۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان: گلگت بلتستان جیسے جغرافیائی حامل خطہ کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،یوم آزادی گلگت بلتستان کے حولاے سے اپنے پیغام میں قائد ملت جعفریہ پاکستان کا کہنا تھا کہ تقسیم برصغیر کے بعد گلگت بلتستان کی آزادی تقسیم برصغیر کو تقویت تھی۔27 اکتوبر 1947 کو جب مہاراجہ کشمیر نے الحاق بھارت کا اعلان کیا اسی دن گلگت میں ہری سنگھ کے اعلان سے علم بغاوت بلند کیا اور برصغیر کی تقسیم کا اپنا حصہ ادا کرتے ہوئے یکم نومبر 1947 کو گلگت آزاد کرایا جو گلگت کی قدیم و جدید تاریخ میں بہت بڑا سیاسی اقدام تھا۔ گلگت بلتستان کے غیور عوام نے دس ماہ کی مسلسل جدوجہد کے ذریعے تراکبل تک دشمن کی مسلح فوج کو دھکیل دیا۔ مجاہدین اگرچہ ہاتھوں میں تھامنے والے اسلحے سے خالی تھے مگر ایمانی طاقت و قومی یکجہتی کا حوصلہ تھا۔ گلگت کی آزادی اور ڈوگرہ فوج کی تاریخی شکست کے بعد اسلامی جمہوری گلگت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اور راجہ شاہ رئیس خان پہلے صدر بنے۔ مستقل ریاست قائم کرنے کے بعد باقاعدہ طور پر غیر مشروط پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی جانب سے الحاق پاکستان کا اعلان تقسیم برصغیر کے موقف کی تائید تھی۔ جس نے پاکستان کے موقف کو تقویت دی۔ لہذا ضروری ہے کہ ملکی و بین الاقوامی تناظر میں خطہ کے عوام کی خواہشات کو مد نظر رکھا جائے ۔

علامہ ساجد نقوی نے آخر میں کہا عوامی بدلتے حالات میں گلگت بلتستان جیسے جغرافیائی حامل خطہ کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ لہذا گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق دیے جائیں۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ملکی آئین کے ذمرے میں لاتے ہوئے حقوق دیئے جانے سے پاکستان کا موقف کمزور نہیں بلکہ زیادہ مضبوط ہوگا۔ سینٹ و قومی اسمبلی میں مناسب نمائندگی دینے میں سنجیدگی دکھانی چاہیے۔ ہم اس تاریخی آزادی میں شامل شہداءاور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .