۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ آئین کی بالادستی کو یقینی بنا کر کیے گئے فیصلوں سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال ہوتا ہے۔ ماتحت عدالتوں کے لیے یہ فیصلہ مشعل راہ ہے وہ بھی زیر التوا کیسوں میں آئینی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے فیصلے صادر کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائدِ ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس تاریخی فیصلہ سے ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو فروغ حاصل ہو گا اور ملکی نظام دوبارہ پٹڑی پر آ سکے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی پانچ رکنی لارجر بینچ کی جانب سے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دئیے جانے اور اس کے نتیجے میں قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے جیسے اقدامات کو مسترد کرنے کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ آئین کی روح سے کیے گئے فیصلوں سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال ہوتا ہے اور حالیہ فیصلہ آئین کی بہتر تشریح کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی مطالبہ کر چکے تھے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آئین کی بہتر اور واضح انداز میں تشریح ہونی چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ماتحت عدالتوں کے لیے یہ فیصلہ مشعل راہ ثابت ہوگا اور عدلیہ میں ایسے مقدمات جو واضح آئینی بالادستی کے متقاضی ہیں اور التواء کا شکار ہیں کے فیصلے بھی اسی طرح آئینی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے کیے جائیں گے۔

علامہ ساجد علی نقوی نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مشورہ دیا کہ وہ ملکی نظام کو آئین کی روح کے عین مطابق چلائیں اور مثبت و اخلاقی سیاسی کلچر کو فروغ دے کر اختلاف برائے اختلاف کے بجائے اختلاف برائے تعمیر کی سیاست کو فروغ دیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .