۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
نشست

حوزہ/مجمعِ طلابِ شگر مقیم قم کے شعبۂ تحقیق کے زیر اہتمام بلتستان کے محققین کے لئے ایک صمیمی نشست کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمعِ طلابِ شگر مقیم قم کے شعبۂ تحقیق کے زیر اہتمام بلتستان کے محققین کے لئے ایک صمیمی نشست منعقد ہوئی جس میں محققین اور اہل قلم کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔

تفصیلات کے مطابق، نشست کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت مولانا اصغر کاملی نے حاصل کی اور اس صمیمی نشست میں علمی تخصصی مجلۂ راہِ استنباط کے پہلے اور دوسرے شمارے کے لئے مقالات لکھنے والے اہل قلم مدعو تھے۔

مجمع طلاب شگر شعبۂ تحقیق کے سربراہ شیخ سکندر علی بہشتی نے علمی تخصصی مجلۂ راہِ استناط کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راہ استنباط کے لئے محققین نے گام دوم انقلاب کے موضوع پر بہترین مقالات ارسال کئے اس مجلے کا دوسرا شمارہ بھی شائع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ میں روح تحقیق کو پروان چڑھانا ہماراعزم ہے۔ مجلّہ علمی راہِ استنباط میں فقہی نکتۂ نظر سے خصوصاً امام راحل اور رہبر انقلاب کے فقہی نظریات کی روشنی میں مسائل کا حل ہماری اولین ترجیح ہے، تاکہ معاشرتی و اجتماعی مسائل کا جامع فقہی حل سامنے آسکے، جس کے لئے آپ سب کی تعمیری تجاویز کا ہم استقبال کریں گے۔

نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد علی جوہری نے کہا کہ ہمیں مقالات کی اصلاح کرنے کے لئے ماہر طلاب سے استفادہ کرنے اور مجلات ومقالات کی کمیت وکیفیت دونوں کو مدنظر رکھنے کی جانب توجہ دینا ہوگی۔

شیخ بشیر دولتی نے تحقیق کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں محققین کا ایک باقاعدہ گروپ تشکیل دینا چاہئے جو ایک دوسرے کی اصلاح اور تعمیری تنقید کے ساتھ جدید قلم کاروں کی رہنمائی کرے۔

مولانا سجاد شاکری نے تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے تحقیق کے لئے ضروری ہے کہ اہداف مشخص ہوں اور فرد کے بجائے ٹیم ورک ضروری ہے، تاکہ سلسلہ جاری وساری رہے۔

انہوں نے کہا کہ منظم پلیٹ فارم سے روش تحقیق، مطالعہ اور مقالات کے ساتھ کتاب لکھنے کے حوالے سے تربیتی کلاسز اور ورکشاپ کا اہتمام اور محققین کی تربیت ہر توجہ دینا ضروری ہے۔

نشست سے ڈاکٹر فرمان سعیدی، الیاس مدرس اور دیگر محققین نے تحقیق کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف امور پر اظہار خیال کیا اور قیمتی آرا و تجاویز پیش کیں۔

نشست میں انجمنِ فقہ و اصول مجمتع عالی فقہ کی جانب سے مقالہ نگاروں کی تجلیل بھی ہوئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .