مقالہ
-
حزب اللہ کی قوّتِ ایمانی؛ غاصب اسرائیل کے خلاف ناقابلِ شکست دفاعی محاذ
حوزہ/حالیہ دنوں میں لبنان کی سرزمین ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ حزب اللہ کی بہادرانہ مقاومت اور ناقابلِ تسخیر قوّت نے خطے میں اسرائیلی جارحیت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ حزب اللہ کے جوانوں کی جرأت مندانہ کاوشوں، اللہ پر پختہ ایمان اور تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی نے اسرائیل کو ایک بار پھر شکست سے دوچار کر دیا ہے۔
-
اسرائیل کا 75 سالہ ناکام تجربہ؛ زوال کی گھنٹیاں
حوزہ/اسرائیل کی 75 سالہ تاریخ ایک ایسی داستان ہے، جس میں امن اور استحکام کا خواب مسلسل سراب بن کر ابھرتا رہا ہے۔ اس خطے میں اسرائیل نے اپنے بے جا قیام کے وقت سے ہی اپنی عسکری طاقت کے بل بوتے پر خود کو ناقابلِ شکست ریاست کے طور پر منوانے کی کوشش کی؛ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے وجود کے ابتدائی سالوں سے ہی مختلف تنازعات اور جنگوں میں الجھتا چلا آ رہا ہے۔
-
حزب اللہ کیسے اسرائیلی فوج کو شکست سے دو چار کر رہی ہے ؟
حوزہ/حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فوج کو ملنے والی شکستیں اور ناکامیاں خطے میں اسرائیل کی طاقت اور اس کی عسکری حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگاتی ہیں۔
-
رازداری؛ یعنی کیا؟
حوزہ/ افراتفری اور شور شرابے سے بھری اس مصروف دنیا میں ہر انسان امن و سکون کی جستجو میں ہے، لیکن کچھ ایسی وجوہات ہوتی ہیں جن کی بنا پر انسان سکونِ قلب سے محروم ہو جاتا ہے اور بے چین و پریشان رہنے لگتا ہے۔ ان وجوہات میں سے ایک وجہ رازداری بھی ہے۔
-
ایران کی خارجہ پالیسی اور دنیا!
حوزہ/قومی شعار ہی آزاد قوموں کی نظریاتی و خارجہ پالیسی کا مظہر ہوتا ہے"لا شرقی ولا غربی جمہوری اسلامی" کا نعرہ انقلابِ اسلامی ایران کا اولین شعار ہے، آج بھی انقلابِ اسلامی ایران کی تمام خارجہ و داخلہ پالیسی کا محور یہی نعرہ ہے، ایران کا ایک اور بنیادی نعرہ فلسطین کی حمایت اور غاصب اسرائیل کی مخالفت پر مشتمل ہے۔
-
حزب اللہ کا عزمِ راسخ، تنظیمی ڈھانچے کا اِحیاء اور دشمن کیلئے ناقابلِ تسخیر محاذ
حوزہ/حزب اللہ ہمیشہ سے مقاومت کی علامت رہی ہے، جس کی قیادت نے نہ صرف اپنے دشمنوں کا بے باکی سے سامنا کیا بلکہ ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے تحت خطے میں ایک ناقابل تسخیر محاذ بھی تشکیل دیا۔
-
گورنمنٹ ہائی اسکول فرونہ پر ایک تبصرہ
حوزہ/تاریخ بشریت میں علم و جہل، حق و باطل، ہدایت و ضلالت کے درمیان ہمیشہ سے جنگ رہی ہے، ہرنبی اور ولی نے اپنے زمانے میں علم کے نور سے حق کی جانب ہدایت کی ہے تو وہی خدا اور رسول کے دشمنون نے جہل و نادانی، غربت و فقر کے ذریعے باطل اور فاسد عقائد کی جانب لوگوں کو بلایا ہے یہ جنگ اب بھی جاری ہے۔
-
اسلام بمقابلہ اسرائیل: شیعہ جنگ کی اصطلاح ایک فریب
حوزہ/حال ہی میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو کچھ حلقے گمراہ کُن طور پر اسے "شیعہ بمقابلہ اسرائیل" کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس پروپیگنڈا کو مزید تقویت دینے میں بعض صحافیوں کا کردار بھی شامل ہے، جنہوں نے اس موضوع پر غیر مستند رائے عامہ کو فروغ دیا ہے۔
-
آئیڈیالوجی اور ٹیکنالوجی کی جنگ
حوزہ/انسان جوں جوں ترقی کرتا جارہا ہے، مہلک ہتھیاروں میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے، دور جدید میں جس کے پاس جدید اور مہلک ہتھیار ہوں اسے قبل از جنگ فاتح قرار دیا جاتا ہے۔
-
امام حسن عسکریؑ کی تعلیمات: آج کے دور میں علمی بصیرت کی ضرورت
حوزہ/ امام حسن عسکری علیہ السلام کی علمی بصیرت آج کے دور میں بے حد اہمیت رکھتی ہے۔ ان کی تعلیمات اور رہنمائی ہمیں مسائل کا حل، اخلاقی سلوک، اور تقویٰ کی راہ دکھاتی ہیں۔ موجودہ چیلنجز کے مقابلے میں ان کے علمی سر چشمے سے فیضیاب ہونا ہماری فکری و روحانی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
-
شہید استقامت سید مقاومت حسن نصر اللہ
حوزہ / ٣٣ روزہ گزشتہ سالوں اسرائیل کی جنگ سے کل کا ضاحیہ علاقہ لبنان پر تابڑ توڑ اسرائیلی حملہ نہایت سخت اور خطرناک ثابت ہوا، جب حزب اللہ لبنان کے بڑے بڑے کمانڈر مارے گئے اور سید مقاومت حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری جناب سید حسن نصر اللہ صاحب درجہء شہادت پر فائز ہوئے۔
-
انقلاب کی آمد کا انتظار نہ کر!
حوزہ/ تواریخ گواہ ہیں کہ مسلمانوں نے تعلیم و تربیت میں معراج پاکر دین و دنیا میں سربلندی اور ترقی حاصل کی، لیکن جب بھی مسلمانوں نے تعلیم سے دوری اختیار کی وہ غلام بنا لیے گئے یا پھر جب جب بھی انہوں نے تعلیم کے روحانی فوائد اور اس کی معراجی بالیدگی کے مواقع سے خود کو محروم کیا تب تب اس نے بحیثیت قوم اپنی شناخت کھو دی اور دوسری قوم کے سرداران ان پر مسلط ہوگئے۔
-
جشنِ صادقین علیہما السّلام
حوزہ/ فلک عظمت خاندان بنی ہاشم پر طلوع نیرین صداقت سے گلشن آل عمران میں جو جشن نور برپا ہوا، ان کی فضاؤں میں عشق و شغف کے ترانے گائے گئے جہاں آستانہ مدحت سجایا گیا تو بزم ملکوتی میں لحن داؤدی کی نغمہ سرائی سنائی دی گئی، شجر تمناء حضرت آمنہ پر جو کلی مسکرائی، رحمان و رحیم مالک نے ان کو رہبرِ امن و اماں بنا کر مبعوث بہ رسالت کیا اور صلب عبد اللہ کی لاج رکھنے کے لیے ان کے مزاج کو معراج آشنا بنایا گیا۔
-
امام خمینیؒ کے ”ہفتۂ وحدت“ کا پیغام
حوزہ/مسلمانوں کو اور قریب لانے کے لیے 12 اور 17 ربیع الاول کے درمیان فرق کو ختم کرتے ہوئے بانی انقلابِ اسلامی حضرت امام خمینیؒ نے ’ہفتہ وحدت‘ کا اعلان کیا تھا۔
-
مقصد بعثتِ حبیبؐ اللہ کا مطالعہ و کردار سازی
حوزہ/کوئی انسان اس بات پر قادر نہیں ہے کہ حضرت محمد مصطفٰی ﷺ والا صفات کے پہلوؤں کو بطور کامل تحریر کر سکے اور آپؐ کی مکمل خوبیوں و خصوصیات کی تصویر پیش کر سکے۔ تاجدار انبیاءؐ و خاتم النبیینؐ کے سلسلے میں جہاں تک پڑھ سکے، معلوم کرسکے، سمجھ سکے اور قابل تحریر ہوسکے وہ آپؐ کے حقیقی، باطنی اور معنوی وجود کی صرف ایک ہلکی سی جھلک ہے۔
-
عاجزی اور سادگی ہی اتباع کاشف الکربؐ ہے!
حوزہ/ آپؐ کی ولادت کے وقت متعدد حیرت انگیز واقعات رونما ہوئے۔ آپؐ پیدا ہوتے ہی دونوں ہاتھوں کو زمین پر ٹیک کر سجدہ خالق ادا کیا۔ پھر آسمان کی طرف بلند کر کے تکبیر کہا اور لااٍلہ اٍلاّ اللہُ انا رسول اللہ زبان پر جاری کیا۔
-
لکھنؤ؛ نیابت سے بادشاہت تک! (نواب شجاع الدولہ بہادر)
حوزہ/نواب صفدر جنگ کی موت کے بعد انکے فرزند مرزا جلال الدین حیدر شجاع الدولہ بہادر۱۱۶۶ھ مطابق ۱۷۵۲ء میں ۲۴ برس کی عمر میں بہ مقام فیض آباد تخت نشین ہوئے۔شجاع الدولہ شاہ جہان آباد میں ۱۹جنوری ۱۷۳۲ء مطابق ۱۱۴۴ھ کو شہزادہ داراشکوہ کے محل میں متولد ہوئے۔
-
حضرت زینبؑ و اُم کلثُومؑ کی عظمت، فضائل اور خصوصیت
حوزہ/علامہ کاشفی کا بیان ہے کہ جب کربلا میں صبح کا ابتدائی حصہ ظاہر ہو گیا تو آسمان سے آواز آئی یا خلیل اللہ ارکبی۔ اے اللہ کے بہادر سپاہیوں! تیار ہو جاؤ۔ موقع امتحان اور وقت موت آرہا ہے۔ (روضتہ الشہداء، صفحہ 312، مہیج الاحزان، صفحہ 102)
-
بمناسبت 28 صفر المظفر:
وصال النبی ؐ اور امت کی دلچسپی
حوزہ/دستیاب اسلامی تاریخ میں خاتم المرسلین رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت اور تشریف آوری سے وصال یا شہادت کا درمیان تریسٹھ 63 سال کا فاصلہ بتایا جاتا ہے۔ جب آپ ؐ کی ولادت کی تاریخ پر بات کی جاتی ہے تو ایک جانب یہ کہا جاتا ہے کہ اُس زمانے میں ابھی ایسے ذرائع دستیاب نہیں تھے نہ ہی سرکاری سطح پر ایسے اعداد و شمار جمع کرنے کا کوئی طریقہ تھا۔ تب قبائلی نظام رائج تھا لوگ لکھنے کو بُرا خیال کرتے تھے اور مضبوط حافظے کو ترجیح دیتے تھے۔
-
آہ! جمعرات
حوزہ/ انسان اپنی زندگی میں کبھی کبھی ایسے صدمات سے گزرتا ہے کہ نہ فقط اس صدمے کو یاد کر کے غمگین و افسردہ ہوتا ہے بلکہ صدمے کے وقت و مقام سن کر بھی اسے شدید تکلیف پہنچتی ہے اور یہ صدمہ تاحیات اسے رلاتا ہے۔
-
قدس کا راستہ کربلا سے گزر کر جائے گا
حوزہ/انسانی تاریخ کا آغاز حضرت آدم ؑ سے ہوتا ہے۔ خداوندِ عالم انسان کو اشرف المخلوقات اور اپنا نائب کہتا ہے ۔ اس پر ملائکہ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ خدایا :ہم تیری ہی تسبیح و تقدیس بیان کرتے ہیں؛ پس ہم تیرے نائب کیوں نہیں ہوسکتے ؟
-
امام علی رضا (ع) کے علمی و اخلاقی درس کو مشعل راہ بنائیں
حوزہ/حضرت امام علی رضا علیہ السلام ابن حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام مالک علم لدّنی، وارث علم نبیؐ، دین کی بقا، اسلام کی حیات، توحید کی روح، امامت کی چاندنی، عصمت کی روشنی، نام خدا و رسولؐ کا خون و پوست، نفس خدا، وارث انبیاء، گلشن رسالت کی جلا، علم و عمل کی صبا، رحمت خدا کا ابر، امراض روح و قلب کی دوا، فکر و احساس کی اکثیر، مالک جود و سخا، اللہ و رسولؐ کی رضا، عدل و انصاف کا میزان، زہد و تقویٰ کا زین، حق کی صدا، تشریح قرآن، کلامٍ الٰہی و حدیثٍ رسول کے ترجمان، فکر کا وجدان، ذات خدا کی پہچان، نفس کل ایمان، اور وحدت کی دلیلٍ ایقان ہیں۔
-
کربلا؛ معرکہء جاودانی
حوزہ/اب کربلا کو ایک انوکھی جہت مل گئی جب پنجتن پاک کی آخری نوری شخصیت ‘ولایت الٰہی کے حامل امام حسین ؑ اب اکیلے گرداب مصائب میں آگئے۔یزید بدکار پہلے ہی خلافت اسلامیہ کا ناجائز تخت نشین ہوا تھا۔امام عالی مقامؑ دیکھتے ہیں کہ منافقین اسلام کے لباس میں اسلام مخالف سرگرمیوں میں آئے روز تیزی لارہے ہیں۔
-
مقصد اربعین، زیارتِ اربعین کی روشنی میں
حوزہ/اربعین امام حسین علیہ السلام کے جلوس کا آغاز سنہ 61 ہجری واقعہ کربلا کی تاریخ سے متعلق ہے۔ علماء اور مورخین کے مطابق 20 صفر 61 ہجری کو شہادت امام حسین علیہ السلام کا 40 واں دن ہے۔
-
کربلا شعوری دینداری کا درس جاودانی
حوزہ/ولایتِ الٰہی کے علمبردار امام عالی مقام سید الشہداء حضرت حسین علیہ السلام کا حق و صداقت کی پائندہ سربلندی اور باطل کی دائمی سرکوبی کے لئے قیام کرنا تاریخ عالم میں ایک ایسی لاثانی اور لافانی تحریک ہے جس نے مستضعفین عالم کو روز اول سے یہ ولولہ بخشا ہے کہ حق کا بول بالا اور انسانی اقدار کے تحفظ کے لئے ہر چند کوئی بھی قربانی پیش کی جاسکتی ہے۔
-
جناب سکینہؑ امام حسین (ع) کے لیے باعثِ سکون قلب
حوزہ/عرش و فرش اور عرب و عجم میں سبھی بخوبی واقف ہیں کہ سکینہ سلام اللہ علیہا کے والد ماجد سید الشہداء سردار کربلا حضرت امام حسینؑ ہیں اور امام حسینؑ کون ہیں؟ رسول خدا کی مشہور حدیث ہے۔ "حسینؑ مجھ سے ہیں اور میں حسینؑ سے ہوں"۔ (طبقات ابن سعد ترجمہ امام حسین، صفحہ 27؛ کامل الزیارات، جلد 11، صفحہ 52؛ مسند احمد، جلد 4، صفحہ 175؛ مستدرک حکم، جلد 3، صفحہ 177)
-
امام کاظم (ع) کی مجاھدانہ زندگی کے مختلف گوشے
حوزہ/رہبر انقلاب اسلامی امام کاظم علیہ السلام کے تصور امامت کو واضح کرتے ہوئے موجودہ دور میں ان لوگوں کی فکر پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں جو امامت و ولایت کے غلط تصور کی بنا پر دشمنوں کے جال میں پھنسے ہوئے انحطاط و انجماد نا تراشیدہ اصنام کی صورت قوم و مذہب کی ذلت کا سبب بن رہے ہیں۔
-
قیام حسینی
حوزہ/مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السّلام اور آپ کے متبرک خاندان پر سب و شتم بنو امیہ حکومت کے پراپگنڈے کا خاص حصہ تھا اور لوگوں کو اہلبیت علیھم السلام سے دور کرنے کا پروگرام سختی سے نافذ العمل تھا۔
-
ذکرِ مظلوم کربلا اور امام موسٰی کاظم (ع)
حوزہ/واقعہ کربلا کے بعد ہر امام معصوم نے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری اور ان کے تذکرے پر خصوصی توجہ اور تاکید فرمائی ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کسی بھی زمان و مکان میں تعطیل نہ ہو اور اسی طرح امام حسین علیہ السلام کی قبر مبارک کی زیارت کی تشویق و ترغیب فرمائی۔
-
زیارتِ اربعین کیوں؟
حوزہ/"اربعین" لغت میں چالیسویں دن کو کہا جاتا ہے۔ اربعین حسینی، 20 صفر کو ہے جو کہ حضرت امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے چالیسویں دن کے موقع پر ہوتا ہے۔ اسی دن اہل بیتؑ اپنے قافلے کے ساتھ شام سے واپس آئے۔ بعض محققین مانتے ہیں کہ زیارتِ اربعین کا سلسلہ، اماموں کے دور سے ہی چلا آ رہا ہے اور زیارتِ اربعین اہل بیتؑ کے پیروکاروں کے درمیان مشہور اور عام ہے۔