حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ فلسفہ علوم کاخزینہ، کائنات کا تجزیہ اور اسے معاشروں کی تہذیب میں کردارکا حامل رہا ہے ، سائنس کی ترقی کی دوڑ کے باوجود آج بھی فلسفہ اپنی آب و تاب کےساتھ تمام مسائل کا حل اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ان خیالات کا اظہار قائد ملت جعفریہ پاکستان نے عالمی یوم فلسفہ پر تبصرہ اور مختلف علمی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھاکہ کائنات کو سمجھنے ، پرکھنے اور جانچنے کےلئے کوئی علوم کا خزینہ ہے تو وہ فلسفہ ہے، فلسفہ 100 سے زائد علوم پر مشتمل تھا جو سکڑ کر چند علوم تک محدود ہوگیا دیگر علوم سائنس نے ہتھیالئے۔ عظیم فلسفیوں کے مشاہدات کے مطابق فلسفہ کبھی سیدھی لکیر کی طرح نہیں رہا بلکہ ہر دور میں اس کے تقاضے ، زاویے تبدیل ہوتے رہے البتہ کچھ نکات جو فلسفے کو تمام علوم سے ممتاز اور الگ پہچان دیتے ہیں وہ کائنات کا تجزیہ ، جانداروں کی نفسیات ، انسانی شعور اور بیدار مغزی کو بڑھانا شامل ہیں ۔ بنیادی طور پر جس دنیا میں ہم رہتے ہیں اس کے بہت سارے متضاد مسائل کا حل اگر پیش کیاہے توفلسفہ نے کیاہے ۔
انہوں نے کہا کہ انسانیت کے ماضی میں فلسفے کی اسی طرح حکمرانی رہی جس طرح آج سائنس اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ جلوہ گر ہے البتہ فلسفہ کو ”ام العلوم “ کہاجاتاہے کہ اسی کے بطن سے ریاضی، علم طبیعات،علم کیمیاعلم منطق،علم نفسیات اور دیگر معاشرتی علوم نے جنم لیا ۔
مزید کہا کہ علم فلسفہ کی اہمیت و افادیت ہر دور کی طرح آج بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ علم کا یہ اہم ترین حصہ اب سکڑتا جارہاہے البتہ سائنس کی ترقی اور تیز رفتاری کے باوجود انسان کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھے ہیں اور جیسے جیسے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے اس کا حل صرف سائنس سے نہیں نکالا جاسکتا جبکہ اس کےلئے پھر رجوع فلسفہ کی جانب کرنا پڑتاہے ۔ یہ علم فلسفہ ہی ہے کہ جو معاشروں کو نہ صرف بدل دیتاہے بلکہ دنیا میںبین الثقافتی مکالمے کو بھی تحرک دیتاہے، ذہنوں کو سوچنے کی مشق کےساتھ ساتھ ایک معاشرے کی بنیاد فراہم کرتاہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا تھا کہ فلسفہ یونان سے عرب دنیا میں منتقل ہوا ، مسلمانوں میں بڑے بڑے فلاسفر پیدا ہوئے،ہمارے زمانہ طالب علمی میں فلسفہ نصابی کتب میں شامل تھا جسے پڑھایاگیا۔فلسفہ کے پیدا کردہ مسائل اور اٹھنے والے سوالات کےلئے علم الکلام ایجاد ہوا ، مسلمان متقلمین نے زبردست کام کیا جو آج تک جاری ہے ۔فلسفہ قدیم اور فلسفہ جدید الگ الگ ہیں جن کے بارے میں معلومات ضروری ہیں، اس سلسلے میں معروف فلیسوف اور عالم آیت ا۔۔شہید صدر کی کتاب فلسفتناسے استفادہ کیا جاسکتاہے۔