سرگرمیوں کی ایک جھلک (قسط 2)
حوزه/ واقعا قابلِ تعجب امر ہے کہ وہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ اور اہلبیت علیہم کہ جن کے قدموں کی دھول کو لوگ اپنی آنکھوں کا سرمہ سمجھتے تھے اور جن کے وضو کے پانی کو تبرک قرار دیتے تھے اور اذانوں میں نبی (ص) کا نام لے لیکر گلے پھاڑ دیتے تھے۔
-
غزہ کے پھولوں کی فریاد کون سنے؟
حوزه/کیا یہ وہی غزہ ہے جہاں کچھ عرصہ پہلے زندگی حرکت میں تھی، بچے اسکول جاتے ہوئے نظر آتے تھے اور سڑکوں پر گاڑیاں دوڑتی دکھائی دیتی تھیں ؟!
-
اپنی مشکلات سے مسرت حاصل کیجیئے
حوزه/ کردار اور شخصیت ایک دن میں نہیں بنا کرتے نہ ایک دن میں بدلے جاسکتے ہیں اور اگر آپ علم نفسیات کے اصولوں پر عمل کریں تو اس خوشگوار تبدیلی کی رفتار تیز کی جاسکتی ہے۔
-
طوفان الاقصٰی باطل قوتوں اور منافقوں کیلئے عبرت
حوزہ/ اکتوبر، 2023 بروز شنبہ کا طلوع آفتاب، غروب صیہونیت نمودار ہوا۔ غاصب و قابض، دشمنٍ اسلام، انسان و امان، بر خلاف آیات قرآن کریم انتہائی محبت میں غرق، متکبر عرب شیخوں کی جانب سے نظر انداز کیا ہوا، مفلس، مجبور، شکستہ فلسطینیوں کے جذبے سے لبریز، عزم مستحکم، اپنے وطن کو آزاد کرانے کی تمنا و جستجو، زخمی فکر اور مساعی جمیلہ نے مشرق وسطی سے لیکر امریکہ، یوروپ، افریقہ اور ایشیا تک طوفان برپا کر دیا۔
-
کون جیتا...؟! فلسطینی یا اسرائیلی ؟!
حوزه/ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی ٹینکوں کی ایک پوری پلٹون کا کمانڈر آج واصل جہنم ہوگیا۔ ایک پلٹون کے ماتحت کم از کم 50 ٹینک ہوتے ہیں... روزانہ حماس قسام اور قدس برگیڈ کے مجاہدین اور شمالی بارڈر سے حزب اللہ لبنان کے جیالے روزانہ کل تعداد کم از کم 5،7 توپیں، ٹینکرز اور بکتربند گاڑیاں تباہ کر رہے ہیں۔
-
کیا فلسطین آزاد کرا لیا؟
حوزه/ تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا؛ آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے۔
-
طوفان الاقصٰی غاصبوں اور ظالموں کیلئے ایک عظیم سانحہ
حوزه/ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے مجاہدین نے اہل اسرائیل، نیتن یاہو، امریکہ، مغربی قوت، موساد، سی آئی اے اور وشوا گرو کو 5000 راکٹوں سے ہوش و حواس گُم کر دیا۔
-
دشتِ غزہ دِشت کربلا بن گئی
حوزه/ حماس کا یہ حملہ "طوفان الاقصیٰ" کے نام پر اسرائیل کی درندگی، جارحیت اور غاصبانہ تسلط کے خلاف ایک رد عمل تھا۔
-
شہیدوں کو یاد کرنا باعث برکت
حوزه/ 15 اگست ہم ہندوستانیوں کے لئے ایک خاص دن ہے کیونکہ وہ ہر سال ہندوستان کے آزادی پسند جنگجوؤں اور ان کی شہادتوں کو ان کی قربانیوں کو بغیر کسی مذہب وملت کے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور قائدین کو بھی خراج تحسین پیش کرنے کے لئے یوم آزادی مناتے ہیں۔
-
قیام و شخصیت امام حسین (ع) اہل سنت اور غیر مسلم شخصیات کی نگاہ میں
حوزہ/ امام حسین علیہ السّلام جو کئی صدیاں پہلے ایک خاردار صحرا جہاں گرمی کا عالم یہ کہ گویا سورج سوا نیزے پہ آ گیا ہو۔ نہروں کا پانی جیسے خاموش،آبی حیات خدا سے حیات طلب کر رہے ہوں سبز پتے گویا زرد ہو رہے ہوں اس جگہ اپنے اہل وعیال کے ساتھ دشمن اسلام اور دشمن خدا کے خلاف آواز حریت کو بلند کرتے ہیں۔
-
جوان اور مقتل لہوف کا مطالعہ
حوزه/ کربلا انسان سازی اور معارف اہلبیت علیہم السّلام کو بشریت تک پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ دشمن بھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اور اس سے غلط مطلب نکال کر جوانوں کو ہمیشہ شبہات کے گرداب میں پھنسا کر رکھنے کی کوشش کرتا ہے، تاکہ کوئی بھی جوان صحیح معنوں میں حریت کی طرف نہ آ سکے۔
-
سانحہ عاشورا کے پس پردہ محرکات
حوزہ/ ماہ محرم کی آمد ہے؛ بہتر ہےکہ ہم اس واقعے کے پس پردہ محرکات کے بارے میں سوچیں، فکر کریں کہ وہ کونسے عوامل تھے جس کے سبب رسول اکرم کے نواسے کو اتنی بے دردی سے قتل کر دیا جاتا ہے لیکن بعض اسے دو شہزادوں کی جنگ قرار دیتے ہیں اور اس دردناک تاریخی واقعے کو بہت سادہ اور عام واقعہ بنانے کے درپے ہیں۔
-
مباہلہ پر ایک نگاہ
حوزه/ واقعۂ مباہلہ 24 ذی الحجہ سنہ 9 ہجری کو رونما ہوا۔ شیعہ عقائد کی رو سے نجران کے عیسائیوں اور رسول خداؐ کے درمیان پیش آنے والا واقعۂ مباہلہ نہ صرف نبی اکرمؐ کی رسالت کی حقانیت کو ثابت کرتا ہے بلکہ آپؐ کے ساتھ آنے والے افراد کی خاص فضیلت پر بھی دلالت کرتا ہے، کیونکہ آپؐ نے تمام اصحاب اور اعزاء و اقارب کے درمیان اپنے قریب ترین افراد یعنی اپنی بیٹی، فاطمۂ زہراءؑ، اپنے داماد امام علیؑ، اپنے نواسے حسنؑ اور حسینؑ کو ساتھ لے کر آئے ہیں اور یہ امر آپؐ کی صداقت اور سچائی کی علامت قرار پایا۔
-
شیخ نواف تکروری کا دورۂ پاکستان اور ایک تذکر
حوزه/ شہید ڈاکٹر مصطفیٰ چمران کی برسی کے موقع پر میں ان کی کتاب لبنان پڑھ رہا تھا۔ کئی دفعہ پڑھنے کے باوجود میں سال میں ایک مرتبہ اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرتا ہوں۔ یہ اب بھی لبنان، فلسطین اور شام کے حالات کو سمجھنے کے لئے بہت مؤثر کتاب ہے۔ یہ ہر زمانے اور ہر خطہ کے لوگوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑنے والی کتاب ہے۔
-
عشرۂ ولایت و امامت کی مناسبت سے حوزه نیوز کی خصوصی اشاعت:
غدیر؛ صاحبان غدیر کی نگاہ سے
حوزہ/ غدیر کو اہمیت دینا، پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رسالت کو اہمیت دینے کے مترادف ہے، کیونکہ غدیر میں جو کچھ ہوا وہ وما ينطق عن الهوى ان هو إلا وحى يوحى کے مالک کی طرف سے ہوا ہے۔
-
شہید بہشتی خمینی بت شکن کی نگاہ میں
شہید بہشتی کا اصل نام سید محمد حسین بہشتی ہے۔ آپ ایران کے مشہور اور تاریخی شہر اصفہان میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار ان محدود افراد میں ہوتا ہے جن کا انقلابِ اسلامی کے قیام میں بنیادی کردار رہا ہے۔
-
داستان عبرت
حوزہ/ ایک سبزہ زار کی گورنری کے لئے فرزند رسول کو ان کے اصحاب و اعزہ کے ساتھ بیدردی سے شہید کردیا۔
-
امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ، خواص عالم کی نگاہ میں
حوزه/ سرکار آیت اللہ العظمی سید روح اللہ الموسوی الخمینی علیہ الرحمہ بیسویں صدی کی وہ فقید المثال و جامع الاطراف عظیم الھی، اسلامی و انسانی شخصیت تھے کہ جن کے سانحہ ارتحال و انتقال کو چونتتیس سال گزرجانے کے باوجود ان کی یاد عالم اسلام اور جہان انسانیت کے دل میں باقاعدہ زندہ و پائندہ ھے۔
-
امام علی رضا علیہ السلام
حوزه/امام علی رضا علیہ السلام ہمارے آٹھویں امام ہیں۔ آپؑ کے والد ماجد باب الحوائج امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اور والدہ ماجدہ حضرت نجمہ خاتون سلام اللہ علیہا تھیں۔
-
راضی برضا
حوزہ/ حامد فی الواقع حامد بھی اور محمود بھی ہیں، عبادات و مناجات الٰہی اس کا فریضہ اور حکمت و طبابت اس کا پیشہ ہے۔
-
امام جعفر صادق (ع) کی علمی و سماجی خدمات
حوزه/ جب رئیس مذہب جعفری امام صادق علیہ السلام منصب امامت پر فائز ہوئے تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی جس کی بنا پر اموی حکمرانوں کی توجہ خاندان رسالت سے کسی حد تک ہٹ گئی اور خاندان رسالت کے افراد نے امویوں کے ظلم و ستم سے کسی حد تک سکون کا سانس لیا۔
-
تبدیل مذہب کے بنیادی محرکات
حوزه/ ہندوستان میں مذہب کی تبدیلی دو بنیادوں پر عالم وجود میں آئی۔ ایک مذہبی اور اشرافیہ طبقے کے استحصال کی بناپر اور دوسرے جاہ و منصب کی ہوس کے زیر اثر ۔اس کے علاوہ مذہب کی تبدیلی کے مختلف وجوہات ہوسکتے ہیں لیکن ہندوستان میں ان دواسباب کی بنیاد پر مذہب کی تبدیلی کا جائزہ لیا جاناچاہیے، اس کے علاوہ دیگر وجوہات کو ضمنی یا جزئی قراردیا جاسکتاہے۔ تبدیلیٔ مذہب کے ابتدائی محرکات میں ان دواسباب کے علاوہ کوئی دوسرا بنیادی سبب نظر نہیں آتا۔
-
عید الفطر کی معرفت
حوزه/ عید لغت کے اعتبار سے اس دن کو کہتے ہیں جو بار بار لوٹ کر آئے اور اصطلاح شریعت میں عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کو عید کہتے ہیں اور یہ دن شریعت میں خوشی منانے کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔
-
فلسطین میں ظلم و بربریت کی انتہا
حوزه/ فلسطین میں ظلم کی انتہا؛ کیا اقوام عالم اس ظلم کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں؟ یا پھر صہیونی طاقتوں سے ٹکرانے سے خوف کھا رہے ہیں یا صہیونی ریاست سے جڑے ہوئے ہیں دنیا میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جب لاہور میں قرارداد پاکستان پیش ہوئی اسی دن اسرائیل نامنظور کے قراداد بھی پیش ہوئی۔
-
یوم قدس، ظلم کے بادل میں امید کی کرن
حوزه/ یوم القدس دشمنوں کے مظالم کے خلاف آواز حق بلند کرنے کا ایک چھوٹا سا موقع ہے، یوم القدس ہی انبیاء کی سرزمین اور پیغمبر اکرم ص کے مقام معراج کی حمایت کا موقع ہے۔
-
17رمضان المبارک جنگ بدر:
جنگ بدر اور اس کے اسباب
حوزه/ جنگ بدر کفار قریش اور مسلمانوں کے درمیان دوسری ہجری ۱۷ رمضان المبارک سے ۲۱ تک بدر کے مقام پر لڑی جانے والی حنگ کا نام ہے۔ بدر اصل میں قبیله جُهَیْنَہ کے کسی شخص کا نام تھا جس نے مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک کنواں کھودا اور بعد میں اس علاقه اور کنواں دونوں کو بدر کہا جانے لگا تھا اسی نسبت سے جنگ کا نام بھی بدر معروف ہوا۔
-
13 رمضان المبارک یوم مواخات:
یوم اخوت و برادری
حوزه/ قرآن کی نگاہ میں تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ « انما المومنون اخوۃ» کے ذریعے نسل،نسب اور قومیت کے بجائے ایمانی اور اسلامی رشتہ کو معیار بنا کر سب کوبھائی قرار دیا گیا ہے۔
-
روزہ اور معرفت
حوزه/ لغت میں روزہ (صوم) سے مراد کسی کام سے پرہیز کرنے کو کہتے ہیں اور شریعت کی اصطلاح میں صبح کی اذان سے مغرب کی اذان تک روزےکو باطل کرنے والی تمام چیزوں سے پرہیز کرنے کا نام روزہ ہے۔
-
محبت کس سے کریں؟
حوزه/ اسلام دین عقل ہے-اسلام میں عقل کی معراج کا نام ہے عشق پروردگار- اسلام میں عشق و محبت کا محور ذات حق ہے کہ جو محبوب حقیقی ہے اور اس سے والہانہ عشق کا سرچشمہ ایمان ہے۔
-
حضرت خدیجہ( س) خواتین کے لئے ایک کامل نمونہ
حوزه/ حضرت خدیجہ شہر مکہ میں پیدا ہوئی۔ آپ کے والد خویلد بن اسد اور مادر گرامی فاطمہ بن اصم تھی۔ آپ کو اسلام سے پہلے ہی اپنے اخلاق حسنہ کی وجہ سے طاہرہ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا، آپ دوران جاهلیت میں اور بعثت کے بعد بھی خواتین عرب کے لیے برترین نمونہ تھیں۔