اتوار 16 نومبر 2025 - 22:31
اسلام میں تحقیق کو ایک اہم اور مرکزی مقام حاصل ہے، ڈاکٹر رازق حسین میثم

حوزہ/جامعہ روحانیت بلتستان کے شعبۂ تحقیق کے تحت تحقیق کی اہمیّت و ضرورت اور عصرِ حاضر کے تقاضے کے عنوان سے آنلائن پروگرام منعقد ہوا؛ جس میں مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر رازق حسین میثم نے تحقیق کی اہمیّت و ضرورت اور عصرِ حاضر کے تقاضوں پر روشنی ڈالی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ روحانیت بلتستان کے شعبۂ تحقیق کے تحت تحقیق کی اہمیّت و ضرورت اور عصرِ حاضر کے تقاضے کے عنوان سے آنلائن پروگرام منعقد ہوا؛ جس میں مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر رازق حسین میثم نے تحقیق کی اہمیّت و ضرورت اور عصرِ حاضر کے تقاضوں پر روشنی ڈالی۔

سیشن کے میزبان جامعہ روحانیت کے شعبۂ تحقیق کے معاون برادر مظلوم ولایتی تھے، جبکہ مہمانانِ گرامی مولانا سکندر بہشتی اور ڈاکٹر رازق حسین میثم (پروفیسر، مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد) تھے۔

اس موقع پر ڈاکٹر رازق میثم نے کہا کہ ہمیں تحقیق کے معنیٰ و مطلب اور اغراض و اہمیت کو صحیح سمجھنا چاہیے، کیونکہ یہاں افہام کی غلطی تحقیق کے عمل کو سبوتاژ کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں تحقیق کو ایک اہم اور مرکزی مقام حاصل ہے؛ معاد پر اللہ اور حضرت ابراہیم کا مکالمہ اس طرف ایک خوبصورت اور بامعنیٰ اشارہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے منقول دعا :رب ارنا حقائق الاشیاء کما ھی" اور "فاتبیینوا" کا قرآنی امر بھی تحقیق کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریسرچ کو ایک پاکیزہ اور مقدس امر سمجھا جائے، اس کو عبادت خیال کیا جائے۔ جہاد کے متعلق رہبرِ معظم کی آراء کی روشنی میں اس کو "جہادِ تحقیق" قرار دیا جانا چاہیے۔
مدارس و مراکزِ دینیہ میں جو تحقیقی جمود ہے اس کو توڑنے کی اشد ضرورت ہے۔

ڈاکٹر رازق حسین میثم نے کہا کہ آج مغربی اسکالرز اسلام اور تشیع پر تحقیقات کر رہے ہیں؛ وہ ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں، شاید ہی کوئی دینی موضوع ایسا ہو جس پر مغرب میں بہترین تحقیقات نہ ہوئی ہوں۔

انہوں نے دینی مراکز میں تحقیق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے علمی مراکز سے محققین پیدا ہونے چاہئیں؛ ان میں ایک جاندار ریسرچ کلچر پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو طلاب میں "لیطمئن قلبی" کی پیاس بیدار کرے۔ آج کا دور سوشل میڈیا کا دور ہے جہاں حقائق مسخ کیے جاتے ہیں ایسے میں تحقیق سے دوری امت میں علمی گمراہی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ روحانیت بلتستان کو اپنے مقاصد میں پاکستان میں ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے قیام کو شامل کرنا چاہیے، نیز کئی سکالرز کے مقالوں پر مشتمل کتاب کی اشاعت پر بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha