۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس پاکستان کے سربراہ نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی کی کوشش سے تین سال قبل ایران کے دینی مراکز و مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی پاکستان آئے تو تمام مسالک کے مدارس کے قائدین کے اس اتحاد سے بہت متاثر ہوئے۔مگر افسوس اب حکومت نے اس اتحاد کو کمزور کرنے کے لئے غیر ضروری طور پر نئے بورڈز بنا کر کوئی قابلِ تعریف اقدام نہیں کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے خطبہ جمعہ میں زور دیتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں اور سیاستدان اپنی روش کا جائزہ لیں۔افسوسناک بات ہے کہ ایک دوسرے کی کردار کشی، پگڑیاں اچھالنا کلچر بن گیا ہے۔ملک کو بازیچہءاطفال بنا دیا گیا۔اُن ممالک کی تقلید کریں جہاں محض الزام کی بنا پر کسی کی تشہیر نہیں کی جاتی بلکہ مکمل تحقیق اور عدالتی کاروائی کے بعدثابت شدہ جرائم کو منظرِ عام پر لایا جاتا ہے۔ہم مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ حکومت ہندوستان ہماری ازلی دشمن ہے۔ کشمیر،فلسطین، روہنگیا، یمن سمیت کافی اسلامی ممالک اپنوں کے ہاتھوں یا ان کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے مصائب و آلام کا شکار ہیں۔ مسلح افواج کی ملکی دفاع کے لئے قربانیوں کو لائقِ تحسین قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عسکری اداروں کے اہلکاروں کی آئے دن کی شہادتوں کی پوری ملّت قدر کرتی ہے ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ملکی سلامتی و ترقی کے لئے بر وقت اقدام کرتے ہیں۔افغانستان،امارات،عراق،امریکہ کے ساتھ انہوں نے درست وقت میں رابطہ کر کے معاملات کو دور اندیشی سے سلجھایا۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ریاستِ مدینہ نے وحدت ایجادکی، تفریق نہیں۔ بھائی چارہ قائم کیا،لوگوں کو تقسیم نہیں کیا۔ حکومت اپنے ریاستِ مدینہ کے دعوو ں پر غور کرے۔تمام مسالک کے دینی مدارس کے بورڈز کے اتحاد کو دنیا بھر میں سراہا جاتا تھا کہ ہر اسلامی مکتبہ فکر کا ایک بورڈ ہے ، اتحاد تنظیمات مدارس کے پلیٹ فارم سے آپس میں متحد ہیں۔ اس حوالے سے انڈونیشیا،ترکی، ناروے،امریکہ، انگلینڈ، اور ایران میں اتحاد تنظیمات کے وفود جاتے تھے، اس وحدت کی تعریف کی جاتی تھی۔اس سے ملک و قوم کا نام بھی روشن ہوتا تھا۔

مرحوم علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی کی کوشش سے تین سال قبل ایران کے دینی مراکزو مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی پاکستان آئے تو تمام مسالک کے مدارس کے قائدین کے اس اتحاد سے بہت متاثر ہوئے۔مگر افسوس اب حکومت نے اس اتحاد کو کمزور کرنے کے لئے غیر ضروری طور پر نئے بورڈز بنا کر کوئی قابلِ تعریف اقدام نہیں کیا۔قومی وحدت کو کمزور کرنا ہرگز ملک وقوم کے لئے مفید نہیں۔

انہوں نے کہا کہ رجب،شعبان اور رمضان نہایت عظمت و فضیلت کے مہینے ہیں۔رجب امیر المومنین علی علیہ السلام سے منسوب ہے۔ شعبان کی نسبت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے اور رمضان المبارک اللہ کا مہینہ ہے۔رجب میں علیؑ وسطِ کعبہ میں پیدا ہوئے جن کے فضائل بہت زیادہ ہیں۔بچپن سے ہی امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ہر امتحان میں کامیاب ہوئے۔شعبِ ابی طالب میںحضرت ابو طالبؑ انہیں رسول اللہ کے بستر پر سلاتے تھے تاکہ دشمن کے متوقع حملے میں حضور کو نقصان نہ پہنچے۔آپؑ کی حق تلفی ہوئی تو اسلام کے دفاع اور امت کی وحدت کی خاطر 25سال خاموشی اختیار کی حالانکہ ابوسفیان نے عسکری تعاون کی پیشکش کی مگر امامؑ نے ٹھکرا دی۔پچیس سال بعد جب مسلمان بیعت کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس قدر ہجوم کیا کہ آپ ؑ کی عباءپھٹ گئی اور اس ہجوم میں حسنین ؑکے کچلے جانے کا خدشہ لاحق ہوا تو اس شرط پر حکومت قبول فرمائی کہ فقط قرآن و سنتِ رسول کے مطابق نظام چلائیں گے۔علی کی دیگر صفات کے علاوہ علم و شجاعت اس قدر معروف ہے کہ آج بھی نعرہ ءحیدری اور نشانِ حیدر بہادری و شجاعت کی پہچان اور علامت ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شعبان وہ مہینہ ہے جس میں کسی معصوم ہستی کی شہادت واقع نہیں ہوئی۔یہ جشن کا مہینہ ہے۔ مومن کی علامت یہ ہے کہ وہ معصومینؑ کے غم میں سوگ منائے اور خوشیوں میں جشن بنائے لیکن بعض سادہ لوح اصرار کرتے ہیں کہ جشن کی محافل میں بھی مصائب بیان کئے جائیں۔یہ طریقہ درست نہیں۔شعبان اُن تمام ہستیوں کی ولادت کا مہینہ ہے جنہوں نے کربلاءمیں اسلام کی حفاظت کی۔حضرت امام حسین، حضرت عباس،حضرت زینب، حضرت امام زین العابدین، حضرت علی اکبر۔ ان کے علاوہ وہ ہستی بھی اسی ماہ پیدا ہوئی جس کے دم سے نظامِ کائنات چل رہا ہے یعنی امامِ زمانہ علیہ السلام عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .