حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں مادری زبان کے تحفظ کےلئے عملی اقدامات ضروری ہیں، قومی زبان اردو کے ساتھ مادری زبانوں کو بھی ان کا آئینی و جائز حق دیا جائے، افسوس پاکستان میں سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود آئین کے آرٹیکل 251 کے نفاذ سے گریز کیا جاتا رہاہے اور اب بھی یہی تاخیری حربے استعمال ہورہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماں بولی (مادری زبانوں) کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں دیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ مادری زبان کے تحفظ کی خاطر جہاں اہل زبان ، ادبااپنے طور پر جس حد تک کاوشیں کررہے ہیں وہ لائق تحسین ہیں البتہ اس سلسلے میں جہاں حکومت کو اپنی آئینی و قومی زمہ داری نبھانی چاہیے وہیں علمائ، اساتذہ، صحافیوں اور بیورو کریٹس سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی سنجیدہ فکر شخصیات کو متوجہ ہونا چاہیے کہ کس طرح مادری زبان کے تحفظ کےلئے اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ اچھے ثقافتی ورثے سے بھی مالا مال ہے مگر افسوس ایک عرصہ سے یہ حسن ماند پڑ رہاہے یا پھرعدم توجہی کی بنا پر یہ ضائع ہورہاہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کچھ عرصہ قبل اردو زبان اور مادری زبان سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کے ہی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ آرٹیکل 251 جہا ں قومی زبان کے حق کی بات کرتاہے وہی مادری زبان کے تحفظ کی بھی ضمانت دیتاہے اس حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومتوں نے کیا اقدامات کئے ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ہم روز اول سے متوجہ کر رہے ہیں کہ قومی شناخت کی حامل زبان کو اس کا آئینی و جائز حق دیا جائے مگر افسوس تاحال اس آئینی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔