حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کی جانب سے قم المقدسہ ایران میں 72 ویں جشن آزادی کا پروقار تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں جامعہ المصطفی العالمیہ میں زیر تعلیم دینی طلاب اور زائرین نے شرکت کی۔
مقررین نے جشن آزادی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موجودہ صدی کا عظیم معجزہ ہے، مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے ہر اصولی موقف کی حمایت کرتے ہوئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دلانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ اکہتر سال سے ہر قسم کے حقوق سے محروم گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین بھی کیا جائے۔
اجتماع کے آخر میں جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدر حجت الاسلام سید احمد رضوی نے درجہ ذیل قرارداد پیش کی جس کو اجتماع نے اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں کے ساتھ منظور کیا۔
ہم المصطفی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی قم میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا ، خاص طو ر سے گلگت بلتستان کے طلبا، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بہترویں یوم آزادی کے پرمسرت موقع پر مسلمانان عالم اور خاص طور پر پاکستانی قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ جمہوری اسلامی ایران میں مقیم پاکستانی شہری پاکستان کے بہترویں یوم آزادی کا عید الاضحی کے ساتھ تقارن کو نیک شگون سمجھتے ہوئے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر وطن عزیز کے ساتھ تجدید عہد کا اعلان کرتے ہیں اور بارگاہ رب العزت میں دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے وطن کو تا ابد شاد و آباد رکھے ۔
ہم جشن آزادی پاکستان کے اس عظیم الشان اجتماع میں وطن دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے شرکت کرنے والے محترم مہمانان گرامی و دیگر شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں ۔
آج کا یہ اجتماع مندرجہ ذیل قرار داد کو تہران میں تعینات اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سفیر صاحبہ کی وساطت سے حکومت پاکستان کے عہدہ داروں اور اعلی اداروں تک پہنچانا چاہتا ہے اور امید ہے کہ ہمارے ان مطالبات اور نکات کو حکومت کی جانب سے سنجیدہ ردعمل ملے گا۔
ایک: ہم طلاب پاکستان مقیم قم، بھارت کی جانب سے کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ، اور اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں ۔
دو: مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے ہر اصولی موقف کی حمایت کرتے ہوئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دلانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ اکہتر سال سے ہر قسم کے حقوق سے محروم گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین بھی کیا جائے۔
تین : ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو بحال کیا جائے۔
چار: ہم وفاقی اور جی بی کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں ثقافت کے نام پر فحاشی، رقص ، ناچ گانے و دیگر اسلامی تعلیما ت اور مقامی تہذیب و ثقافت سے متصادم سرگرمیوں کے روک تھام کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں۔
پانچ: ہم وطن عزیز میں جاری جمہوری عمل کو ملک کی ترقی و تکامل کا ضامن سجھتے ہیں اور سابقہ حکمرانوں کی جانب سے روا رکھے گئے امتیازی سلوک، کرپشن اور دیگر نا انصافیوں کے سد باب کے لئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی مکمل حمایت کرتےہیں اور امید ہے کہ حکومت قانون کی بالادستی کو اپنا نصب العین بناتے ہوئے ملک کے تمام شعبہ ہاے زندگی میں بلا تفریق ترقی اور خوشحالی قائم کرنے والے اقدامات کے تسلسل کو جاری رکھے گی۔
چھ: ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملکی اقتصادی استحکام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات میں مزید تیزی لاتے ہوئے ملک سے غربت، بے روزگاری اور اقربا پروری کی بیخ کنی کرنے میں کوشاں رہے ۔
سات: ہم وطن عزیز میں ہر قسم کی منافرت اور تفرقہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکام سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ علاقائیت، لسانیت، قومیت اور مذہب کے نام پر پائی جانے والی نفرتوں کے انسداد کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور وطن عزیز میں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے وژن کے مطابق حقیقی معنوں میں باہمی روادار ی اور پرا من بقائے باہمی کی فضا قائم کی جائے۔
آٹھ: سفارت اسلامی جمہوریہ پاکستان تہران کی جانب سے ایران میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی پاسپورٹ درستگی کی مشکل حل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی اپنی بے لوث خدمات کو جاری رکھے گی۔
نو: ہم طلاب مقیم ایران، حکومت پاکستان کی طرف سے ایرانی سرحد پر زائرین کی سہولت کیلئے کئے گئے خصوصی انتظامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن یه انتظامات کافی نہیں ہیں امید ہےکہ زائرین کی مشکلات کے پیش نظر کوئٹہ ، تفتان سفر کو آسان بنانے کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں گے۔