حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،صوبائی صدر مجلس وحدت المسلمین گلگت بلتستان آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شغرتھنگ روڈ پر مزید سازش برداشت نہیں کی جائے گی۔ حکومت مزید عوام دشمنی سے باز رہے۔ جب سے رجیم چینج آپریشن ہوا ہے وفاق نے بلتستان کے لیے ایک سکیم بھی نہیں دی ہے۔ یہ حکومت مزید سکیم لا نہیں سکتی ہے تو پرانی سکیموں کے خلاف سازش تو نہ کرے۔ شغرتھنگ روڈ کے خلاف سازش بلتستان کے خلاف سازش اور بلتستان دشمنی ہے۔ لگتا ہے عوام کو سڑکوں پر لاکر یادگار سجائے بغیر یہ حکومت کوئی کام کر نہیں سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بلتستان ریجن سے حکومتی اراکین حیلے بہانے اور صفائیاں دینے کی بجائے اس خطے کا وفادار بنیں اور ڈٹ جائیں۔ ہمیں معلوم ہے کن وجوہات کی بنیاد پر پہلے معطل ہوا اور اب ری ٹینڈر کی طرف لے جانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ حساس ادارے لکیر پیٹنے کی بجائے بروقت خطے کے خلاف ذاتی مفاد کی خاطر عوامی سکیموں کی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں کا رستہ روکیں۔ اصل خطہ دشمنی ایسے منصوبوں کے ساتھ کھیلنا ہے۔ ہم جب بڑے پیمانے پر احتجاج کی کال دیں تو شکایت نہ کرنا۔ ہمیں پورے خطے میں عوامی احتجاج پر مجبور نہ کریں۔
آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں عوامی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو گرفتار کرکے یہ نہ سوچیں کہ حقوق کے لیے آواز بند ہوجائے گی۔ پہلے آغا نذر کاظمی اور اب شبیر مایار پر ہاتھ ڈال کر عوام میں بے چینی پھیلائی جا رہی ہے۔ شبیر مایار کو فورا رہا کیا جائے۔ عوامی حقوق کے لیے جمہوری جدوجہد کرنے والوں پر پابندی عائد کرنا نئے بحران کا سبب بن سکتا ہے۔ لوگوں کو جمہوری اور عوامی جدوجہد کرنے دیں ورنہ جدوجہد کا نیا انداز شروع ہوسکتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو چین سے رہنے نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے تو صوبائی حکومت واضح کرے۔ انہیں سبق سکھانے کا ہزار طریقہ عوام کے پاس موجود ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ گلگت بلتستان میں بحران پیدا کرنا ہے کہ حکومت کا اولین ایجنڈا ہے۔