۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
شیخ میرزا علی

حوزہ/ بعض نادان سیاسی جماعتوں کیجانب سے تاخیری حربے ڈھونڈنا حیران کن ہے اور ایسے حربوں کو خطہ کے عوام کبھی معاف نہیں کرینگے۔ جو جماعتیں اسوقت حیلے بہانے سے کام لے رہی ہیں، وہ کسی صورت خطہ سے مخلص نہیں ہوسکتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی تحریک پاکستان کے سینیئر رہنما شیخ میرزا علی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو اس کا مسلمہ اور جائز حق ملنے کے وقت تاخیری حربے بدنیتی ظاہر کرتے ہیں۔ اسلامی تحریک کے منشور کی آج عسکری و پارلیمانی قیادت تائید کر رہی ہے، جو ہمارے لئے باعث فخر ہے۔ صوبہ بنانے سے پہلے صوبائی اسمبلی کی تشکیل اور صوبہ کے حق میں قرارداد لانے کا مطالبہ بچگانہ اور مضحکہ خیز ہے۔

اپنے ایک بیان میں آئی ٹی پی کے سینیئر رہنماء کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین استحکام پاکستان کی ضمانت ہے۔ آج عالمی حالات نے یہ ثابت کیا کہ جی بی کو آئینی دائرے میں لانا خطہ سے زیادہ ملک کی ضرورت ہے، جس کا ادراک اسلامی تحریک پاکستان نے 1994ء میں کیا تھا، جس کا منشور قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی نے دیا تھا، جو ان کی حب الوطنی اور قومی قیادت کا مسلمہ ثبوت ہے۔ ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ ہمارے موقف کی تائید اس وقت عسکری و پارلیمانی قیادت یکجا ہو کر کر رہی ہے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو ملکی آئین میں شامل کرنے کیلئے تاخیری حربوں کا سہارا نہیں لیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ کے اس اہم موڑ پر سیاسی عزائم کو تقویت دینا خالصتاً بدنیتی پر مبنی ہے۔ آئینی حیثیت کا تعین گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کا مسلمہ حق تھا، جس کا وقت آن پہنچا ہے اور ملک کی مقتدرہ قوتیں یکجا ہوچکی ہیں، ایسے میں بعض نادان سیاسی جماعتوں کی جانب سے تاخیری حربے ڈھونڈنا حیران کن ہے اور ایسے حربوں کو خطہ کے عوام کبھی معاف نہیں کریں گے۔

جو جماعتیں اس وقت حیلے بہانے سے کام لے رہی ہیں، وہ کسی صورت خطہ سے مخلص نہیں ہوسکتی ہیں۔ خطہ کے عوام کو سبز باغ دکھا کر سیاسی اسکورنگ کرنے کا وقت گزر چکا ہے۔ یہ حقیقت عیاں ہوچکی ہے کہ قومی مفاد اسی میں ہے کہ جی بی کو ملک کے نقشہ کے ساتھ آئین میں بھی شامل کیا جائے، ایسے میں اپنی آخری سانسوں کو تحفظ دینے کیلئے صوبائی اسمبلی کی تشکیل اور قرارداد کا بہانہ نہایت مضحکہ خیز ہے، جس سے ایسے مطالبات کرنے والوں کی غیر سنجیدگی عیاں ہوتی ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی کی جانب سے صوبہ بنانے کی تین قراردادیں منظور ہوچکی ہیں، جو ریکارڈ پر موجود ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .