۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ سید راحت حسین الحسینی

حوزہ/ امام جمعہ گلگت نے کہا کہ 23 مارچ یوم پاکستان ملک کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے، اس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی گئی تھی، اسی دن گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کر کے تکمیل پاکستان کیا جائے اور سابقہ سالوں کی طرح امسال بھی 23 مارچ یوم پاکستان کو بھرپور انداز میں منایا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں خطبہ جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے آغا سید راحت حسین الحسینی نے کہا گلگت بلتستان پاکستان کا انتہائی اہمیت کا حامل خطہ ہے۔ 74 سال گزر جانے کے باوجود آئینی حقوق سے محروم رکھنے کی وجہ سے یہاں کے عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے جسے دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے متفقہ عبوری آئینی صوبہ کی قرارداد کی منظوری خوش آئند ہے، ہم امید رکھتے ہیں کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے عوام کی 74 سالہ قربانیوں اور محرمیوں کا ازالہ کرتے ہوئے علاقے کی جغرافیائی و دفاعی اہمیت کے پیش نظر سینٹ اور قومی اسمبلی میں جی بی کو بھرپور نمائندگی دیتے ہوئے دیگر صوبوں کے برابر مراعات دیگی۔

آغا راحت حسین نے مزید کہا کہ 23 مارچ یوم پاکستان ملک کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے، اس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی گئی تھی، اسی دن گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کر کے تکمیل پاکستان کیا جائے اور سابقہ سالوں کی طرح امسال بھی 23 مارچ یوم پاکستان کو بھرپور انداز میں منایا جائے۔ انہوں نے کہا بعض ناعاقبت اندیش افراد اپنے ذاتی مفادات کیلئے عبوری صوبے کی مخالفت کر رہے ہیں، حکومت ان کی پرواہ کئے بغیر جلد از جلد آئینی حیثیت کے تعین کیلئے اقدامات کرے۔

انہوں نے میرٹ کی پامالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا محکمہ صحت میں ہونے والی تقرریوں پر سخت تحفظات ہیں، بروقت انتباہ کرنے کے باوجود میرٹ کی پامالی ہوئی۔ یکطرفہ انٹرویو پینل کے ذریعے اپنوں کو نوازا گیا اور اپ محکمہ پولیس میں بھی ٹیسٹ انٹرویو کیلئے بنائے گئے پینل پر تحفظات ہیں۔ دوڑ میں فیل ہونے والے افراد کا دوبارہ دورڑ کروانا ماضی کی تاریِخ دہرانے کی سازش ہے، جسے کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دینگے۔ صوبائی حکومت میرٹ کی بحالی کیلئے کردار ادا کرے وگرنہ اب کے بار خاموش نہیں رہیں گے اور سِخت ردعمل سامنے آئے گا۔

انہوں نے پی ایچ کیو ہسپتال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا صوبائی حکومت پی ایچ کیو ہسپتال گلگت کی حالت زار پر رحم کرے، ڈاکٹروں کی کمی، انتہائی قیمتی مشینری معمولی خرابی کی وجہ سے ناکارہ پڑی ہے، سی ٹی سکین، ایکسرے حتی کہ پیراسٹامول تک میسر نہیں۔ دوسری طرف ہسپتال کی تعمیرات میں ست روی تشویشناک ہے، اس کے علاوہ ڈاکٹروں کا وقت پر ڈیوٹی پر نہ آنا اور اپنے فرائض کی ادائیگی پر عدم توجہی کی شکایات بھی تشویشناک ہے۔ صوبائی حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کورونا وائرس کی تیسری لہر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی کورونا وائرس کیسز کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے۔

عوام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرتے ہوئے ماسک کا استعمال یقینی بناٸیں، سماجی فاصلہ کا خیال رکھیں تاکہ اس مرض سے محفوظ رہ سکیں۔ اس حوالے سے انتظامیہ کی کارکردگی نظر آ رہی ہے، لہذا حکومت کو اس اہم ایشو پر سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مذید کہا ملعون سلمان رشدی کے بعد اب انڈیا سے وسیم رضوی کے باطل عقیدے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ایسے باطل نظریات کے حامل افراد استعمار کے ایجنٹ ہیں۔ ہمارے مشتہدین اور علماء کرام نے ایسے افراد کو دین سے خارج قراد دیا ہے، ایسے فاسق، فاجر ملعونوں کی پشت پناہی کرنے والوں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .