۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
حرم امام رضا

حوزہ/ چہلم امام حسین علیہ السلام کے لئے تشریف لانے والے وہ پاکستانی زائرین جو زمینی سرحدوں سے گزر کر کربلائے معلی (عراق) تشریف لے جائیں گے، انہیں آستان قدس رضوی کی کرامت رضوی فاؤنڈیشن کی جانب سے بارڈر (زیرو پوائنٹ) پر چوبیس گھنٹے خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایسے ہزاروں پاکستانی زائرین جو عراق جانے کے لئے ایرانی سرحد سے عبور کرتے ہیں،ایران داخل ہوتے ہی حرم امام رضا علیہ السلام کے خادم ان زائرین کا پرجوش انداز میں استقبال کرتے ہیں اور ان تمام زائرین کی حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے پرچم کے سائے میں بھرپور پذیرائی کی جاتی ہے۔

دو سرحدی مقامات پر زائرین کو خدمات کی فراہمی

صوبہ سیستان و بلوچستان میں رضوی فلاحی مراکز کے سربراہ نے کرامت رضوی فاؤنڈیشن کی جانب سے زائرین کو دی جانے والی خدمات کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی امام حسین علیہ السلام کے چہلم کی مناسبت سے میرجاوہ بارڈر اور ریمدان بارڈر پر پاکستانی زائرین کو چوبیس گھنٹے خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔

جناب خدا یار نے صوبہ سیستان و بلوچستان میں خدمت رضوی کے عنوان سے فلاحی کام انجام دینے والے مراکز کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ سے چہلم امام حسین علیہ السلام اور صفر کے آخری عشرہ میں پاکستانی زائرین کی کثیر تعداد ایران تشریف لاتی ہے ان میں سے بہت سے زائرین کربلا، مشھد اور قم جانے کے خواھشمند ہوتے ہیں اس دوران یہ تمام زائرین اسلامی جمہوریہ ایران کے مہمان ہوتے ہیں۔

اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے آستان قدس رضوی کی کرامت رضوی فاؤنڈیشن نے زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کو اپنی اہم ترجیحات میں قرار دیا ہے تاکہ صوبہ سیستان‌وبلوچستان کے مہمان نواز رہائشیوں کی جانب سے ان غیر ملکی زائرین کو بہترین خدمات فراہم کی جا سکیں۔

جناب خدا یار نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صوبہ سیستان‌وبلوچستان میں فعال تمام مراکز تین محور یعنی رہائش، طعام اور حمل و نقل (ٹرانسپورٹ) پر خدمات دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ خادموں کا مجموعہ جوکہ زوار پاکستانی کی خدمت کے عنوان سے میرجاوہ اور ریمدان بارڈر کے علاوہ مختلف شہروں میں زائرین کی خدمت میں سرگرم ہے، اس کے علاوہ عوامی موکبوں کو کرامت رضوی فاؤنڈیشن کی جانب سے مالی اور غیر مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔

جناب خدا یار نے ان فلاحی مراکز کی خدمت کے ایک اور محور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی زائرین کی رہائش کے لئے آستان قدس رضوی کی جانب سے بین راھی مجھز ترین فلاحی کمپلیکس فراہم کیا گیا جس کا رقبہ پانچ ہزار مربع میٹر ہے۔

زائر سرا میں رہائش اور ٹرانسپورٹ کی فراہمی

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جو زائر بھی پاکستان سے ایران میں داخل ہوتا ہے اسے اس رہائشی کمپلیکس میں رہنے کی جگہ فراہم کی جاتی ہے. کھانے پینے، نہانےاور زیارتی و مذہبی پروگراموں کے انعقاد کے بعدانہیں ٹرانسپورٹ فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔

صوبہ سیستان و بلوچستان میں رضوی خدماتی مراکز کے سربراہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مذکورہ خدمات کے علاوہ ہم تین سال سے ریمدان بارڈر پر ایک زائر سرا کی تعمیر کا کام کر رہے ہیں جو کہ لوگوں کی مشارکت اور متعلقہ اداروں کے باہمی تعاون سے مستقبل قریب میں مکمل ہو جائے گا۔

صفر کے آخر تک خدمت کا یہ سلسلہ جاری رہے گا

انہوں نے مزید یہ بتایا کہ مذکورہ خدمات کے علاوہ صوبہ سیستان و بلوچستان کے فلاحی مراکز اور رضوی خدام ایران و عراق کے مختلف شہروں میں خدمت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ یہ سلسلہ صفر کے آخر تک یعنی پاکستانی زائرین کی وطن واپسی تک جاری رہے گا۔


لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .