حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ روحانیت بلتستان کے شعبۂ تحقیق کی جانب سے ایک تحلیلی و تجزیاتی نشست گزشتہ روز فاطمیہ ہال میں منعقد ہوئی، جس میں مقالہ نگار جناب مولانا بشیر دولتی کا مقالہ ”علم و تحقیق کی اہمیّت رہبرِ معظم کی نگاہ میں'' کا تحلیلی جائزہ لیا گیا۔
واضح رہے یہ نشست ہفتۂ تحقیق کے سلسلے میں علم و تحقیق کے موضوع پر منعقد کروائی گئی۔
نشست میں علم و تحقیق سے دلچسپی رکھنے والے علمائے کرام و طلاب عزیز نے شرکت کی۔
نشست کا آغاز تلاوتِ کلامِ الٰہی سے ہوا، جس کی سعادت برادر مرتضیٰ علی حیدری نے حاصل کی۔
اس علمی نشست میں مقالہ نگار شیخ محمد بشیر دولتی نے اپنا مقالہ بعنوان ''علم و تحقیق کی اہمیّت رہبرِ معظم کی نگاہ میں'' پیش کیا۔
مقالہ نگار نے مقالے میں رہبرِ معظم کی نگاہ میں علم و تحقیق کی اہمیّت و ضرورت کو قرآن و حدیث سے واضح کیا، انہوں نے رہبرِ معظم کے نظریات کی روشنی میں علم کو مرجع، مقدس، کسی بھی قوم کی دانشمندی، بلندیوں کی چابی، عدالت اجتماعی کے سبب کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
مقالہ نگار نے اپنے مقالے میں رہبرِ معظم نے مسلم مملکتوں کو قدیمی روش اور منابع سے جڑ کر جدید ضروریات کی طرف پیشرفت کی تاکید پر بھی قلم فرسائی کی ہے۔
حجت الاسلام شیخ فرمان علی سعیدی نے مقالے کا بہترین انداز میں علمی جائزہ لیا اور مقالے کی مزید بہتری کے لیے کلیدی مشورے دئیے۔
حجت الاسلام مولانا نادم شگری نے مقالے میں موجود ادبی کمی پیشیوں کی انتہائی دقیق اور ادیبانہ اسلوب سے نشاندہی کی اور اس علمی مقالے میں مزید بہتری کی گنجائش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فارسی تراکیب اور الفاظ کے استعمال سے مکمل اجتناب اور اردو ادبیات پر دقت کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں ناقدین نے جامعہ روحانیت کے شعبۂ تحقیق کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے، شعبۂ تحقیق کے انچارج اور ان کی پوری ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان سلسلوں کے تسلسل پر تاکید کی۔
نشست کے منتظم مولانا شیخ خادم جاوید نے مقالہ نگار مولانا محمد بشیر دولتی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تحلیلی و تجزیاتی اور علمی نشستیں آئندہ بھی منعقد ہوں گی، لہٰذا اہل قلم حضرات سے گزارش ہے کہ اپنے علمی مقالات شعبۂ تحقیق کے پاس جمع کروائیں۔
آخر میں مقالہ نگار اور دونوں ناقدین اساتذہ سمیت تمام شرکت کنندگان کا شکریہ ادا کیا گیا۔
نشست کا اختتام دعائے امام زمانہ علیہ السّلام سے ہوا۔
آپ کا تبصرہ