۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
کشمیر میں لگائے گئے کرفیو کو ایک سال مکمل، ایران میں مقیم پاکستانیوں کا سیمینار

حوزہ/قم المقدس میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں مقررین نے اس امر پر زور دیا کہ سارے پاکستانی کشمیر کی آواز اور کشمیر کا میڈیا بن جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی مرکزی حکومت کی جانب سے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں لگائے گئے کرفیو کو ایک سال مکمل ہوگیا، سینکڑوں جوان لاپتہ کر دئیے گئے ہیں، املاک تباہ اور باغات اجاڑ دئیے گئے ہیں، لوگوں کا کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے، کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کی جا رہی ہے،میڈیا پر کڑی پابندی ہے، صحافیوں کو دبا دیا گیا ہے، کشمیری قیادت کو کچل دیا گیا ہے،  افہام و تفہیم کے سارے دروازے بند ہو چکے ہیں، انسانی حقوق کے نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، ایسے میں  سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات، عراق اور مصر سمیت تمام اسلامی ممالک میں کشمیریوں کی مظلومیت کو بیان کیا جانا چاہیے، ان خیالات کا اظہار اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر قم میں ایک بین الاقوامی سیمینار  سے خطاب کرتے ہوئےمقررین نے کیا۔

تفصیلات کے مطابق کشمیر میں کرفیو کا ایک سال مکمل ہونے پر اس سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا۔ سیمینار کا مقصد ایران میں مقیم مختلف ممالک کے لوگوں کو کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم سے آگاہ کرنا تھا۔ اس مقصد کیلئے ایک تصویری نمائش بھی لگائی گئی تھی  جس میں تصاویر اور پوسٹرز کے ذریعے کشمیر کی مظلومیت کو اجاگر کیا گیا تھا۔

اس  بین الاقوامی سیمینار کا اہتمام پاکستانی کمیونٹی کے صدائے کشمیر فورم اور اسپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم نے کیا تھا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فورم کے سیکرٹری جنرل  نذر حافی نے کہا کہ  کشمیریوں کے محاصرے اور کرفیو کے خاتمے کیلئے آخر ہم کب بولیں گے! ایک سال ہوگیا ہے اور ساری دنیا بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ہمیں جمہوری، سیاسی اور سفارتی بنیادوں پر کرفیو کے فوری خاتمے کیلئے بھرپور جدوجہد کرنی چاہیے۔ نذر حافی کا کہنا تھا کہ پاکستان حکومت تنِ تنہا کچھ نہیں کر سکتی، اب ہر پاکستانی کو کشمیر کا مقدمہ لڑنے کیلئے مختلف ممالک میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ساری دنیا خصوصا عرب ممالک میں ایک بڑی تعداد میں پھیلے ہوئے ہیں لیکن عوامی سطح پر کشمیریوں کی مظلومیت کو بیان اور عیاں کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہو رہا۔

اس موقع پر حجۃ الاسلام مختار مطہری، مولانا میر کشمیری اور حجۃ الاسلام ڈاکٹر شفقت شیرازی سمیت دیگر مقررین نے بھی اپنی اپنی تقریروں میں کشمیریوں کی مظلومیت کو بیان کیا، انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ سارے پاکستانی کشمیر کی آواز اور کشمیر کا میڈیا بن جائیں۔انہوں نے کہا کہ فوری طور پر  مختلف ممالک میں مختلف اخبارات و جرائد میں اس بدترین کرفیو کے بارے میں  مختلف زبانوں میں مقالات اور کالمز لکھے جائیں، اس کے علاوہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن چینلز کو بھی یہ مقالات بھیجے جائیں اور اسی طرح کے سیمینارز منعقد کروائے جائیں۔ اس کے علاوہ کرفیو کے خاتمے کی خاطر جلد از جلد  مختلف پاکستانی اور کشمیری تنظیموں اور انجمنوں نیز سیاسی و سماجی پلیٹ فارمز کی طرف سے بھی  انسانی حقوق کے اداروں اور  اقوام متحدہ  کو  مراسلات بھیجے جائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .