۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مجمع طلاب شگر نشست

حوزہ/ماہر تعلیم و تربیت سر فدا حسین نے مجمع طلابِ شگر قم کے میڈیا سیل کی جانب سے منعقدہ علمی اور فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے، لہذا اس سلسلے میں علماء اور جوانوں کو اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہر تعلیم و تربیت جناب فدا حسین نے مجمع طلابِ شگر قم کے میڈیا سیل کی جانب سے منعقدہ علمی اور فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے، لہذا علماء اور جوانوں کو اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب بچے اور جوان گھروں اور امام بارگاہوں میں منعقدہ مجالس و محافل کے دوران بھی میڈیا پر مصروف رہتے ہیں۔ میڈیا مغربی ایجاد ہے مگر انہوں نے اس پر کنڑول کے لئے ادارے بنائے ہیں اور والدین اور اساتذہ کی تربیت کا اہتمام ہے کہ بچوں کو کس عمر میں کیا دکھانا ہے، لہذا میڈیا پر انفرادی انداز میں میسنجر پہنچانا، شبہات کا جواب اور علماء اور جوانوں کے مابین رابطہ ضروری ہے۔

ماہرِ تعلیم و تربیت نے کہا کہ اس وقت علماء اور مختلف ممالک میں موجود طلباء اور ہمارے کالجز اور یونیورسٹیز کے سٹوڈنٹس کے درمیان ایک دوستانہ رابطہ ہونا چاہئے، تاکہ تبادلہ خیال کرتے ہوئے ایک دوسرے کو سمجھیں اور برداشت اور تحمل کے ساتھ ایک دوسرے تنقید سنیں۔

انہوں نے علماء کے بارے میں معاشرے کی توقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں خرابی کے اسباب بہت زیادہ ہیں۔ این اجی اوز، میڈیا اور دین کی جانب والدین کی عدم توجہ کے باوجود، یہ علمائے کرام کی تبلیغ کا اثر ہے کہ معاشرے میں اب بھی دینی اقدار زندہ ہیں، وگرنہ دنیوی تعلیم پر کتنا خرچ کرتے ہیں اور علماء اور دین پر کتنا خرچ ہوتا ہے۔ دنیوی مراکز میں درست تعلیم کی عدم فراہمی کی وجہ سے بجلی، پانی، صحت اور ہزاروں مسائل ہیں، جو کہ مروجہ اداروں میں مہارت نہ ہونے کی علامت ہے، جبکہ علماء کی اکثریت اللہ کی رضا کے لئے حتی الامکان خدمات سرانجام دے رہی ہے۔

انہوں نے علمائے کرام کے خلاف زبان درازی کرنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سماج نے علماء کو کیا دیا ہے؟ باقی شعبوں کے مقابلے میں علماء پر کتنا خرچ کرتے ہیں؟ پھر علمائے کرام پر اعتراض کرتے ہیں، کیا معاشرے کے دوسرے شعبوں میں خرابی اور بدعنوانی نہیں ہے۔

محترم فدا حسین نے سوشل میڈیا کے ذریعے تبلیغ کے مؤثر طریقۂ کار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میڈیا سے استفادہ کرتے ہوئے ایک فرد کو پیغام آسانی سے پہنچا سکتے ہیں، جس کا بہترین اور مؤثر طریقۂ کار، جوانوں کے ساتھ محترمانہ تعلقات اور ان کے شبہات کا جواب دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا پر جوانوں کے لئے جنسی اور بچوں کو ڈراؤنی چیزوں کے ذریعے کو خراب کیا جا رہا ہے، لہذا ہمیں ان کو آگاہ کرتے ہوئے ان کی توجہات کو بہتر مستقبل کے ساتھ اخلاق کی جانب مبذول کرنا ہوگا۔

ماہرِ تعلیم و تربیت نے کہا کہ علماء کو لوگوں کی مادی ضروریات پر توجہ، حوصلہ، ترغیب اور تشویق کرنا چاہئے اور ساتھ کسی ایک موضوع پر تخصص و مہارت حاصل کرنا لازمی ہے، تاکہ اسی موضوع کے مطابق معاشرے میں سرگرمیاں سرانجام دے سکیں۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ علماء اور اساتذہ کے درمیان روابط کے لئے باہمی یکجہتی اور نشستوں کا اہتمام ضروری ہے، مزید کہا کہ علماء اور اساتذہ کو باہمی یکجہتی کے ساتھ مروجہ علوم، اخلاقیات اور معنویت پر بھی توجہ دینی چاہئے۔نشست کے آخر میں انہوں نے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .