حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مقدس شہر قم میں جمعہ کے نماز کے بعد کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف احتجاج کیا گیا جس میں ہندوستانی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔ قم کی القدس مسجد سے نکلنی والی اس ریلی میں کشمیری طلبہ کے ساتھ ساتھ ایرانی عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
ریلی کے شرکاء نے کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسلہ کے حل کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ جس طرح کشمیر کی ھویت اور تشخص کو مٹانے کی کوشش ہورہی ہے اس کو کشمیری کسی صورت قبول نہیں کرسکتے ہیں ۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے طلبہ راہنماؤں نے ہندوستان کو خبردار کیا کہ وہ آگ کے ساتھ کھیلنے سے باز رہے ۔ کشمیری اپنا سب کچھ قربان کردیں گے لیکن کشمیر کی ھویت اور تشخص پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔
مقررین کا کہنا تھا کہ مودی سرکار ایک فاشسٹ حکومت ہے اور اس نے کشمیریوں کی نسل کشی کا منصوبہ بنایا ہوا ہے ۔ آرٹیکل ۳۷۰ کو ہٹا دینا اس منصوبے کی پہلی کڑی ہے ۔ دوسرے مرحلے میں اقتصادی محاصرے، کرفیو اور خوف و دہشت کے ذریعہ کشمیری عوام کو جھکنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔ اگلے مرحلے میں لوگوں کا قتل عام، اجتماعی عصمت دری اور جلاو گھیراو کے ذریعہ کشمیری مقاومت کو توڑنے کی کوشش کی جائے گی ۔ آگے چل کر کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کردیا جائے گا اور اس مسلم اکثریتی ریاست کو ہندو اکثریتی صوبے میں تبدیل کر دیا جائے گا ۔
مقررین نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر کشمیریوں کی حمایت میں آگے آجائیں اور بہتر سالوں سے حل طلب مسئلہ کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کےلیے اپنا کردار ادا کرے ۔
مقررین نے مسلہ کشمیر پر ایران کے جاندار موقف کی تعریف کی اور ایرانی عوام کا شکریہ ادا کیا۔