ہفتہ 1 مارچ 2025 - 02:42
حوزہ علمیہ قم کے تین پاکستانی علماء ریمدان بارڈر پر گرفتار، پاکستان بھر میں شدید مذمت

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم (جامعہ المصطفىٰ العالمیہ) میں زیرِ تعلیم تین پاکستانی علمائے کرام کو ایران سے پاکستان آتے ہوئے ریمدان بارڈر پر نامعلوم افراد نے گرفتار کر لیا، جس پر پاکستان کے علماء اور سیاسی شخصیات نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم (جامعہ المصطفىٰ العالمیہ) میں زیرِ تعلیم تین پاکستانی علمائے کرام کو ایران سے پاکستان آتے ہوئے ریمدان بارڈر پر نامعلوم افراد نے گرفتار کر لیا، جس پر پاکستان کے علماء اور سیاسی شخصیات نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق، گزشتہ دنوں ماہِ مبارک رمضان میں قم المقدس سے پاکستان تبلیغ کے لیے جانے والے تین جید علماء کو ریمدان بارڈر پر نامعلوم وجوہات کی بنا پر حراست میں لے لیا گیا، جس کے بعد ان کی صورتحال کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

اس واقعے پر گلگت بلتستان اور پاکستان بھر میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے، اور مختلف مذہبی و سیاسی شخصیات نے علماء کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلامی تحریک شگر کے صدر شیخ نثار مہدی نے اس گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے علماء کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا: "یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے بھی خلاف ہے۔ اس غیر یقینی صورت حال کے باعث گلگت بلتستان کے عوام میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ اگر ان علماء پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بصورتِ دیگر انہیں فوراً رہا کیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا، اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تمام تر صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔"

انجمن امامیہ بلتستان کے نائب صدر شیخ زاہد حسین زاہدی نے بھی بلتستان کے تین علماء کی جبری گمشدگی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا: "ریمَدان بارڈر سے بلتستان کے علماء کرام کی بلاجواز گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ اگر گلگت بلتستان کے باسیوں کے ساتھ اس طرح کے ناروا سلوک کا سلسلہ جاری رہا تو عوام کو اپنے مستقبل کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ لہٰذا گرفتار علماء کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔"

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صدر سید علی رضوی نے بھی اس گرفتاری پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا: "ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ غیر قانونی عمل انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ہم پاکستان کے بااختیار اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور علماء کرام کو جلد از جلد بازیاب کرائیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا، اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تمام تر صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔"

مذہبی و سیاسی شخصیات کا متفقہ مطالبہ ہے کہ اگر علماء پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بصورتِ دیگر انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اگر معاملہ حل نہ ہوا تو پاکستان بھر میں احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha