۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ تمام مسائل کا حل ہی آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے، پاک فوج کے سربراہ کی واضح، دو ٹوک اور غیر مبہم پالیسی کے بعد سیاسی حکومتوں اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی کی عملداری کرائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل ہی آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے، پاک فوج کے سربراہ کی واضح، دو ٹوک اور غیر مبہم پالیسی کے بعد سیاسی حکومتوں اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی کی عملداری کرائیں، 75سال گزرگئے مگر آج تک قوم کو شناخت نہ دی جاسکی، سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود آج بھی قومی زبان اردو کا نفاذ عمل میں نہیں لایا جارہا، بتائیں کیا مجبوری ہے ؟اب ”ڈنگ ٹپاﺅپالیسی“کو ختم کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایس پی آر کے بیانات کے بعدیہ پالیسی تواتر سے سامنے آئی کہ گزشتہ سال فروری میں فیصلہ ہوچکا اب ادارہ کسی قسم کی سیاست میں حصہ نہیں لے گا خوش آئند اقدام تھا البتہ موجودہ آرمی چیف نے جس شدو مد کے ساتھ واضح کیاکہ ”ادارے کے وقار اور آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے،فوج کا سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ اٹل ہے “انتہائی خوش آئند ہے ۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ اب سیاسی حکومتوں اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی عملداری کرائیں کیونکہ تمام مسائل کا حل آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے، ہم روز اول سے یہ مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ جب تک تمام ادارے اپنے آئینی دائروں میں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نہیں نبھائیںگے مسائل حل نہیں ہونگے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہاکہ ملک پاکستان کو بنے 75 سال ہوگئے پر افسوس کہ آج تک قوم کو ایک شناخت نہیں مل سکی، قومی زبان ”اردو “ کے نفاذ میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر روڑے اٹکائے گئے ، آئین کا آرٹیکل251 واضح ہے مگر اس کے نفاذ میں مسلسل گریز کیا جاتا رہا 2015ءمیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاریخی فیصلہ بھی سنادیا مگر اس کے باوجود قومی زبان اردو کو اس کا جائز حق نہیں مل سکا۔ سیاسی حکومتیں بتائیں ان کی اس معاملے پر کیا مجبوری ہے؟

اب اس ڈنگ ٹپاﺅ پالیسی کو ختم کرکے اردو کا بطور قومی زبان نفاذ کرکے آئین کی عملداری کی مثال قائم کی جائے کیونکہ اردو صرف زبان نہیں بلکہ قومی شناخت ہے جوپورے ملک کو آپس میں پروئے ہوئے ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ نے ریفرنس انڈر سیکشن 6(2) آف دا پولیٹکل پارٹیز ایکٹ ،1962ءترمیم شدہ اسلامی جمہوری پاکستان بوساطت وزیر داخلہ کو مقررہ وقت گزرنے کےساتھ لاحاصل/بے ثمر قرار دیتے ہوئے نمٹادیا لیکن تاحال اس تناظر میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔یہ ہے مشتے نمونہ از خروارے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .